شاہ محمود قریشی

فارن سروس آف پاکستان ، ملکی مفادات کے تحفظ کیلئے ادا کی جانیوالی خدمات کی گرانقدر اور پر وقار میراث ہے ،شاہ محمود قریشی

اسلام آباد (عکس آن لائن)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ فارن سروس آف پاکستان ، ملکی مفادات کے تحفظ کیلئے ادا کی جانیوالی خدمات کی گرانقدر اور پر وقار میراث ہے ،فارن سروس اکیڈمی کے ذریعے افسران کی استعداد کار کو بڑھانا، بطور وزیر خارجہ میری اولین ترجیحات میں شامل رہا ہے ،اپنے اہداف کے حصول کیلئے جدید ٹیکنالوجی اور ذرائع ابلاغ سے مستفید ہوتے ہوئے پبلک اور معاشی سفارت کاری کو بروئے کار لایا جا رہا ہے ،آج اداروں کی سطح پر دفتر خارجہ کا بیانیہ متنوع، مربوط اور موثر ہے ہمیں اپنے آپ کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ بنانا ہے ،

وزارتِ خارجہ کے افسران کی استعداد کار کو بڑھانے کیلئے جامع تربیتی کورسز کا تسلسل ناگزیر ہے اور اس حوالے سے اکیڈمی کا کردار انتہائی اہم ہے،ہماری کوشش ہے ہماری تمام مساعی سے عالمی امن کو یقینی بنانے میں مدد ملے، پاکستان امن عامہ کیلئے اقوام متحدہ کے منشور کی حمایت اور مدد سے کبھی گریز نہیں کرے گا۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے چالیسویں خصوصی ڈپلومیٹک کورس کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فارن سروس اکیڈمی آنا میرے لیے ہمیشہ باعثِ مسرت ہوتا ہے،چالیسویں خصوصی ڈپلومیٹک کورس کے شرکا ء کو کامیابی کے ساتھ کورس مکمل کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں،یہ ان نوجوان پروبیشنری افسران کیلئے ایک اہم سنگ میل ہے جو سروس کے عملی میدان میں اترنے کی تیاری میں مصروف عمل ہوتے ہیں،معروف چینی فلسفی “لا ژو” نے کہا تھا کہ”ہزاروں میلوں کی مسافت پر مبنی سفر کی شروعات بھی ایک قدم اٹھانے سے ہوتی ہے” آج آپ اپنی تسخیرِ ذات ، شعوری بالیدگی، اور ملک و قوم کی خدمت کے سفر پر روانگی کیلئے پہلا قدم اٹھانے جا رہے ہیں ۔

