بیجنگ (عکس آن لائن) چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے یومیہ پریس کانفرنس میں ایک صحافی کے 22 اپریل کو امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جاری کردہ 2023 کی ‘کنٹری رپورٹس آن ہیومن رائٹس پریکٹسز’ پر رپورٹس کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی جانب سے سال بہ سال تیار کردہ نام نہاد “انسانی حقوق کی رپورٹ” اور چین سے متعلق مواد سیاسی جھوٹ اور نظریاتی تعصب سے بھرا ہوا ہے جس کی چین سخت مذمت اور مخالفت کرتا ہے۔
بد ھ کے روز ترجمان نے کہا کہ چین کی انسانی حقوق کی صورت حال کے بارے میں چینی عوام کو ہی بات چیت کا حق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چین نے غربت کے مسئلے کو حل کیا ہے، ہمہ گیر عوامی طرز جمہوریت کو فروغ دیا ہے، دنیا کے سب سے بڑی تعلیمی، سماجی تحفظ اور طبی نظام قائم کیے ہیں، لوگوں کے فائدے، خوشحالی اور سلامتی کے احساس کو مسلسل مضبوط کیا ہے، اور ملک انسانی حقوق کی ترقی کی راہ پر گامزن ہے جو وقت کے رجحان اور ہمارے قومی حالات کے مطابق ہے. انہوں نے مزید کہا کہ ہارورڈ یونیورسٹی کی جانب سے مسلسل 10 سال سے زائد عرصے سے کرائے گئے ایک سروے کے مطابق 90 فیصد سے زائد چینی عوام چینی حکومت سے مطمئن ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ دوسری جانب امریکہ کی نام نہاد انسانی حقوق کی رپورٹ میں دنیا بھر کے تقریبا 200 ممالک اور خطوں میں انسانی حقوق کی صورتحال کے بارے میں غیر ذمہ دارانہ تبصرے کیے گئے ہیں لیکن اپنے بارے میں کوئی بات نہیں کی گئی ہے جس سے ایک بار پھر امریکی بالادستی ، غنڈہ گردی اور خود غرضی بے نقاب ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر امریکہ واقعی انسانی حقوق کی پرواہ کرتا ہے تو اسے امریکہ میں گن وائلنس ، منشیات کے پھیلاو، نسلی امتیاز اور انسانی حقوق اور وقار کو پامال کرنے کے مسائل کا سد باب اور انہیں حل کرنا چاہئے۔
وانگ وین بین نے کہا کہ امریکہ کو چاہئے کہ بیرونی ممالک میں اپنی مداخلت اور تنازعات والے علاقوں میں تنازعات کو مزید بڑھاوا دینے کے لئے ہتھیاروں اور ایندھن کی فراہمی کی وجہ سے انسانی حقوق کی تباہ کاریوں کا سامنا اور اس پر غور کرے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے غزہ میں بے شمار شہریوں کی ہلاکتوں اور ان کے زخمی ہونے کو نظر انداز کرتے ہوئے غزہ میں فوری جنگ بندی کو فروغ دینے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی مسلسل چار کوششوں کو ویٹو کیا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ امریکہ نے انسانی حقوق کو نظر انداز اور پامال کیا ہے۔ بین الاقوامی برادری طویل عرصے سے انسانی حقوق پر اپریکی بالادستی کا چہرہ دیکھ رہی ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ کو ‘انسانی حقوق کا علمبردار ہونے کا دکھاوا کرنا بند کرنا چاہیے، دوسرے ممالک کی انسانی حقوق کی صورت حال پر انگلیاں اٹھانا بند کرنا چاہیے، دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنا بند کرنا چاہیے، دوسرے ممالک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرنا بند کرنا چاہیے، اور انسانی حقوق اور جمہوریت کے جھنڈے تلے تنازعات اور افراتفری کو بیرونی دنیا میں برآمد کرنا بند کرنا چاہیے۔