سعودی وزیرخارجہ

عالمی برادری حوثیوں کے حملوں کا جواب دے، سعودی وزیرخارجہ

ریاض(عکس آن لائن)سعودی عرب یمن سے ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کے ڈرون اور میزائل حملوں سے اپنی تیل کی تنصیبات کے تحفظ اور سدِجارحیت کے لیے اقدامات کرے گا۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے الریاض میں اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاروف سے ملاقات کے بعد مشترکہ نیوزکانفرنس میں کہی ۔ انھوں نے کہا کہ ہم روس کے ساتھ اپنے تزویراتی اتحاد کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔دونوں ملکوں کے درمیان اعلی سطح پر رابطہ کاری ، مشاورت اور تعاون موجود ہے۔انھوں نے کہا کہ سعودی عرب تیل کی عالمی مارکیٹ میں استحکام کے لیے روس اور اوپیک پلس فریم ورک کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔انھوں نے بتایا کہ سعودی عرب اور روس صارفین اور تیل پیداکرنے والے ممالک کے لیے تیل کی منصفانہ قیمت چاہتے ہیں۔اوپیک پلس اسی مقصد کے حصول کے لیے کوشاں ہے۔اس ضمن میں اچھی رابطہ کاری موجود ہے اور دونوں ممالک عالمی معیشت کی حمایت جاری رکھیں گے۔شہزادہ فیصل نے روسی وزیرخارجہ سے ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کے یمن سے سعودی آرامکو کی تنصیبات پر حالیہ حملوں کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ۔انھوں نے کہا کہ اس طرح کے حملوں کے جواب میں عالمی برادری کو مضبوط موقف اپناناچاہیے اور ان کے ذمے داروں کے خلاف کارروائی کرنا چاہیے۔انھوں نے کہا کہ یمن میں جاری تنازع کے خاتمے اور اس کے منبع کو روکنے کے لیے مربوط کاوشیں کرنی چاہئیں۔ان میں سب سے اہم ایران ہے۔وہی حوثی ملیشیا کو بیلسٹک میزائلوں اورکھلونا ڈرونز سمیت جدید ہتھیار مہیا کررہا ہے۔

شہزادہ فیصل کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو حوثی ملیشیا کو ہتھیاروں کی بہم رسانی کو روکنے کے لیے پختہ مقف اختیار کرنا چاہیے اور یمن کو ہتھیاروں کی برآمد روکنے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں،اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق یہ ایک خلاف ورزی ہے اور ایران پر اسلحہ کی پابندی میں توسیع کی جانا چاہیے۔انھوں نے سعودی عرب کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ اپنے شہریوں اور عالمی سالمیت کے تحفظ کے لیے کسی تردد کا مظاہرہ نہیں کرے گا اور وہ پختہ عزم کے ساتھ خطرات کا مقابلہ کرے گا۔ہماری ترجیح یمن میں جنگ بندی ہے تاکہ اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کی امن کوششوں کی معاونت کی جاسکے۔دریں اثنا سعودی عرب کی کابینہ نے کہا کہ یمن سے حوثی ملیشیا کے سعودی آرامکو کی تنصیبات پر حملوں سے دراصل عالمی معیشت کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔کابینہ نے کہا کہ راس تنورہ کی بندرگاہ اور ظہران شہر میں سعودی آرامکو کے اقامتی علاقے میں حملے بین الاقوامی قوانین اور اقدار کی ننگی خلاف ورزی ہے۔سعودی عرب پر اس طرح کے بزدلانہ حملوں کے ذریعے دراصل وسیع تر تناظر میں عالمی معیشت کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں