میانوالی(عکس آن لائن) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ قومیں کپاس اور کپڑا بیچنے سے نہیں ،تعلیم اور لوگوں پر سرمایہ کاری سے آگے بڑھتی ہیں،جو لوگ لاہور میں بڑے بڑے محلوں میں رہ کر چیف منسٹر بن جائیں اور چیک اپ بھی لندن میں جا کر کروائیں، بچے ان کے لندن میں ہوں، ان کو کیسے احساس ہو گا کہ لوگ یہاں کیسے رہتے ہیں،لڑکیوں کے اسکول میں ٹیچرز کی دستیابی یقینی بنانے کے حوالے سے ہم عثمان بزدار کے ساتھ مل کر منصوبہ بنا رہے ہیں ،ضلع میں نمل یونیورسٹی بنا رہے ہیں جو زراعت پر ریسرچ کر کے پورے پاکستان کی مدد کریگی ۔ ہفتہ کو وزیر اعظم عمران خان نے میانوالی کا دورہ کیا اور کیڈٹ کالج عیسی خیل کے ہاسٹل کا افتتاح اور عیسیٰ خیل میں ترقیاتی منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا۔
بعدازاں وزیر اعظم نے کیڈٹ کالج کے طلبا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے کہا کہ 24سال پہلے اس علاقے میں پھرتا رہا ہوں اور مجھے معلوم ہے کہ اس علاقے کا ایک ہی مسئلہ تھا جو پانی کا تھا۔انہوں نے کہا کہ آج جو ہم نے سوا تین ارب کی اسکیم کا اعلان کیا ہے، جس میں سوائے دو یونین کونسل کے ساری یونین کونسل کو پانی ملے گا۔انہوں نے کہا کہ اس علاقے میں اسکولوں کا مسئلہ بہت بڑا تھا کیونکہ لڑکیوں کے اسکول ٹیچرز ہی نہیں تھے، اس وجہ سے نہ یہاں نرس ملتی تھی، نہ لیڈی ڈاکٹرز ملتی تھیں، نہ ٹیچرز ملتی تھیں۔انہوں نے کہا کہ یہاں جو پانی کا سب سے بڑا مسئلہ ہے وہ حل ہو جائیگا جبکہ لڑکیوں کے اسکول میں ٹیچرز کی دستیابی یقینی بنانے کے حوالے سے ہم عثمان بزدار کے ساتھ مل کر منصوبہ بنا رہے ہیں کہ کس طرح بچیوں کے اسکول میں ٹیچرز لانی ہیں اور بنیادی صحت کے مراکز کے ذریعے صحت کی ضروریات بھی پوری کرنی ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ بہت سارے لوگ مجھ سے سوال پوچھتے ہیں کہ عثمان بزدار کو کیوں وزیراعلیٰ بنایاکیونکہ میں نے میانوالی کے علاقے میں لوگوں کے حالات دیکھے تھے، جب تک کسی کو احساس نہ ہو کہ یہ پسماندہ علاقوں کے لوگ کیسے زندگی گزارتے ہیں، اس وقت تک وہ کیسے مدد کریں گے۔جو لوگ لاہور میں بڑے بڑے محلوں میں رہ کر چیف منسٹر بن جائیں اور چیک اپ بھی لندن میں جا کر کروائیں، بچے ان کے لندن میں ہوں، ان کو کیسے احساس ہو گا کہ لوگ یہاں کیسے رہتے ہیںعمران خان نے کہا کہ پنجاب کا سب سے پسماندہ ضلع ڈی جی خان کا ہے، وہ میانوالی سے بھی پیچھے ہیں، وہاں بھی پانی کا بہت بڑا مسئلہ ہے، ان کی بچیوں کیلئے بھی تعلیم نہیں ہے اور بچوں کو تعلیم کے لیے اسلام آباد یا لاہور میں جانا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قوم ایسے ترقی نہیں کرتی کہ ایک شہر یا دو تین شہروں پر آپ سارا پیسہ خرچ کریں تو وہ آگے چلے جائیں اور باقی لوگ پیچھے رہ جائیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں قانون کی بالادستی کو یقینی بنانا ہے جس کا مطلب ہے کمزور کو اوپر اٹھانا ہے تاکہ کوئی بھی طاقتور اس پر ظلم نہ کر سکے۔انہوں نے تقریب میں موجود آئی جی اور ایس پی کو ہدایت کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ تھانے میں کسی غریب یا کمزو پر ظلم نہ ہو۔انہوںنے کہاکہ جن کو ہم کافر کہتے ہیں وہ کیوں وہاں خوشحال ہیں؟ آپ کو وہاں انسانیت اور انصاف کا نظام نظر آئیگا اور انہی دو چیزوں پر مدینہ کی ریاست کھڑی ہوئی تھی۔وزیراعظم نے کہا کہ تھانے کچہری کی سیاست میں سرکار کے لوگوں کے ذریعے عوام پر دباؤ ڈالا جاتا تھا، خوف طاری کیا جاتا تھا تاکہ وہ انہی بڑے بڑے لوگوں کو ووٹ دیں، میں چاہتا ہوں کہ آپ آزاد ہوں اور آپ کو کسی کا خوف نہ ہو اور جو بھی جرم کرے اسے سزا ملے چاہے وہ طاقتور ہو یا کمزور اور محنت کرنے والے کو اس کا پھل ملے۔
انہوںنے کہاکہ ہم ضلع میں نمل یونیورسٹی بنا رہے ہیں جو زراعت پر ریسرچ کر کے پورے پاکستان کی مدد کریگی اور بیج ڈیولپ کرنے سمیت تمام نئی تکنیک اب اس ضلع میں بیٹھ کر ہو گی۔انہوں نے کہا کہ قومیں آگے بڑھتی ہی تعلیم کی وجہ سے ہیں، ہم کپاس کپڑا بیچیں گے تو اس سے قوم آگے نہیں بڑھتی، امیر نہیں ہوتی بلکہ قوم امیر ہوتی ہے جب آپ لوگوں پر سرمایہ کاری کرتے ہیں، انہیں اعلیٰ تعلیم دیتے ہیں اور ریسرچ کرتے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ جب کوئی میرے ساتھ نہیں تھا تو میاندوالی کے لوگ میرے ساتھ تھے، جب لوگ کہتے تھے کہ کھلاڑی کیسے سیاست کریگا تو میاندوالی کے لوگ میرے ساتھ کھڑے ہوئے، تحریک انصاف کو پہلی سیٹ عیسیٰ خیل کے لوگوں نے دلائی۔انہوں نے قوم کے نام پیغام میں کہا کہ آپ نے تھوڑا صبر کرنا ہے، یہ پاکستان دنیا میں ایک طاقتور ملک بنے گا۔عمران خان نے کہاکہ ہمارا سب سے پہلا فوکس ہے کہ میانوالی، ڈیرہ غازی خان اور راجن پور جیسے پسیماندہ علاقوں کو اوپر لیکر آئیں تاکہ یہاں تعلیم بھی ہو، اسپتال بھی ہوں اور پولیس عوام کی مدد کرے۔