اسلام آباد (نمائندہ عکس)سپریم کورٹ کے حکم پر وزیر اعظم کیخلاف عدم اعتماد کی کارروائی کیلئے اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا ‘نعت رسول مقبول پڑھی گئی اور پھر قومی ترانہ پڑھا گیا۔ اس موقع پر سپیکر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق من و عن کارروائی کروں گا ۔ اس کے بعد خطاب کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آج پارلیمان آئینی و قانونی طریقے سے سلیکٹڈ وزیراعظم کو شکست دینے جا رہا ہے‘یہ لوگ سازش کی بات کرینگے تو بات بہت دور تک جائےگی ‘ہم ان کو ننگا کرینگے ‘سپیکر صاحب آپ عدالتی حکم کے مطابق تحریک عدم اعتماد کی کارروائی کو آگے بڑھائیں ‘ اس کے بعد اپنے خطاب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تحریک کو پیش کرنا اپوزیشن کا حق اور اس کا دفاع کرنا ہمارا حق ہے‘ قوم کو گواہ بنانا چاہتا ہوں آئین کا احترام ہم سب پر لازم ہے‘ پاکستان کی تاریخ آئین شکنی سے بھری پڑی ہے‘ 12 اکتوبر 1999 کو آئین شکنی ہوئی اور تاریخ اس بات کی گواہ ہے‘عدالتی احکامات کی پاسداری کیلئے حاضر ہوئے ہیں‘ 3 اپریل کو جو کچھ ہوا اسے دہرانا نہیں چاہتا لیکن عدلیہ نے اس کا نوٹس لیا‘ اتوار کو دروازے کھولے گئے‘ کارروائی کا آغاز ہوا اور متفقہ طور پر رولنگ کو مسترد کیا‘قومی سلامتی کمیٹی نے مراسلہ دیکھ کر اسے سنگین مسئلہ قرار دیا اور پھر دفتر خارجہ امریکی سفیر کو ڈی مارش کرنے کا حکم دیا۔
اس موقع پر اپوزیشن نے شاہ محمود کے خطاب پر شور شرابہ شروع کر دیا جس پر سپیکر کو اجلاس کی کارروائی 12:30 تک ملتوی کرنا پڑ گئی۔ تفصیلات کے مطابق ہفتہ کو سپریم کورٹ کی طرف سے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو غیر آئینی قرار دیے جانے کے بعد قومی اسمبلی کا اہم اجلاس ہوا۔اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہونے والے قومی اجلاس کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا جس کے بعد نعت رسول مقبول پڑھی گئی اور پھر قومی ترانہ پڑھا گیا۔اہم اجلاس کے لیے ممبران قومی اسمبلی ایوان میں اپنی نشستوں پر براجمان ہو ئے ، قومی اسمبلی اجلاس میں حکومت کے 51 ارکان موجود ہیں تاہم وزیراعظم عمران خان ابھی تک اسمبلی ہال نہیں پہنچے ہیں۔اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا اجلاس کی صدارت شروع کرتے ہوئے کہنا تھا سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق من و عن کارروائی کروں گا۔شہباز شریف کا قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آج پارلیمان آئینی و قانونی طریقے سے ایک سلیکٹڈ وزیراعظم کو شکست فاش دینے جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ لوگ سازش کی بات کریں گے تو بات بہت دور تک جائے گی اور ہم ان کو ننگا کریں گے۔قائد حزب اختلاف نے سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی سے کہا کہ آپ عدالتی حکم کے مطابق تحریک عدم اعتماد کی کارروائی کو آگے بڑھائیں۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ تحریک کو پیش کرنا اپوزیشن کا حق اور اس کا دفاع کرنا ہمارا حق ہے، قوم کو گواہ بنانا چاہتا ہوں کہ آئین کا احترام ہم سب پر لازم ہے۔وزیراعظم نے قوم سے خطاب میں کہا کہ وہ عدالتی فیصلے سے مایوس لیکن بوجھل دل کے ساتھ فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں، پاکستان کی تاریخ آئین شکنی سے بھری پڑی ہے، 12 اکتوبر 1999 کو آئین شکنی ہوئی اور تاریخ اس بات کی گواہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالتی احکامات کی پاسداری کے لیے خدمت میں حاضر ہوئے ہیں، 3 اپریل کو جو کچھ ہوا اسے دہرانا نہیں چاہتا لیکن عدلیہ نے اس کا نوٹس لیا، اتوار کو دروازے کھولے گئے، کارروائی کا آغاز ہوا اور متفقہ طور پر رولنگ کو مسترد کیا۔مبینہ دھمکی آمیز مراسلے کے حوالے بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی نے مراسلہ دیکھ کر اسے سنگین مسئلہ قرار دیا اور پھر دفتر خارجہ امریکی سفیر کو ڈی مارش کرنے کا حکم دیا۔ قبل ازیں قومی اسمبلی اجلاس سے قبل متحدہ اپوزیشن کے پارلیمانی رہنماو¿ں کا اجلاس ہوا جس میں شہباز شریف، آصف زرداری، بلاول بھٹو زرداری، خالد مقبول صدیقی، مولانا اسعد محمود اور اختر مینگل سمیت 176 اراکین نے شرکت کی۔