کابل(عکس آن لائن) امریکا نے اعتراف کیا ہے کہ ان کی طالبان کے ساتھ مذاکرات میں کوئی اہم پیش رفت نہیں ہوئی ہے مگر وہ طالبان سے دشمنی کو کم کرنے کے حوالے سے اتفاق رائے پر پہنچ جائیں گے تاہم انہوں نے اس میں کتنا وقت لگے گا یہ نہیں بتایاہے،طالبان کے ساتھ مذاکرات کی قیادت کرنے والے امریکا کے نمائندہ خصوصی نئے مذاکرات اور معاہدے کے لیے کابل پہنچ گئے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق افغان صدر کے ترجمان نے جاری ایک بیان میں کہاکہ امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مصالحتی عمل زلمے خلیل زاد نے افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کی۔صدارتی محل سے جاری بیان کے مطابق امریکی سفیر نے اشرف غنی کو بتایا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات میں کوئی اہم پیش رفت نہیں ہوئی ہے مگر وہ طالبان سے دشمنی کو کم کرنے کے حوالے سے اتفاق رائے پر پہنچ جائیں گے تاہم انہوں نے اس میں کتنا وقت لگے گا یہ نہیں بتایا۔زلمے خلیل زاد کا افغانستان کا دورہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب وہ ایک روز قبل پاکستان کا دورہ کرچکے ہیں جہاں انہوں نے ملک کے وزیر خارجہ، آرمی چیف سمیت متعدد حکام سے ملاقاتیں کی تھیں۔
اسلام آباد نے قطر میں گزشتہ ایک سال سے جاری طالبان اور واشنگٹن کے درمیان مذاکرات میں سہولت کار کا کردار ادا کیا ہے۔پاکستان میں امریکی حکام کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق زلمے خلیل زاد نے تشدد کو کم کرنے کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہا جس کے ذریعے امریکا طالبان معاہدے، انٹرا افغان مذاکرات اور مستحکم امن کے لیے جامع اور مستقل جنگ بندی کی راہیں کھلیں گی۔امریکا اور طالبان کے درمیان گزشتہ ایک سال سے مذاکرات جاری ہیں جو ستمبر 2019 میں اپنے حتمی مراحل میں داخل ہوگئے تھے تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمہ نے طالبان کی جانب سے مبینہ تشدد کو جواز بناتے ہوئے اس عمل کو ‘مردہ’ قرار دے دیا تھا۔