چوہدری فواد حسین

لوٹ مار کر کے بھاگنے والے آج ہمیں معیشت پر لیکچر دے رہے ہیں، چوہدری فواد حسین

لاہور(عکس آن لائن):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ ملک سے لوٹ مار کر کے بھاگنے والے آج ہمیں معیشت پر لیکچر دے رہے ہیں، نوازشریف لندن کی سب سے مہنگی پراپرٹی میں بیٹھے ہیں، آصف علی زرداری لندن میں چرچل ہوٹل کا مہنگا ترین اپارٹمنٹ لے کر رہتے ہیں، آج ملک میں مہنگائی کا مسئلہ براہ راست ان سے جڑا ہوا ہے، پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اپنے پانچ سالوں میں ان کا لیا ہوا 55 ارب ڈالر قرضہ واپس کرنا ہے، پیپلز پارٹی کی حکومت جب گئی تو گیس پر کوئی گردشی قرضہ نہیں تھا، شاہد خاقان عباسی 157 ارب روپے کا سرکلر ڈیٹ چھوڑ کر گئے، جو سکیمیں انہوں نے شروع کیں وہ مکمل کرنے کے لئے سالانہ 90 ارب روپے درکار ہیں، ان لوگوں کی وجہ سے آج ملک میں مہنگائی کا سامنا ہے، ہم انہیں کیسے نظر انداز کر سکتے ہیں، عمران خان کا پورے ملک میں ووٹ ہے، پی ٹی آئی کے علاوہ کسی دوسری سیاسی جماعت میں اتنی صلاحیت نہیں کہ وہ 1100 نشستوں پر اپنے امیدوار کھڑے کر سکے، الیکشن آنے دیں، میدان بھی سامنے ہوگا،

ہم دکھائیں گے کہ الیکشن کیسے لڑتے ہیں، انشااللہ آئندہ پانچ سال بھی عمران خان کی حکومت ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو لاہور پریس کلب کے نومنتخب عہدیداران کی تقریب حلف برداری کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ لاہور کے صحافیوں کو ہیلتھ کارڈ کی سہولت فراہم کر دی گئی ہے، صحافی اور ان کے خاندان کسی بھی سرکاری و نجی ہسپتال سے 10 لاکھ روپے تک سالانہ علاج کی سہولت حاصل کر سکیں گے، ہسپتال میں داخلے کے تمام اخراجات حکومت ادا کرے گی، وزیراعظم عمران خان نے خیبر پختونخوا سے اس پروگرام کا آغاز کیا، جب تک نجی شعبہ صحت اور تعلیم کے شعبوں میں شامل نہیں ہوگا، مسائل حل نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ صحت پروگرام ایک منفرد پروگرام ہے، ایک بڑی آبادی اس پروگرام سے مستفید ہوگی، اس کے ساتھ ساتھ نجی شعبہ کو بھی ہیلتھ سیکٹر میں سرمایہ کاری کا موقع میسر آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو اچھے ہسپتالوں اور اچھے علاج سے غرض ہے۔ سندھ حکومت جتنا پیسہ صحت کے شعبہ میں خرچ کر رہی ہے یہ پروگرام اس سے نصف رقم میں مکمل ہونا ہے۔ سندھ میں ایک ڈاکٹر کی تنخواہ 76 لاکھ روپے رکھی گئی، سندھ میں صحت کا شعبہ اور تمام ہسپتال بیٹھ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام طبقات کو صحت کی یکساں سہولیات فراہم کی جائیں، ہم امیر اور غریب میں فرق کئے بغیر یکساں علاج کی سہولت فراہم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم لاہور کے بعد اسلام آباد کے صحافیوں اور تمام پریس کلبوں سے منسلک صحافیوں کو صحت کارڈ کی اسٹیٹ آف دی آرٹ سہولت فراہم کرنے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کے توسط سے ایک بار پھر سندھ حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ بھی اس پروگرام میں حصہ ڈالے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی لو کاسٹ ہاﺅسنگ سکیم میں بھی صحافیوں کو شامل کرلیا گیا ہے،

تمام صحافی اس سکیم سے مستفید ہونے کے اہل ہوں گے، پانچ مرلے تک کے گھر پر 27 لاکھ روپے تک کا قرضہ ملے گا، تین لاکھ روپے کی سبسڈی حکومت کی طرف سے دی جا رہی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پرنٹ میڈیا کو ڈیجیٹلائزیشن کی طرف آنا ہوگا، جیسے جیسے انٹرنیٹ کی رفتار میں اضافہ ہوگا، ڈیجیٹل میڈیا فارمل میڈیا کی جگہ لے لے گا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین سالوں میں 12 ارب روپے کی ایڈورٹائزمنٹ فارمل میڈیا سے ڈیجیٹل میڈیا میں منتقل ہوئی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ فائیو جی ٹیکنالوجی میں بڑا انقلاب ہے، موجودہ میڈیا ماڈل کو اس انقلاب کیلئے تیار ہونا چاہئے۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ کراچی پریس کلب کی طرح لاہور پریس کلب کو بھی ڈیجیٹل میڈیا لیب بنا کر دیں گے، اس لیب کے ذریعے صحافیوں کو ویڈیو ایڈیٹنگ سمیت دیگر سہولیات میسر ہوں گی، نوجوان صحافیوں کو سیکھنے کے مواقع میسر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مالکان سے ہمیشہ ورکنگ جرنلسٹس کی بات کی، کچھ کیمرہ مینوں نے بتایا کہ سات سال سے ان کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ 100 بڑی کمپنیوں نے اسٹاک ایکسچینج میں 929 ارب روپے کا منافع حاصل کیا، میڈیا ہاﺅسز نے بھی 35 سے 40 فیصد منافع حاصل کیا،

میڈیا مالکان اور کمپنیوں کو اپنے ورکرز کی تنخواہوں میں اضافہ کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم میکرو اکنامک پالیسیاں بنا رہے ہیں، آج ہماری انڈسٹریاں چل رہی ہیں، کسان خوشحال ہے، 1100 ارب روپے زرعی شعبہ میں منتقل ہوئے، معیشت پانچ فیصد کی شرح سے ترقی کر رہی ہے لیکن تنخواہ دار طبقہ کے لئے مسائل موجود ہیں، ان کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں ہو رہا، جب تک نجی شعبہ اس میں اپنا حصہ نہیں ڈالے گا، یہ مسائل حل نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ورکنگ جرنلسٹس کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔ نئی اصلاحات میں نیوز پیپرز کے لئے آئی ٹی این ای میں الیکٹرانک ورکرز کو بھی حق دے رہے ہیں کہ اگر ان کا کنٹریکٹ پورا نہیں ہوتا تو وہ عدالت میں اپنا کیس دائر کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ورکنگ جرنلسٹس کی خوشحالی ضروری ہے، اس کے لئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کو بحیثیت ادارہ دیکھنا چاہئے۔ برطانیہ میں اس وقت بحث چل رہی ہے کہ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے لاک ڈاﺅن لگایا اور وہ خود سوشل سرگرمیوں میں مصروف رہے جس پر برطانیہ میں بحث شروع ہوگئی کہ لاک ڈاﺅن لگا کر خود اس پر عمل نہ کرنے پر برطانوی وزیراعظم کی کرسی خطرے میں پڑ گئی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ میڈیا میں کوالٹی آف ڈیبیٹ کی ضرورت ہے، میڈیا میں پرویزخٹک اور حماد اظہرکی بات چیت کو غیر ضروری طور پر اچھالاگیا۔ پرویز خٹک نے گیس کی فراہمی کا مطالبہ کیا لیکن کسی ٹی وی چینل پر یہ بحث نہیں ہوئی کہ گیس کا مسئلہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اپنے دور حکومت میں گیس کی سکیموں کو روک کر درست فیصلہ کیا تھا،

جب پیپلز پارٹی کی حکومت گئی تو گیس پر کوئی گردشی قرضہ نہیں تھا لیکن جب ن لیگ کی حکومت آئی اور شاہد خاقان عباسی گیس کی وزارت چھوڑ کر گئے تو 157 ارب روپے کا سرکلر ڈیٹ چھوڑ کر گئے، جو سکیمیں انہوں نے شروع کیں وہ مکمل کرنے کے لئے سالانہ 90 ارب روپے درکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل روشن ہے، کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ مہنگائی کی وجہ سے عمران خان کی اگلے الیکشن کے لئے مقبولیت میں کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کا کراچی سے خیبر تک، لاہور سے پشاور تک، کشمیر، گلگت بلتستان سمیت ہر جگہ ووٹ بینک ہے، اگلے الیکشن تقریبا 1100 سیٹوں پر ہونے ہیں، پی ٹی آئی کے علاوہ کسی دوسری جماعت کی حیثیت نہیں کہ وہ اتنی سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑے کر سکے، ن لیگ سینٹرل پنجاب، پیپلز پارٹی اندرون سندھ اور جے یو آئی خیبر پختونخوا کے چند علاقوں کی جماعتیں ہیں، الیکشن آنے دیں، میدان بھی سامنے ہوگا، ہم دکھائیں گے کہ الیکشن کیسے لڑتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ پانچ سال بھی عمران خان کی حکومت ہوگی۔ ایک سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ آئی ٹی این ای کا پراسیس مکمل ہو چکا ہے، ایک ماہ میں آئی ٹی این ای کے چیئرمین کی تقرری ہو جائے گی۔ میڈیا ورکرز کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر اشتہارات بند کرنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ جو میڈیا ادارے اپنے ورکرز کو تنخواہیں ادا نہیں کر رہے افسوسناک ہے، ہم قانون کے مطابق ہی چل سکتے ہیں، جب ہم یہ قانون لے کر آئے تھے کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے اس کی مخالفت کی اور اس کو پاس کروانے میں رکاوٹ ڈالی۔

اس ضمن میں میڈیا کے لوگ پیپلز پارٹی اور ن لیگ سے بھی بات کریں، ورکنگ جرنلسٹس کے بل میں بھی ہم نے شق ڈالنے کی کوشش کی تو اس میں بھی انہوں نے رکاوٹ ڈالی، قانون کے بغیر ہم کسی کے اشتہارات بند نہیں کر سکتے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پریس کلب جس صحافی کی ضمانت دے گا اسے ڈیجیٹل صحافت کیلئے پانچ لاکھ روپے تک کا قرضہ فراہم کریں گے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ لاہور ڈویژن میں اب تک 5 ہزار669 افراد صحت کارڈ سے مستفید ہو چکے ہیں، جن لوگوں کو علاج میں مشکلات کا سامنا ہے وہ ہمیں آگاہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا نے صحت پروگرام میں توسیع کر دی ہے، گردے اور لیور ٹرانسپلانٹ کو بھی اس پروگرام میں شامل کرلیا ہے، وقت کے ساتھ ساتھ اس پروگرام میں مزید توسیع کی جائے گی۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ 700 ارب روپے کا سدرن بلوچستان پیکیج دیا گیا، گوادر شہر کے لئے نیا میکنزم تشکیل دے دیا ہے، آئندہ چھ ماہ میں گوادر کے بڑے مسائل حل ہو جائیں گے۔ ایک سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ نوازشریف لندن کی سب سے مہنگی پراپرٹی میں رہائش پذیر ہیں، آصف علی زرداری جب لندن جاتے ہیں تو چرچل ہوٹل کے مہنگے ترین اپارٹمنٹ میں رہائش اختیار کرتے ہیں،

آج ملک میں مہنگائی کا مسئلہ براہ راست ان سے جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1947سے 2008تک 6 ٹریلین روپے کا قرضہ لیا گیا، اس رقم سے ہم نے فوج کو مضبوط کیا، گوادر شہر خریدا، اسلام آباد شہر بنایا، ہم ایٹمی طاقت بنے، 2008سے 2018تک 23 ٹریلین روپے کا قرضہ لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اپنے پانچ سالوں میں ان لوگوں کا لیا ہوا 55 ارب ڈالر قرضہ واپس کرنا ہے، اب تک ہم 32 ارب ڈالر قرضہ واپس کر چکے ہیں، آج ملک میں مہنگائی بھی ان لوگوں کی وجہ سے ہے، ہم انہیں کس طرح نظر انداز کر سکتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں