بغداد(عکس آن لائن)عراق کے نیم سرکاری ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق نے بتایا ہے کہ ملک میں تین ماہ سے جاری پرتشدد مظاہروں کے دوران اب تک کم سے کم 490 مظاہرین ہلاک ہو چکے ہیں۔
زیادہ تر ہلاکتیں جنوبی شہروں اور بغداد میں ہوئیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنوں نے کہاکہ ملک میں ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کے دوران سیکیورٹی فورسز نے طاقت کا اندھا دھند استعمال کیا۔ مظاہرین کو منتشرکرنے کے لیے خطرناک آنسوگیس کی شیلنگ، لاٹھی چارج، براہ راست فائرنگ اور صوتی بموں کا بے دریغ استعمال کیا گیا جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پرہلاکتیں ہوئی ہیں۔
عراق کے انسانی حقوق کے ہائی کمیشن کے رکن فیصل عبداللہ نے بتایا کہ تین ماہ میں ہونے والے احتجاج کے دوران 490 افراد ہلاک ہوئے۔ اس دوران 33 کارکنوں کو قاتلانہ حملوں میں ہلاک کیا گیا جب کہ 22 ہزار افراد زخمی ہوئے ہیں۔فیصل عبداللہ نے بتایا کہ 56 مظاہرین ابھی تک لا پتا ہیں۔ ان کے اغواء کے بعد نامعلوم مقام پرمنتقل کئے جانے کی خبریں آ رہی ہیں۔ اغواء کیے گئے 12 افراد کو رہا کیا گیا۔ حکومت کا کہنا تھاکہ وہ احتجاجی مظاہروں کے دوران لاپتا ہونے ولے افراد کو تلاش کررہی ہے۔