جسٹس اطہر من اللہ

عدالیہ کی آزادی لازمی ، ججز کا سوشل میڈیا اکاﺅنٹ ہونا چاہئے اور نا وزٹ کرنا چاہئے،جسٹس اطہر من اللہ

اسلام آباد (عکس آن لائن ) چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ عدالیہ کی آزادی لازمی ہے، ججز کا سوشل میڈیا میں اکاﺅٹ ہونا چاہئے، اور نا سوشل میڈیا وزٹ کرنا چاہئے،ججز کو غیر جانبدارانہ طریقے سے فیصلہ کرنا چاہئے،، اگر کوئی یہ چاہتا ہے کوئی چیمبرمیں ملاقات کرے اور کسی کو معلوم نا ہو یہ ممکن نہیں ہے، قانون کسی شخصیت کو دیکھے بغیر فیصلہ کرے، جھوٹی خبریں، تہمت لگانا اور افواہوں کو پھیلانا جرم ہے،سوشل میڈیا ایک حقیقت ہے، عدالیہ کی آزادی اور قانون کی حکمرانی چاہئے،جس معاشرے میں قانون کی بالادستی نا ہو تو وہ معاشرہ تباہ ہو جاتا ہے۔

بدھ کو عدالتی آزادی کا مفہوم اور اس کا مقصد کے موضوع پر اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا میرے لئے فکر کی بات ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے 2007 میں قانون کی بالادستی کے لئے آواز اٹھائی، بار کی ایک تعمیری قسم کی خواہش ہے کہ لکچر شروع کیا۔

انہوںنے کہا میں 9 روز کے لئے انٹرنیشنل کانفرنس میں شرکت کی،اس کانفرنس میں سپریم کورٹ کے دو ججز بلوچستان اور لاہور ہائیکورٹ کے ججز نے شرکت کی، عدالیہ کی آزادی لازمی ہے، ججز کو سوشل میڈیا میں اکاﺅٹ نا ہونا چاہئے، اور نا سوشل میڈیا وزٹ کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا ججز کو غیر جانبدارانہ طریقے سے فیصلہ کرنا چاہئے، مصنف کو ہر قسم مداخلت سے آزاد ہونا چاہئے، اثر طاقت ور فورسز اور رشتہ داروں کے بھی ہو سکتے ہیں، اگر کوئی یہ چاہتا ہے کوئی چمبر میں ملاقات کرے اور کسی کو معلوم نا ہو یہ ممکن نہیں ہے، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا قانون کسی شخصیت کو دیکھے بغیر فیصلہ کرے، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک غلام کو سینے سے لگایا کہ یہ میرا بیٹا ہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے انصاف کا درس دیا ہے، سماجی میڈیا یا سماجی ابلاغ اور اس کے معاشرے اور اداروں پر اثرات ہیں، جھوٹی خبریں، تہمت لگانا اور افواہوں کو پھیلانا جرم ہے۔

انہوں نے کہا سوشل میڈیا ایک حقیقت ہے، میں جب انٹرنیشل کانفرنس تھا تو معلوم ہوا کہ میرے خلاف سوشل میڈیا میں پروپیگنڈہ کوئی چلا رہا ہے، میں نے اپنے خلاف پروپیگنڈا کو نظر انداز کر دیا، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے قرآن شریف کا حوالہ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر روشنی ڈالی اور کہا اس اسلامی معاشرے میں کوئی ایک گواہ دیکھائین جس نے ماتحت عدالت میں سچی گوائی دی ہو، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا عدالیہ کی آزادی اور قانون کی حکمرانی چاہئے،جس معاشرے میں قانون کی بالادستی نا ہو تو وہ معاشرہ تباہ ہو جاتا ہے، جج یہ نا سوچئے سوشل میڈیا میں کیا چل رہا ہے، بار نے ہمیشہ قانون کی بالادستی کی بات کی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں