سینیٹ قائمہ کمیٹی

سینیٹ قائمہ کمیٹی بحری امور اجلاس ،ملک ابتری کی حالت میں چلا گیا

اسلام آباد (عکس آن لائن )سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بحری امور کے اجلاس میں سینیٹرز نے کہا کہ قومی منصوبہ جات کے بروقت پایہ تکمیل نہ پہنچنے کی وجہ مینجمنٹ کا تبدیل ہونا ہے ، ملک ابتری کی حالت میں چلا گیا ہے گزشتہ روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بحری امور کا اجلاس چیئرپرسن روبینہ خالد کی صدارت میں منعقد ہوا ، جس میں سینیٹردنیش کمار ، دوست محمد خان،مولا بخش چانڈیو ، محمد اکرم ، عابدہ محمد عظیم نے شرکت کی ۔ سینیٹر دنیش کمار نے بیوروکریسی کے سیکرٹری سمیت دیگر محکمہ جات کے حکام کو آڑے ہاتھوں لیا اور سوالات کی بوچھاڑ کردی

انہوں نے کہا کہ پاکستان آج تک معاشی لحاظ سے اس وجہ سے مستحکم نہ ہوسکا کہ جب حکومتیں بار بار بیوروکریسی کے حکام کو تبدیل کرتے ہیں تو قومی منصوبہ جات التواءکا شکار ہوجاتے ہیں مطلوبہ جات جو وقت پر مکمل نہیں ہوتے اس کی وجہ یہ ہے کہ ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوجاتا ہے ، جو قومی منصوبہ جات چند کروڑ میں بننا ہوتا ہے اس کا ابتدائی تخمیہ مکمل ہونے تک کروڑوں روپے کا اضافہ ہوجاتا ہے

انہوں نے کہا کہ منصوبہ جات کو مکمل کرنے کیلئے کوشش کرنی چاہیے کہ بیوروکریسی سے اس کی وضاحت طلب کی جائے سینیٹر روبینہ خالد نے ہدایت جاری کی کہ گوادرپورٹ کنٹینریارڈ تک کا منصوبہ جلد سے جلد مکمل کیا جائے زمین کے حصول کیلئے کسی قسم کا مسئلہ پیدا نہ ہو یہ قومی منصوبہ ہے ریلوے کے حکام نے بتایا کہ زمین کے حصول کیلئے مسائل پیدا ہورہے ہیں جس پر چیئرپرسن نے کہا کہ زمین کی خریداری کیلئے لوگوں کو جو زمین کی قیمت بنتی ہے اس حساب سے ادائیگیاں کی جائیں اونے پونے داموں میں لوگوں سے زمین کی خریداری نہ کی جائے سینیٹر مولا بخش چانڈیوں نے کہا کہ گوادر کے منصوبوں کو بروقت مکمل کیا جائے یہ قومی منصوبہ ہے اور کروڑوں لوگوں کے روزگار اس سے وابستہ ہے اس موقع پر سیکرٹری میری ٹائم افیئر نے بتایا کہ ریلوے لائن بچانا ریلوے کی ذمہ داری ہے جس پر چیئرمین پرسن قائمہ کمیٹی روبینہ خالد نے کہا کہ ہم ترقی کے بجائے طنزلی کی جانب جارہے ہیں ۔

انگریز نے ہمیں ایک ٹریک بچا کردیا تھا ہم آج بھی وہیں پر کھڑے ہیں انہوں نے کہا کہ ریلوے حکام بتائیں کہ ہم نے کوئی نیا ٹریک بنایا ہے جب تک ریلوے ٹریک کو بندرگاہوں سے منسلک نہیں کیا جاتا پاکستان کی اقتصادی لحاظ سے ترقی ممکن نہیں ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں قومی منصوبہ جات کو بروقت مکمل کرنا ہوگا انہوں نے کہا کہ گوادر کے اندر سیکشن فور لگا کر ریلوے ٹریک کیلئے زمینں خریدیں جائیں ہنگامی بنیادوں پر گوادر منصوبے کومکمل کیا جائے لوگوں کی جو زمینیں خریدیں جارہی ہے ۔ انہیں ان کی جائز قیمت دی جائے ، اس موقع پر گوادر پورٹ سے ریلوے کنٹینریارڈ تک ریلوے ٹریک کیلئے رقبہ حاصل کرنے ایجنڈے پر بحث کرتے ہوئے پی پی پی کے سینیٹر مولانا بخش چانڈیو نے کہا کہ ریلوے کے حکام حکومت کیخلاف باتیں کررہے ہیں یہ تو حکومت پر عدم اعتماد ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں بتائیں کہ کونسا نیا منصوبہ شروع کیا ہے بیوروکریسی ہمیں لالی پاپ دیتی ہے ۔

اس موقع پر گوادر پورٹ کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ گوادر ریلوے ٹریک کیلئے 500ملین سرمائے سے زمین حاصل کی گئی ہے اس زمین کی حفاظت نہیں کی گئی کمیٹی کی چیئرپرسن نے کہا کہ ٹریک گوادر پورٹ کیلئے نہیں بن رہا بلکہ قومی منصوبہ ہے لوگوں کے لئے بن رہا ہے پاکستان کی خوشحالی کیلئے بن رہا ہے سینیٹر چانڈیونے کہا کہ ہمیں صرف لالی پاپ دیا جارہاہے کہانیاں سنائی جارہی ہے ۔ سینیٹر دنیشن کمار نے کہا کہ بیوروکریسی اصل حقائق کمیٹی میں پیش نہیں کررہی،قومی منصوبہ جات کے رقوم میں بے ضابطگیاں پائی جاتی ہے بندربانٹ کی جاتی ہے منصوبے التواءکے شکار ہے کھربوں روپے کے منصوبے جن سے پاکستان کا مستقبل وابستہ ہے انہیں بھی چونا لگا دیا جاتا ہے ، بیورو کریسی کے حکام کمیٹی میں آتے ہیں اور ہمیں بے وقوف بنانے کی کوشش کرتے ہیں

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے زوال کی وجہ بیوروکریسی کی بار بار تبدیلیاں ہوتی ہے سیکرٹری بحری امور نے بتایا کہ گوادر شپ یارڈ کے معاملے پر 2002میں وزیراعظم کی سربراہی میں کمیٹی بنائی گئی تھی گوادر سے پچاس کلو میٹر کے فاصلے پر شپ یارڈر بنایاجارہا تھا جس کا فاصلہ بہت زیادہ تھا وزیراعظم نے اجلاسوں کی باقاعدہ صدارت کی تھی ۔ انہوں نے کہا بندرگاہ سے شپ یارڈ کی دوری کے باعث جگہ تبدیل کردی گئی تھی جس پر کمیٹی کی چیئرپرسن روبینہ خالد نے کہا کہ اس سروے کو تبدیل کیے کتنا عرصہ ہوچکا ہے تو بحری امور کے حکام نے بتایا کہ تین دہائیاں ہوچکی ہے جس پر روبینہ خالد اور دیگر سینیٹر نے شدید احتجاج کیا اور کہا کہ اب اس کو تبدیل کرنے کی کیا ضرورت تھی

انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے کا غلط سروے کرنے والوں کا احتساب ہوگا جس کے بعد کورنگی فشریز ہاربر اتھارٹی کے ترقیاتی منصوبوں سے متعلق ایجنڈے پر بحث کرتے ہوئے چیئر پرسن نے کہا کہ قومی منصوبہ جات کو بروقت مکمل ہونا چاہیے انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر سے سرمایہ دار پیسا لگائیں اس منصوبے سے ترقی کے اہداف بھی حاصل ہونگے اور پرائیویٹ سیکٹر میں شراکت داری کرنے والے معاشی لحاظ سے خوشحال ہونگے انہوں نے کہا کہ کورنگی فشریزہاربر اتھارٹی کے ترقیاتی منصوبوں پر بھی اس میں پش رفت ہوگی۔

سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ بیوروکریسی قومی منصوبہ جات پر ایوان کو گمراہ نہ کرے ایک ٹھیکیدار آتا ہے تو بیوروکریسی کیساتھ مک مکاو کرلیتا ہے بعد میں دوسرا ٹھیکیدار اس پر کام شروع کرلیتا ہے بیوروکریسی حکام اورٹھیکیدار کی ملی بھگت اور مینجمنٹ کی بار بار تبدیلیوں کے باعث قومی منصوبہ جات کا نقصان ہوتا ہے خمیازہ پوری قوم کو بھگتنا پڑتا ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں