لاہور (عکس آن لائن) پاکستان تحریک انصاف کے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کی بڑھتی ہوئی مداخلت کے باعث رواں مالی سال کے دوران صوبائی دارالحکومت لاہور میں بنائے جانے والے میٹرو پولیٹن کارپوریشن کے ترقیاتی منصوبے التواءکا شکار ہوگئے ہیں۔ 20 کروڑ روپے کے ترقیاتی منصوبوں کے ٹھیکے من پسند ٹھیکیداروں کو سونپنے کے لئے پاکستان تحریک انصاف کے ایم پی ایز اور ایم این ایز کا میٹرو پولیٹن کارپوریشن کے افسران پر دباﺅ بڑھ گیا ہے۔ جس کی وجہ سے آج ہونے والے ترقیاتی منصوبوں کے ٹینڈر منسوخ ہونے کے واضح امکانات ہیں۔ میٹرو پولیٹن کارپوریشن کی جانب سے صوبائی دارالحکومت کے مختلف حلقوں کے ترقیاتی منصوبوں کے ٹینڈرز کا اجراءکیا گیا ہے، ترقیاتی منصوبوں کے ٹھیکے لینے کے لئے بیشتر کمپنیوں نے ٹینڈر حاصل کر لیے ہیں، میٹرو پولیٹن کارپوریشن کے انجینئرنگ ونگ کی طرف سے جاری کی گئی دستاویزات کے تحت آج 11 فروری کو ٹینڈر وصول کرنے اور اوپن کرنے کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔
رات گئے تک ٹھیکیداروں کی بڑی تعداد ٹینڈرز کے حصول کے سلسلہ میں میٹرو پولیٹن کارپوریشن کے ہیڈ کوارٹر جناح ہال میں جمع رہی۔ میٹرو پولیٹن کارپوریشن کے ذمہ دار افسران نے بتایا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے ایک رکن قومی اسمبلی و وفاقی وزیر شفقت محمود اور ایک رکن صوبائی اسمبلی و صوبائی وزیر میاں محمود الرشید ، صوبائی وزیر مراد راس اور ایم پی اے نذیر چوہان نے محکمہ بلدیات کی افسر شاہی کو سخت ہراساں کر رکھا ہے۔ایم پی ایز اور ایم این ایز نے کروڑوں روپے کے ترقیاتی منصوبوں کے ٹھیکے اپنے من پسند ٹھیکیداروں کو دینے کی سخت ہدایات جاری کی ہیں۔ انہوں نے میٹرو پولیٹن کارپوریشن کے انجینئرنگ ونگ کو محدود ٹھیکیداروں کو ٹینڈر جاری کرنے کی پالیسی اپنانے کا حکم دے رکھا ہے۔ ٹینڈرز عدم فراہمی کے باعث شہر کے دیگر ٹھیکیداروں نے میٹرو پولیٹن کارپوریشن انتظامیہ کے خلاف محاذ آرائی شروع کر دی ہے۔ جس کی وجہ سے جناح ہال میں ماحول انتہائی کشیدہ صورتحال اختیار کر گیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے ایم پی ایز اور ایم این ایز اپنے چہیتے ٹھیکیداروں کو ٹھیکے دلوانے پر بضد ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کی سرکاری اداروں میں بڑھتی ہوئی مداخلت نے مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت کی یاد تازہ کر دی ہے۔