یونیورسٹی آف اسلام آباد

قائمہ کمیٹی ”یونیورسٹی آف اسلام آباد بل“اور”ڈیلیکسیا خصوصی اقدامات بل 2019 “متفقہ طور پر منظور

اسلام آباد(عکس آن لائن)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم نے “یونیورسٹی آف اسلام آباد بل” اور “ڈیلیکسیا خصوصی اقدامات بل 2019 متفقہ طور پر منظور کر لیئے، “ڈیلیکسیا خصوصی اقدامات بل کے تحت پڑھنے ،لکھنے اور سمجھنے میں مشکلات کا سامنا کرنے والے بچوں کی تعلیم کے لیئے خصوصی اقدامات کیئے جائیں گے،کمیٹی نے خیبر پختونخوا میں یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کی تعیناتی کے معاملے پر ایچ ای سی اور خیبرپختونخوا حکومت سے بریفنگ طلب کر لی،وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ 20 مہینوں میں ایک لاکھ ستر ہزار بچوں کو ہنر کی تعلیم دیں گے، پہلے مرحلے میں 25 ہزار بچوں کو ہنر کی تعلیم دیں گے ،دو لاکھ سے زیادہ بچوں کی طرف سے رجسٹریشن کی درخواستیں آئی ہیں ،ہم پچاس ہزار بچوں کو انڈر گریجویٹ ایجوکیشن کے لیئے سکالرشپ دیں گے۔

بدھ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کا اجلاس چیئرپرسن سینیٹر راحیلہ مگسی کی صدارت میں ہوا،اجلاس کے دوران خیبرپختونخوا کی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کی تعیناتی سے متعلق معاملہ زیر غور آیا ،سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ خیبرپختونخوا کی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کی تقرریوں ہر بہت تحفظات ہیں ،ایسے لوگوں کو لگایا ہے جن میں سے کچھ پر بے ضاطگیوں کے الزامات ہیں،چیئرپرسن کمیٹی نے ایچ ای سی سے معاملے پر آئندہ اجلاس میں بریفنگ طلب کرلی جبکہ صوبائی حکومت سے بھی میرٹ کے طریقہ کار پر جواب مانگ لیا، اجلاس میں “ڈیلیکسیا خصوصی اقدامات بل 2019 “پر غور کیا گیا ، بل کی محرک سینیٹر سینیٹر ثمینہ سعید نے کہا کہ ڈیلیکسیا بچوں کو بہت مسائل درپیش ہیں ، یہ بیماری یا معذوری نہیں بلکہ ان بچوں کو پڑھنے، لکھنے اور سمجھنے میں تاخیر کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ،12 سے 25 فیصد بچے ہر کلاس میں ایسے ہوتے ہیں ،

پرائمری کی سطح پر میں ان بچوں کی اسکریننگ کی جائے،ایسے بچوں کے لیئے تھراپسٹ ہوں ،ان کو خصوصی توجہ کی ضرورت ہے، کمیٹی نے متفقہ طور پر بل کی منظوری دے دی، اجلاس میں این سی ایچ ڈی اساتذہ کی تنخواہوں کامعاملہ بھی زیر غور آیا،سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ ہزاروں کی تعداد میں اساتذہ ہیں جب کہ ان کی 8 ہزار تنخواہ ہے،سینیٹر میر کبیر شاہی نے کہ 8 ہزار روپے میں یہ کس طرح گزارہ کرتے ہوں گے؟ ان کو مستقل کیا جائے،رکن کمیٹی مشاہد حسین سید نے کہا کہ اس اساتذہ کو مستقل ہونا چاہیئے،وزیر تعلیم شفقت محمود نے کمیٹی کو بتایا کہ ایک مہینے میں اس معاملے پر فیصلہ ہو جائے گا،وزیر تعلیم نے کمیٹی کو بتایا کہ ہمارے ملک میں طبقاتی نظام تعلیم ہے ،تعلیمی نظام تین حصوں میں تقسیم ہوا ہے، ہم نے ایک پروگرام شروع کیا ہے جس میں صوبے بھی شامل ہیں، ہم قومی نصاب ترتیب دینے کی کوشش کر رہے ہیں، سارے سکولوں میں اسی نصاب کو پڑھایا جائے گا ،

پرائمری کا ڈرافٹ مارچ تک تیار ہو جائے گا،اتحاد تنظیم المدارس نے رضامندی ظاہر کی ہے کہ آگے چار سال میں بچے میٹرک،ایف اے، ایف ایس سی کا امتحان بھی دیں گے، اس حوالے سے تحریری معاہدہ ہوا ہے،شفقت محمود نے کہا کہ ایک پروگرام شروع کیا ہے ،20 مہینوں میں ایک لاکھ ستر ہزار بچوں کو ہنر کی تعلیم دیں گے، پہلے مرحلے میں 25 ہزار بچوں کو ہنر کی تعلیم دیں گے ،دو لاکھ سے زیادہ بچوں کی طرف سے رجسٹریشن کرنے کی درخواستیں آئی ہیں،دس ارب روپے کا پروگرام ہے ،ہم پچاس ہزار بچوں کو انڈر گریجویٹ ایجوکیشن کے لیئے سکالرشپ دیں گے، کمیٹی نے ہنر پروگرام پر الگ اجلاس میں بریفنگ لینے کا فیصلہ کر لیا ،اجلاس میں یونیورسٹی آف اسلام آباد بل 2020 کا بھی جائزہ لیا گیا جس کے بعد بل کی منظوری دے دی گئی

اپنا تبصرہ بھیجیں