وزیر خارجہ نے کہاکہ فارن سروس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ کوئی پیشہ یا روزگار نہیں ہے بلکہ ایک خاص طرز زندگی ہے جس میں آپ ایک مختلف زاویہ نظر سے صورتحال کو دیکھتے ہیں اور پرکھتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ فارن سروس آف پاکستان ، ملکی مفادات کے تحفظ کیلئے ادا کی جانیوالی خدمات کی گرانقدر اور پر وقار میراث ہے ،پاکستانی سفارت کاری کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ اپنی استعداد کار سے بڑھ کر کام کرنے کی صلاحیت کا نام ہے جب ہم وزارتِ خارجہ میں تعینات افسران اور تفویض کیے گئے بجٹ کو دیکھتے ہیں تو یہ سچائی معلوم ہوتی ہے ،آپ نے اس عظیم میراث کو نہ صرف آگے بڑھانا ہے بلکہ اسے مزید فعال اور نتیجہ خیز بنانا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آپ ایک ایسے وقت میں سفارت کاری کی دنیا میں قدم رکھ رہے ہیں جب منظرنامہ تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے،دنیا غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے ،تاریخ کا پہیہ پوری طرح سے حرکت میں ہے ،یہ سروس آپ سے متقاضی ہے کہ آپ اس میں شامل ہوتے ہی جیوپولیٹیکل تناظر پر گہری نظر رکھتے ہوئے اپنے ملکی مفادات کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے اور منفرد انداز میں درپیش چیلنجز کا مقابلہ کریں گے ، مختصرا یہی اصل ماخذ ہے،آپ نے ان ذمہ داریوں اور توقعات کو ہمیشہ پیش نظر رکھنا ہے جو اس ادارے اور قوم نے آپ کے ساتھ وابستہ کر رکھی ہیں ۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ فارن سروس اکیڈمی کے ذریعے افسران کی استعداد کار کو بڑھانا، بطور وزیر خارجہ میری اولین ترجیحات میں شامل رہا ہے ،میں اپنے چینی دوستوں کا شکرگزار ہوں جن کے توسط سے ہم آپ کی تربیت، کیلئے یہ جگہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے،میں اس عمارت کو قابلِ استعمال بنانے اور اس کی تزین و آرایش کے حوالے سے وزارتِ خارجہ کی انتظامیہ کی کاوشوں کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہم اس اکیڈمی کو مزید بہتر بنانے کیلئے پر عزم ہے ،یہ امر بھی اطمینان بخش ہے کہ اس تربیتی مرکز میں پڑھائے جانے والے سلیبس کو موجودہ حالات کے تناظر میں تبدیل کر دیا گیا ہے ،جائزہ، اصلاح اور تجدید کا عمل جاری رہنا چاہیے ،ہمیں سیکھے ہوئے اسباق سے راہنمائی لیتے ہوئے اپنی اصلاح کرتے رہنا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ میں نے وزارت خارجہ کیلئے، آپ کیلئے نئے چیلنجز کا سامنا کرنے اور استعداد کار میں اضافے کیلئے وژن ایف او دیا ہے ،اس وژن کے تحت بہت سی اصلاحات متعارف کروائی گئی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اپنے اہداف کے حصول کیلئے جدید ٹیکنالوجی اور ذرائع ابلاغ سے مستفید ہوتے ہوئے پبلک اور معاشی سفارت کاری کو بروئے کار لایا جا رہا ہے ،از راہ تفنن کہا جاتا ہے کہ سفارت کار ایسے شخص کو کہتے ہیں جو کچھ نہ کہنے سے پہلے دو مرتبہ سوچتا ہے ،میں نہیں چاہتا کہ آپ ایسے سفارت کار بنیں ،میں چاہتا ہوں کہ ہمارے سفارت کار ایک موثر ٹیم ممبر کے طور پر اہداف کے حصول کیلئے منفرد سوچ کے حامل ہوں اور ان کا اظہار خیال، ان کے جذبات کی بجائے ان کی فہم و فراست کی عکاسی کرتا ہو۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ آج اداروں کی سطح پر دفتر خارجہ کا بیانیہ متنوع، مربوط اور موثر ہے ہمیں اپنے آپ کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ بنانا ہے ،ہم مختلف سامعین تک اپنے بیانیے کو موثر انداز سے پہنچانے کیلئے، الفاظ کے ساتھ ساتھ تصاویر، گرافکس اور ویڈیوز کو بھی بروئے کار لا رہے ہیں،نئے سیل اور ڈویژن تشکیل دیے گئے-آج اسٹریٹیجک کمیونیکیشن ڈویژن، کشمیر سیل، اور کرایسز مینجمنٹ سیل پوری طرح فعال ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزارتِ خارجہ کے افسران کی استعداد کار کو بڑھانے کیلئے جامع تربیتی کورسز کا تسلسل ناگزیر ہے اور اس حوالے سے اکیڈمی کا کردار انتہائی اہم ہے،آپ کو یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ وزارتِ خارجہ کی کارکردگی کا انحصار، آپ سب کی اجتماعی کاوشوں پر ہے،جنرل ڈگلس میک آرتھر نے کہا تھا کہ “کسی جنرل کے اچھے یا برے ہونے کا انحصار اس کے زیر کمان افسران کی کارکردگی پر ہوتا ہے”،بین ہی وزارت خارجہ کی اچھی کارکردگی, ہمارے افسران کی قابلیت کا مظہر ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمارے عظیم قائد نے فرمایا تھا کہ خارجہ پالیسی کے میدان میں ہمارا مقصد یہ ہے کہ سب سے دوستی ہو اور کسی بھی ملک کے خلاف جارحانہ عزائم نہ رکھے جائیں اور ہماری کوشش یہ ہے کہ ہماری تمام مساعی سے عالمی امن کو یقینی بنانے میں مدد ملے، پاکستان امن عامہ کیلئے اقوام متحدہ کے منشور کی حمایت اور مدد سے کبھی گریز نہیں کرے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں