شہزاد اکبر

شریف فیملی نے چوہدری شوگر مل کے ذریعے منی لانڈرنگ کی،وزیراعظم بننے کے بعد قرض معاف کرایا، شہزاد اکبر

اسلام آباد (عکس آن لائن)معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ شریف فیملی نے چوہدری شوگر مل کو منی لانڈرنگ کےلئے استعمال کیاجب شوگر مل لگائی تو ان کے اثاثے 13لاکھ روپے ظاہر کئے گئے،شہباز شریف نے میرے دس سوالوں کا ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا، چوہدری شوگر ملز بہت بڑا کارپوریٹ فراڈ ہے، چوہدری شوگر ملز کرپشن کی ایک دلچسپ داستان ہے،

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ چوہدری شوگرملز کیسے لگائیجمعرات کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے معاون خصوصی نے کہا کہبدقسمتی سے ماضی میں ملک میں رجحان رہا کہ ڈٹ کر پیسے کماﺅ اور مزے کرو، چوہدری شوگر ملز کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ میاں برادران نے آف شور کمپنی کے ذریعے منی لانڈرنگ کی، آف شور کمپنی کے ذریعے 15ملین ڈالرز قرض لیا گیا،شریف خاندان نے آج تک کسی تحقیقاتی ادارے کو کاغذات نہیں دیئے،15.37ملین ڈالرز کے فارن کرنسی اکاﺅنٹس کھولے گئے، پنجاب کارپٹ نامی کمپنی نے 65ملین کا شریف فیملی کو قرض دیا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے پنجاب کارپوریٹیوبینک سے 105ملین روپے کا قرض لیا،

وزیراعظم بننے کے بعد نواز شریف نے قرض معاف کرالیا، چوہدری شوگر ملز منی لانڈرنگ کی 10پوائنٹس میں وضاحت کرتے ہوئے شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ شیڈرون جرسی کمپنی کے ذریعے مشینری خریدنے کا دعویٰ کیا گیا۔ مہران اور نیشنل بینک سے قرض لیا گیا جو کبھی واپس نہیں ہوا، بعد میں یہ قرض واپس کرالیا گیا، نیواسلام آباد ایئرپورٹ کا ٹھیکہ شریف خاندان کے رشتہ دار کو دیا گیا، نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کے ٹھیکے سے 560ملین چوہدری شوگر ملز کے اکاﺅنٹ میں گئے، نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کے اکاﺅنٹ سے چوہدری شوگر ملز کو پیسے بھجوائے گئے، قاضی فیملی کے نام سے پاکستان میں اکاﺅنٹ کھولے گئے۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی خاتون کے نام پر جعلی ٹی ٹی کروائی گئی، صدیقہ سید کے نام سے 18ملین کی ٹی ٹی منگوائی گئی، پاسپورٹ استعمال کر کے ٹی ٹی منگوائی گئی، چوہدری شوگر ملز کے شیئر ناصر عبداللہ لوتھا کے نام پر 4.88ملین ڈالرز تھے،

ناصر عبداللہ نے کہا کہ انہوں نے کبھی شوگر ملز میں سرمایہ کاری نہیں کی، سب سے زیادہ ایشو مریم نواز کا ہے، شیئر پہلے نواز شریف پھر مریم نواز کے نام منتقل ہوتے رہے،سلمان شہباز سے پہلے سارا کام اسحاق ڈار کرتے تھے، سعید احمد کے ذریعے پیسے واپس باہر بھجوا دیئے جاتے تھے، ٹیکنیکل ایسوسی ایٹ نے شجاعت عظیم سابق مشیر ہوا بازی کے نام 2016 میں 50ملین کا چیک دیا، شوگر مل کے لاکھوں شیئر ناصر عبداللہ کے نام سے تھے۔ بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ پاناما میں نام آنے کے بعد45فیصد شیر یوسف عباس کو منتقل کئے گئے، بڑی بڑی شخصیات کے اربوں ٹیکس کے معاملات ابھی چل رہے ہیں،

ہمیں کیس کو انجام تک پہنچانے کےلئے قانون کے راستے گزارنا ہے، شوگر ملز کیس میں زیادہ تر ملزمان ملک سے باہر بیٹھے ہیں، غیر حاضری می ملزم کو سزا نہیں دی جا سکتی، واپس آنے پر عوام کو شریف خاندان سے سوالات کرنے چاہئیں، معاون خصوصی شہزاد اکبر نے کہا کہ نواز شریف لندن جا کر بیٹھے ہوئے ہیں، نواز شریف یہاں تھے تو لمحہ بہ لمحہ پلیٹ لیٹس کاﺅنٹ آتا تھا، نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس اور آئندہ کا طبی لائحہ عمل پوچھا گیا، ایسا نہیں ہو سکتا کہ وہ سیر و تفریح کرتے رہیں اور ہم یہاں انتظار کرتے رہیں، اگر ہمیں قانون میں تبدیلی کرنی ہوتی تو پارلیمان سے کرنی ہو گی

اپنا تبصرہ بھیجیں