فیصل آباد (عکس آن لائن)جامعہ زرعیہ فیصل ۱ٓباد کے شعبہ ہارٹیکلچر کے ماہرین زراعت نے ترشاوہ باغات کے باغبانوں کو باغات میں زیادہ ہل چلانے سے گریز کی ہدایت کی ہے اور کہاہے کہ باغبان پھل توڑنے کے بعد جڑی بوٹیوں کو تلف کرنے کیلئے روٹا ویٹر استعمال کریں نیز باغات میں مخلوط فصلات کی کاشت سے بھی گریز کیاجائے۔
انہوں نے کہاکہ گرمیوں کے چارہ جات اور سردیوں کے چارہ جات باغوں میں ہرگز کاشت نہ کیے جائیں جبکہ زمین کی زرخیزی برقرار رکھنے کیلئے باغات میں نامیاتی کھاد استعمال کی جائے جس کیلئے گوبر کی گلی سڑی کھاد 60 کلوگرام فی پودا ڈال کر آبپاشی کرنے کے بہترین نتائج حاصل ہوسکتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ باغبان اپنے باغات میں جنتر کاشت کریں اور موسم برسات سے پہلے اسے زمین میں بذریعہ روٹاویٹر ملا دیں اورجب پھل تیزی سے بڑھوتری کر رہا ہو تو مناسب وقفہ سے باغ کی آبپاشی بھی کرتے رہیں کیونکہ ان دنوں پانی اور خوراک کی کمی پھل کے کیرے اور اس کی کوالٹی میں کمی کا باعث بن سکتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ باغبان موسم گرما میں ہلکا اور احتیاط سے پانی لگائیں۔علا وہ ازیں چھوٹے باغات میں قطاروں کے ساتھ متوازی دائیں بائیں کھالیاں بنا کر بھی اسے سیراب کیاجاسکتاہے۔انہوں نے کہاکہ اس اقدام سے پانی دونوں طرف سے رس کر جڑوں تک پہنچ جاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ باغبان پودوں کے تنے کے گرد 1سے2 فٹ چوڑائی میں مٹی کی ڈھلوان بنا دیں تاکہ پانی تنے سے براہ راست نہ چھو سکے۔انہوں نے مزید کہاکہ اگست کے آخر میں مون سون کی بارشیں اگر نہ ہوں تو اس کے بعد نائٹروجن کی تیسری قسط ڈال دیں تاکہ پھل اپنا مناسب سائز حاصل کر سکے۔