صدر مملکت

عوامی مینڈیٹ کا احترام کرنے، سیاسی شمولیت یقینی بنانا ناگزیر ہے ، صدر مملکت

اسلام آباد( عکس آن لائن) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ملک کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے مالیاتی شمولیت کیلئے سیاسی شمولیت ناگزیر ہے۔

صدر مملکت نے ان خیالات کا اظہار ہوسٹنگ بزنس نیٹ 2024 کے تیسرے ایڈیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ بزنس نیٹ مالیاتی شمولیت اور ڈیجیٹل تبدیلی کے فروغ کا ایک پلیٹ فارم ہے۔ تقریب میں کاروباری اور سفارتی برادری کے افراد نے شرکت کی۔

انہوں نے کروڑوں نوجوان ووٹرز کی جانب سے جمہوری نظام پر اعتماد کے اظہار کو سراہا۔ انہوں نے عوامی مینڈیٹ کا احترام کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر نظام پر نوجوانوں کا اعتماد متزلزل ہوا تو یہ ملکی مفاد میں نہیں ہوگا۔ انہوں نے تنقید کا سامنا کرنے کیلئے فکری صلاحیت کی کمی کو پاکستان میں سوشل میڈیا ویب سائٹس کی بندش کی وجہ قرار دیا۔ انہوں نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ قابل افراد کو سیاست سے نکالا جا رہا ہے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے مالیاتی شعبے میں ڈیجیٹل تبدیلی کے ذریعے معاشرے کے محروم طبقات بالخصوص خواتین اور خصوصی افراد کو معیشت کے مرکزی دھارے میں شامل کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ مالیاتی شمولیت عوام کی سیاسی شمولیت کے بغیر ممکن نہیں کیونکہ انہیں ترقیاتی عمل سے باہر کرنے سے ملک پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

صدر مملکت نے ملک میں سست فیصلہ سازی اور قیادت کے فقدان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے اچھی قیادت اور بروقت فیصلہ سازی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام ایک متحرک قوم ہے جسے بے شمار قدرتی وسائل سے نوازا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو عوام کی فکری ترقی اور استعداد کار میں اضافے پر سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔

صدر مملکت نے زور دیا کہ پاکستان 2 کروڑ 60 لاکھ سکول نہ جانے والے بچوں کو تعلیمی نظام میں شامل کیے بغیر ترقی نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری آبادی کے اتنے بڑے حصے کو تعلیم دینے کے لیے ہزاروں نئے اسکولوں اور اضافی وسائل درکار ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس معاملے پر توجہ نہ دی گئی تو پاکستان خام افرادی قوت کو بغیر کسی ویلیو ایڈیشن کے ہی برآمد کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ چین نے تعلیم اور صحت پر سرمایہ کاری سے اپنے کروڑوں لوگوں کو غربت سے نکالا۔صدر مملکت نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کو انٹرنیٹ ووٹنگ (آئی ووٹنگ) کے ذریعے ووٹ کا حق دینے اور الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) کے ذریعے انتخابی عمل میں بہتری لانے کے لیے ٹیکنالوجی کو استعمال کیا جا سکتا تھا۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ذاتی مفادات کی وجہ سے آئی ووٹنگ اور ای وی ایم متعارف نہیں کرائے جا سکے۔

صدر مملکت نے ملک کیلئے ترجیحات کا تعین کرنے، اچھے فیصلے کرنے اور ملکی ترقی کیلئے انسانی وسائل کو موثر انداز میں استعمال کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا کم تناسب پاکستان کا ایک دیرینہ مسئلہ ہے اور اس مسئلے پر قابو پا کر پاکستان غیر ملکی قرضوں پر انحصار کم کر سکتا ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ بینک خواتین کو آسان شرائط و ضوابط پر کاروباری قرضے فراہم کر رہے ہیں تاہم خواتین کے لیے مائیکرو کریڈٹ کی سہولیات کے بارے میں آگاہی کا فقدان ہے۔ انہوں نے بینکوں پر زور دیا کہ وہ عوام دوست مصنوعات اور خدمات کے ذریعے دور دراز علاقوں میں کیش لیس بینکنگ متعارف کروا کر اپنی رسائی بڑھا ئیں۔

ٹرانسفارمنگ ہب کے سی ای او افتخار حسین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بزنیٹ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جس نے تعاون اور جدت کو فروغ دے کر ملک کے بہترین دماغوں کو ایک جگہ پر اکٹھا کیا ہے۔ انہوں نے صارف دوست بینکنگ لین دین کی راہ ہموار کرنے کے لیے جدید ترین مالیاتی سسٹمز اپنانے میں بینکنگ سیکٹر کے اہم کردار پر روشنی ڈالی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ایئر لنکس کمیونیکیشن کے سی ای او مظفر پراچہ نے کہا کہ معیشت کی ڈیجیٹلائزیشن مالیاتی شمولیت کی جانب پہلا قدم ہے اور ڈیجیٹلائزیشن موبائل انڈسٹری کی ترقی کے بغیر ممکن نہیں۔جاز کے چیف ڈیجیٹل آفیسر، عامر اعجاز نے کہا کہ پاکستان میں غیر دستاویزی معیشت کا حجم کافی بڑا ہے جس سے پورے مالیاتی نظام کو نقصان ہو رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ رسمی بینکنگ چینلز اور ادائیگیوں کے گیٹ ویزکے ذریعے مالی شمولیت ایسے مسائل کو مؤثر طریقے سے حل کر سکتی ہے اور مقامی سطح پر افراد بالخصوص خواتین کو بااختیار بنا سکتی ہے۔قبل ازیں ، صدر مملکت نے تکنیکی اور ڈیجیٹل تبدیلی کے ذریعے مالیاتی شمولیت بڑھانے کے لیے کمپنیوں کو ان کی خدمات کے اعتراف میں شیلڈز بھی دیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں