لاہور (عکس آن لائن ) لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کو آوارہ کتوں اور پالتو جانوروں کی پالیسی کو قانون بنانے کے لئے دوہفتوں کی مہلت دے دی۔ منگل کو لاہور ہائیکورٹ میں آوارہ کتوں کو تلف کرنے اور پالتو جانوروں کے تحفظ کے لیے درخواست کی سماعت ہوئی۔
جسٹس عائشہ اے ملک کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے حمزہ خان سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی ۔ آوارہ کتوں اور پالتوں جانوروں کے لیے حکومتی پالیسی کی پیش رفت رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔ جسٹس عائشہ اے ملک نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ پالیسی بنائے ایک سال ہوگیا ، ابھی تک قانون کیوں نہیں بنایا۔
جسٹس عائشہ اے ملک نے پنجاب حکومت کو پالیسی کو قانون بنانے کے لئے دوہفتوں کی مہلت دے دی۔ جسٹس عائشہ اے ملک نے ریمارکس دیے کہ کس کی اتھارٹی ہے کہ وہ آوارہ کتوں کو بندوق کی گولیوں سے مروائے، آوارہ کتوں کو گولیوں سے کیوں اور کس قانون کے تحت ماراجاسکتا ہے، یہ گولیاں کسی انسان کو لگ جائیں تو ذمہ دار کون ہوگا؟ کتوں ، بلیوں سمیت دیگر بے زبان پالتو جانوروں کے بھی حقوق ہیں ، ٹولنٹن مارکیٹ میں خریدوفروخت ہونے والے بے زبان جانوروں کے حقوق کا بھی کیا کسی کو کوئی احساس ہے؟۔
بتایا جائے مارکیٹ میں خریدوفروخت ہونے والے جانوروں کے لئے کیا کچھ کیا گیا۔جسٹس عائشہ اے ملکٹولٹن مارکیٹ خریدو فروخت ہونے والے جانوروں کو بند کمروں میں رکھا جاتا ہے، گرمی میں ٹولٹن مارکیٹ میں خریدوفروخت ہونےوالے پرندوں ، جانوروں کے لئے پانی ، ہواکا کیا بندوبست کیا گیا۔ عدالت نے کہا بند کمروں میں رکھے گئے پرندوں اور جانوروں کو کس ماحول میں رکھنا ضروری ہے۔ابھی تک قانون سازی نہیں کی گئی۔