اقوام متحدہ

قبل از وقت پید ا ہونے والے بچوں کے لحاظ سے پاکستان دنیا کا دوسرا بڑا ملک قرار۔ اقوام متحدہ

لاہور(سلیمان چودھری) پاکستان دنیا کا وہ دوسرا ملک ہے کہ جہاں پر بچے اپنی پیدائش سے پہلے ہی پیدا ہو جاتے ہیں ان میں اکثر نازک صحت کی صورتحال کے باعث مر جاتے ہیں اور بچ جانے لمبی تکلیف دہ بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں بچے کی صحت کی اس صورتحال نے ان کے زندہ بچنے اور بہتر نشوونشما کے مواقع فراہم کرنے میں رکاوٹ ہے ۔

پاکستان ان پانچ ممالک جن میں انڈیا، نائجریا، چائنہ اور ایتھوپیا شامل ہے جہاں 2020 میں 45 فیصد بچے 37 ہفتے کے حمل سے پہلے پیدا ہو جاتے ہیں ۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے عالمی ادارہ صحت اور یونیسف کی مشترکہ رپورٹ بون ٹو سون کےمطابق 2020 میں ایک کروڑ34 لاکھ سے زائد پری ٹرم بچے پیدا ہوئے جن میں سے 10 لاکھ بچے قبل از وقت پیدائش کے پیچدگیوں سے مر گئے جو کہ بچوں کی ہلاکت کی سب سے بڑی وجہ ہے ۔

قبل از وقت پیدا ہونے والے بچے جو کہ بچ جاتے ہیں ان کو زندگی بھر معذوری کا سامنا کرنا پڑتاہے جس میں بینائی اور سماعت میں کمی کے مسائل شامل ہیں۔ دنیا میں قبل از وقت بچوں کی پیدائش کی شرح دنیا کے مختلف ریجن میں مختلف ہے اور سب سے زیادہ جنوبی ایشیا میں ریکارڈ کی گئی جہاں 13 فیصد سے زائد بچے قبل از وقت پیدا ہوئے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شرح کے حساب سے بنگلہ دیش میں قبل از وقت بچوں کی پیدائش سب سے زیادہ 16.2 فیصد ہے اس کے بعد افریقہ کے ملک ملاوی میں 14.5 فیصد،

پاکستان میں 14.4 فیصد، انڈیا 13 فیصد اور جنوبی افریقہ میں 13 فیصد رہی ۔اگر نمبروں کی بات کی جائے تو 2020 میں 30 لاکھ سے زائد بچے انڈیا میں قبل از وقت پیدا ہوئے جو کہ دنیا کے ایسے بچوں کا 23 فیصد بنتاہے ۔پاکستان میں 9 لاکھ 14 ہزار، نائجریا 7 لاکھ 74 ہزار، چائینہ میں 7 لاکھ 52 ہزار اور ایتھوپیا میں 4 لاکھ 95 ہزاررپورٹ ہوئے ۔رپورٹ کے مطابق 2020 میں پیدا ہونے والا ہر دسویں میں سے ایک بچہ قبل از وقت پیدا ہوا۔

ہر 40سکینڈ میں ان میں سے ایک بچہ جان کی بازی ہارتا رہا۔ ماحولیاتی تبدیلیوں ، خانہ جنگی اورکووڈ 19جیسے حالات ماوں اور بچوں کی صحت کے خطرات بڑھا رہے ہیں ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2010سے 2020 تک 15 کروڑ سے زائد بچے قبل از وقت پیدا ہوئے اور قبل از وقت بچے کی پیدائش کی ان کی موت کی بڑی وجہ ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں