اسلام آباد (عکس آن لائن) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ عالمی برادری کی جانب سے بھارتی جبر واستبداد کی مہم کو مسترد کرنا بلاشبہ درست سمت میں قدم ہے ،ہندتوا’ کی انتہاء پسندسوچ بھارت کے شہریوں خاص طورپر مسلمانوں کے لئے بھی ایک سنگین خطرہ ہے،پاکستان کی حکومت اور عوام کشمیریوں کے منصفانہ استصواب رائے کے حق کی جدوجہد میں ان کی بھرپور حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں،ہم کسی کو کشمیر کشمیریوں سے چھیننے نہیں دیں گے،یہ مقصد اور جدوجہد منصفانہ و مقدس ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا، کشمیری فتح سے ہمکنار ہوکر ہی رہیں گے۔
بدھ کو یہاں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے ”کشمیر کی ناشنیدہ آوازوں سے یک جہتی” کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ میں ”کشمیر کی اَن سنی آوازوں سے یک جہتی” کے موضوع پر منعقدہ اس اہم سیمینار کے انعقاد پر منتظمین کو مبارک دیتا ہوں۔ انہوںنے کہاکہ 5 فروری کویوم یک جہتی کشمیر سے قبل آج ہماری یہاں موجودگی معصوم کشمیریوں کے ساتھ ہماری ٹھوس حمایت اور یک جہتی کا اعادہ ہے جو 73 سال سے غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں بھارتی قابض فوج کے جبرواستبداد کا سامنا کررہے ہیں جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں صورت حال 5 اگست 2019 کے بھارت کے غیرانسانی اوریک طرفہ اقدامات کے بعد سے مزید بدتر ہوچکی ہے۔ انہوںنے کہاکہ بندوق کی نوک پر غیرقانونی طورپربھارت کے زیرقبضہ علاقے میں ایک نئی جارحیت اور نئے قبضے نے کشمیری عوام کے مصائب کو کئی گنا مزید بڑھا دیا ہے۔
انہوںنے کہاکہ 9 لاکھ سے زائد قابض بھارتی افواج بے گناہ کشمیریوں پر بدترین بربریت اور مظالم ڈھارہی ہے۔انہوںنے کہاکہ اٹھارہ ماہ ہوچکے ہیں کہ غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں فوجی محاصرہ مسلسل جاری ہے، کمیونیکیشن قدغنیں عائد ہیں اور بنیادی آزادیوں پر سفاکانہ غیرمعمولی پابندیاں نافذ ہیں۔ انہوںنے کہاکہ غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں جعلی ”مقابلوں”، تلاشیوں اور چھاپوں کی آڑ میں نوجوان کشمیریوں کی ماورائے عدالت شہادتیں معمول بن چکا ہے۔ انہوںنے کہاکہ قابض بھارتی افواج 5 اگست 2019 سے اب تک 300 سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو شہید کرچکی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ بربریت اور سفاکی اس انتہاء پر ہے کہ کشمیری شہداء کے جسد خاکی بھی ان کے اہل خانہ کو حوالے نہیں کئے جاتے کہ وہ اپنے پیاروں کی تدفین کی آخری رسومات اداکرسکیں۔
انہوںنے کہاکہ کشمیریوں کے گھر تباہ کئے جارہے ہیں تاکہ پورے کشمیری معاشرے اور آبادیوں کو ”اجتماعی سزا” دی جائے۔انہوںنے کہاکہ دختران ملت کی بانی رہنما اور کشمیر کی خاتون آہن محترمہ آسیہ اندرابی، جموں وکشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے بانی رہنما شبیر احمد شاہ، نامور رہنما یاسین ملک، مسرت عالم بھٹ، محمد اشرف صحرائی سمیت دیگر سینئر کشمیری قیادت جھوٹے اور بدنیتی پر مبنی جعلی الزامات کے تحت بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں پابند سلاسل ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہزاروں کشمیری قیدوبند کی صعوبتوں کا شکار ہیں جن میں سے بہت سارے نوجوانوں کو خفیہ مقام پر قید کیاگیا ہے جن کے بارے میں ان کے اہل خانہ کو کچھ معلوم نہیں۔
‘آر ایس ایس’،’بی۔جے۔پی’ حکومت کا 5 اگست 2019 کے غیرقانونی اور یک طرفہ اقدامات کا مقصد بہت واضح ہے۔ انہوںنے کہاکہ بھارت مقبوضہ خطے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا چاہتا ہے جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں، عالمی قانون بشمول چوتھے جنیوا کنونشن کی صریحاً خلاف ورزی ہے،اس غیرقانونی اور غیرانسانی مقصد کے حصول کے لئے ‘بی۔جے۔پی’ حکومت غیرکشمیریوں کو 18 لاکھ بوگس ڈومیسائل سرٹیفیکیٹ جاری کرچکی ہے تاکہ اس غیرقانونی آبادکاری کے ذریعے بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے کے عمل کو متاثر کیاجاسکے۔ قابض بھارتی فوج کے شدید ترین مظالم اور جبرواستبداد کے باوجود کشمیریوں نے بھارتی غلامی قبول کرنے سے انکار کیا ہے۔
بھارتی مظالم کے نتیجے میں کشمیریوں کا بھارتی قبضے سے آزادی حاصل کرنے کا عزم مزید مضبوط اور طاقت ور ہوا ہے۔ انہوںنے کہاکہ اپنی عظیم قربانیوں کے ذریعے کشمیریوں نے روز روشن کی طرح واضح کردیا ہے کہ جموں وکشمیر بھارت کا ”اٹوٹ انگ” نہیں ہے اور یہ نام نہاد بھارتی دعوی باطل ہے،نہ تو یہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ دنیا آج دیکھ رہی ہے کہ ‘آر ایس ایس’کے زیراثر ‘بی جے پی’ حکومت کی انتہاء پسندانہ ‘ہندتوا’ سوچ کی گرفت میں بھارت کے اندر شدید نوعیت کی قوم اور نسل پرستی، فسطائیت، مذہبی نفرت اور عدم برداشت سرچڑھ کر بول رہی ہے،انتہا پسند بھارتی حکومت تشدد کو اپنے ناجائز مقاصد کے حصول کے ہتھیار کے طورپر استعمال کررہی ہے۔
ہندتوا’ کی انتہاء پسندسوچ نہ صرف کشمیریوں بلکہ خود بھارت کے شہریوں خاص طورپر مسلمانوں کے لئے بھی ایک سنگین خطرہ ہے۔انہوںنے کہاکہ بی جے پی کے بھارت میں مسلمانوں کو نشانہ بنانا اور ان کے خلاف متعصبانہ اقدامات روزمرہ کا معمول بن چکا ہے۔ مسلمانوں کو منظم انداز میں سیاسی طورپر تنہاء کرنے کی پالیسیز سے لے کر ان پر براہ راست حملوں، ‘جہاد سے پیار” اور ”کورونا جہاد” کے نعروں اوردیگر مسلمان مخالف کارروائیوں کا مقصد انہیں بدنام کرنا، ان کے حقوق چھین کر انہیں دیوار سے لگانا ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں قابض بھارتی افواج کے بہیمانہ مظالم کو مسلسل بے نقاب کر رہا ہے۔
تنازعہ جموں وکشمیر عالمی میڈیا کی شہہ سرخیوں میں آچکا ہے۔ مجھے یاد نہیں کہ اس سے قبل کبھی اس بڑے پیمانے پر جموں وکشمیر کامسئلہ عالمی سطح پر یوں نمایاں ہوا ہو۔انسانی حقوق کی تنظیموں اور میڈیا کے اداروں نے کئی ٹھوس رپورٹس جاری کی ہیں جن میں غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں اپناغیرقانونی تسلط قائم رکھنے کے لئے فوجی محاصرے، کمیونکیشن قدغنوں، میڈیا بلیک آوٹ اور دیگر استبدادی ہتھکنڈوں کے استعمال پر بھارت کی شدید ملامت ومذمت کی گئی ہے۔ انہوںنے کہاکہ سفارتی محاذ پر غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں اپنے غیرقانونی اور یک طرفہ اقدامات کے بعد سے بھارت عالمی سطح پر ذلت در ذلت کا سامنا کررہا ہے۔انہوںنے کہاکہ 5 اگست 2019 کے بعد سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے تین اجلاس منعقد ہوچکے ہیں جن میں جموں وکشمیر کے تنازعے پر غور کیاگیا جو بھارت کے اس جعلی دعوے کی بھرپور اور واضح تردید ہے کہ یہ تنازعہ اس کا ”داخلی معاملہ” ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ یورپی یونین، برطانیہ اور امریکی کانگریس سمیت متعدد ارکان پارلیمان نے مختلف مواقع پر غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر کی صورتحال کا جائزہ لیا ہے۔ حال ہی میں برطانوی پارلیمان میں ”غیرقانونی طورپر بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیرمیں سیاسی صورتحال” پربحث منعقد ہوئی جس میں برطانوی ارکان پارلیمان نے ‘بی جے پی’ حکومت سے بے گناہ کشمیریوں کے خلاف منظم تشدد اور جبر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ عالمی برادری کی جانب سے بھارتی جبر واستبداد کی مہم کو مسترد کرنا بلاشبہ درست سمت میں قدم ہے تاہم اس ضمن میں ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے جس سے جموں وکشمیر کاتنازعہ جلد حل کرنے کی راہ ہموار کرنے میں مدد ملے گی جو جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن وسلامتی کے لئے ایک ناگزیر تقاضا ہے۔
انہوںنے کہاکہ بھارتی قبضے سے آزادی کے حصول کی منصفانہ جدوجہد میں کشمیری عوام کے غیرمتزلزل یقین اور عزم کی وجہ سے ہمارے دل ان کی عظمت اور ان پر فخر سے معمور ہیں۔ قابض بھارتی افواج کی جانب سے ڈھائے جانے والے ناقابل بیان مظالم اور جبر واستبداد کے باوجود کشمیریوں کی بے مثال مزاحمت اور عزم ناقابل فراموش ہے۔
انہوںنے کہاکہ پاکستان کا بنیادی نصب العین جموں وکشمیر کے تنازعہ کو کشمیری عوام کی خواہشات، امنگوں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق اقوام متحدہ کی نگرانی میں منعقدہ آزادانہ، شفاف اور غیرجانبدارانہ استصواب رائے کے ذریعے حل کرانا ہے۔ پاکستان کی حکومت اور عوام کشمیریوں کے منصفانہ استصواب رائے کے حق کی جدوجہد میں ان کی بھرپور حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔
انہوںنے کہاکہ ہم کسی کو کشمیر کشمیریوں سے چھیننے نہیں دیں گے۔ یہ مقصد اور جدوجہد منصفانہ و مقدس ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔ کشمیری فتح سے ہمکنار ہوکر ہی رہیں گے۔ انشاء اللہ۔ انہوںنے کہاکہ میں آپ سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