ڈالر کی کمی

مالی سال2018-19 کے دوران پاکستان کی مجموعی دولت میں 141 ارب ڈالر کی کمی ہوئی، رپورٹ

کراچی(عکس آن لائن)کریڈٹ سوئس نے عالمی دولت کے متعلق اپنی گلوبل ویلتھ رپورٹ جاری کردی ہے ،جس میں انکشاف کیا ہے کہ 2018-19 کے دوران پاکستان کی مجموعی دولت میں 141 ارب ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جن ممالک کی دولت میں زیادہ کمی آئی ہے ان میں سرفہرست امریکہ 38کھرب ڈالر، چین 19کھرب ڈالر، جاپان 930 ارب ڈالر، بھارت 625 ارب ڈالر اور برازیل کی دولت میں312 ارب ڈالرکمی ہوئی ہے۔مجموعی ملکی دولت میں کمی سے دوچار ہونے والے دیگر ممالک میں آسٹریلیا 443ارب ڈالر، ترکی 257 ارب ڈالر) اور پاکستان 141 ارب ڈالرشامل ہیں

۔رپورٹ کے مطابق سالانہ سطح پر ملکی دولت میں ہونے والی کمی کی وجوہات میں سب سے اہم زر مبادلہ کی شرح میں اضافہ ہے جو دنیا کے دیگر ممالک میں معمول کے مطابق جبکہ ترکی میں 21 فیصد، پاکستان میں 24 فیصد اور ارجنٹینا میں 32 فیصد کی بلند سطح پر رہا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ برس کے دوران عالمی دولت میں اضافہ ہوا اور یہ فی بالغ شخص 70,850 امریکی ڈالر کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی تاہم یہ سابقہ سال کے مقابلے میں صرف 1.2 فیصد زیادہ ہے۔گلوبل وہلتھ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کے لکھ پتی افراد میں سے 40 فیصد کا تعلق امریکہ سے ہے، اسی طرح سب سے زیادہ دولت رکھنے والے ایک فیصد افراد میں بھی 40 فیصد امریکی ہیں۔چین نے دولت پیدا کرنے میں یورپ کی جگہ سنبھال لی ہے اور دوسرے نمبر پر آ گیا ہے، اسی طرح دنیا میں امریکی ڈالر کے پیمانے پر لکھ پتی افراد کی تعداد میں بھی چین دوسرے نمبر پر آ گیا ہے، اس سے پہلے یہ درجہ جاپان کے پاس تھا۔رپورٹ میں یہ اہم انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ دولت رکھنے والے 10 فیصد افراد میں سب سے زیادہ چین سے تعلق رکھتے ہیں، یہ افراد عالمی دولت کے 82 فیصد کے مالک ہیں جبکہ دنیا کے سرفہرست 1 فیصد دولتمندوں کے پاس مجموعی عالمی دولت کا 45 فیصد موجود ہے۔

ایک لاکھ ڈالر سے زیادہ دولت کے مالک افراد کا تعلق زیادہ تر شمالی امریکہ، مغربی یورپ، ایشیا پیسفک اور مشرق وسطی سے ہے۔سوئٹزرلینڈ 5 لاکھ 64 ہزار650ڈالر فی بالغ شخص کے ساتھ دنیا میں سرفہرست ہے جبکہ 4 لاکھ 89 ہزار 200ڈالر کے ساتھ ہانگ کانگ دوسرے اور 4 لاکھ 32 ہزار 370 ڈالر کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔دنیا کے آدھے بالغ افراد جن کی تعداد 2 ارب 90 کروڑ ہے، ان کے پاس موجود دولت 10 ہزار ڈالر سے بھی کم ہے، ان کے بعد وہ گروہ آتا ہے جن کے پاس مجموعی دولت 10 ہزار ڈالر سے ایک لاکھ ڈالر تک موجود ہے، ان کی تعداد میں گزشتہ 20 سالوں میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں