اسلام آباد(عکس آن لائن) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد وضوابط کے ارکان نے سیپکو حکام کے نہ آنے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرکے لانے کا مطالبہ کر دیا،جبکہ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے متعلقہ افسران کے نہ آنے کا معاملہ وزیر توانائی عمر ایوب کے سامنے اٹھانے کا فیصلہ کیاہے ،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کیا بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں حکومت کے انڈر نہیں آتیں؟ان کا رویہ دیکھ لیں وہ کمیٹی کو سنجیدہ ہی نہیں لے رہیں۔
پیر کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قوعدوضوابط کا اجلاس چیئرمین رانا محمد قاسم نون کی صدارت میں ہوا، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ٹول ٹیکس کے حوالے سے چیئرمین این ایچ اے کو بلانے کا کہا تھا،چاروں آئی جیز اور ہوم سیکرٹریز کو آج ادھر ہونا چاہیئے تھا،اجلاس میں سیپکو حکام کے نہ آنے پر ارکان کمیٹی برہم ہو گئے،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کیا بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں حکومت کے انڈر نہیں آتیں، ان کا رویہ دیکھ لیں وہ کمیٹی کو سنجیدہ ہی نہیں لے رہیں، رکن کمیٹی جنید انوار نے کہاکہ جو افسران نہیں آتے ان کے وارنٹ جاری کیئے جائیں اور ان کو گرفتار کرکے لایا جائے ،رکن اسمبلی پیر سید فضل علی شاہ نے کہا کہ انہوں نے کہا ہے کہ وہ اسپیکر کے سامنے پیش ہوں گے یہاں نہیں ہوں گے، وہ سچے ہیں تو پیش کیوں نہیں ہوتے ، کمیٹی کی تذلیل ہو رہی ہے وہ یہاں آنا گوارہ نہیں کر رہے ، پانچویں گریڈ کا بندہ زونل چیئرمین واپڈا بنایا ہوا ہے وہ خود چوری کرتا ہے چار چار لائینیں اس کے گھر کی طرف جارہی ہیں ، وہ افسران کو بے عزت کرتا ہے ،
وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ اس حوالے سےوزیر توانائی عمر ایوب سے بات کرتا ہوں ،یہ کمیٹی عوام کے حقوق کا تحفظ کرتی ہے ،عمر ایوب کے علم میں یہ بات لاﺅں گا ، اگر افسران پھر بھی نہ آئیں تو ان کے خلاف کارروائی کرنی چاہیئے، رکن کمیٹی سید مرتضی محمود نے کہا کہ کمیٹی کو اس معاملے پر سخت ایکشن لینا چاہیئے، ارکان کمیٹی نے نہ آنے والے افسران کے سمن جاری کرنے پر اصرار کیا،رکن اسمبلی محمد اسلم خان نے کہا کہ میری کمپنی کے دفتر پر ذاتیات کی بنا پر چھاپہ مارا گیا، ساری تفصیلات ایف بی آر کو فراہم کی ہوئی ہیں، اس چھاپے کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے ، یہ کیا چاہ رہے ہیں کہ ہم کاروبار چھوڑ دیں اور کرپشن کریں؟
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایف بی آر نے جو گورکھ دھندا شروع کیا ہوا ہے اس کو ختم کریں اور اس معاملے کو حل کریں،رکن کمیٹی محسن شاہ نواز رانجھا نے کہاکہ پارلیمنٹ موثر ہی نہیں ہے ، اس طرح توسسٹم نہیں چلے گا ،اگر ہم رکن پارلیمنٹ کو انصاف نہیں دلوا سکتے تو قوم کو کیا انصاف دلوائیں گے،اگر اس طرح نظام کو آگے لے کر چلنا ہے تو یہ سسٹم ختم کر دیں،اپوزیشن والے تو ہیں ہی رگڑا کھانے کے لیئے ،میں یہ کمیٹی چھوڑنا چاہتا ہوں