سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے ایئرمارشل ارشدملک کو بطور سی ای اوپی آئی اے کام جاری رکھنے کی اجازت دے دی

اسلام آباد (عکس آن لائن)سپریم کورٹ نے ایئرمارشل ارشدملک کو بطور سی ای اوپی آئی اے ایک ماہ تک کام جاری رکھنے کی اجازت دیتے ہوئے ان کے دیے گئے ٹھیکوں کی تفصیلات طلب کرلیں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار نے ریمارکس دئیے کہ جوچیزپی آئی اے کو نیچے دھکیل رہی ہے وہ ہیومن ریسورس ہے، پی آئی اے میں جہازوں کے تناسب سے زیادہ لوگ کام کررہے ہیں، یہی وجہ ہے پی آئی اے منافع بخش ادارہ نہیں بن سکتا۔

حکومت نے کورونا وائرس کو روکنے کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا لیکن عدالتی کارروائی روکنے کا حکم دے دیا پی آئی اے میں سفار ش اوراقرباپروری پربھرتی کی جاتی ہے، سفارش اور اقربا پروری بھی پی آئی اے کی زبوں حالی کی وجہ ہے، جس کوگلگت گھومنے کا شوق ہوتا ہے، وہ فیملی کو جہاز میں بیٹھا کر لے جاتا ہے، پی آئی اے سے کھلواڑ کرنے والے آج بھی پی آئی اے میں کام کررہے ہیں۔عدالت نے پی آئی اے کے تمام کنٹریکٹ ایوارڈ کی تفصیل طلب کرتے ہوئے کہا پی آئی اے بتائے کونسے کنٹریکٹ جاری اور کون سے منسوخ کرے، ایک ماہ تک موجودہ انتظامیہ کام جاری رکھے اور ایک ماہ کے اندر تفصیلی رپورٹ جمع کرائے۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کو قومی ائر لائن کے چیف ایگزیکٹیو افسر (سی ای او) ائر مارشل ارشد ملک کی تعیناتی کے معاملے پر کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بیرون ملک سے ائرپورٹ کے ذریعے آنے والے کورونا وائرس کیس کے ذمہ دار پی آئی اے اور حکومت ہے جو ان کی نااہلی کی وجہ سے ہوا اس وقت ملک میں ہر جگہ کورونا کی بات ہی ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر سیکیورٹی کا یہ حال رہا تو بہت سی بیماریاں ملک میں آجائیں گی۔ ہم تو عدالتی کام کے لیے یہاں موجود ہیں۔ حکومت نے کورونا کے حوالے سے کوئی اقدام نہیں کیا، اور ہمیں کہہ دیا کہ عدالتی کام روک دیں۔

اس موقع پراٹارنی جنرل پاکستان نے موقف اختیار کیا کہ ایئر مارشل ارشد ملک اچھے اور قابل انسان ہیں جبکہ گزشتہ 9سالوں میں پی آئی اے کے 12 سربراہ تبدیل ہو چکے ہیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پی آئی اے کے بارے میں کوئی ایک چیز بتائیں جو اچھی ہو ؟ پی آئی اے لوگوں کی زندگیوں کے ساتھ کھیل رہا ہے کیا اس کو بند کر دیں ؟عدالت نے تحریری حکام جاری کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کو بتایا گیا وفاق نے قانونی طریقے سے ارشد ملک کو مقرر کیا اور اٹارنی جنرل نے کہا کہ ان کو کام کرنے کی اجازت دی جائے۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ادارہ وینٹی لیٹر پر ہے اس لیے ارشد ملک کو کام کرنے دیا جائے اور وہ قابل آدمی ہیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سابق وزیر اعظم لندن گئے تو پی آئی اے کا جہاز وہاں کھڑا رہا انہیں کس نے ایسا کرنے کی اجازت دی اور لندن میں طیارہ کس کے خرچ پر کھڑا رہا۔عدالت نے کہا کہ جس نے گلگت گھومنا ہووہ خاندان کے ساتھ جہاز لے کر چلا جاتا ہے اور جس نے کہیں اور جانا ہو وہ جہاز کا رخ بدلوا دیتا ہے۔درخواست کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے ایئرمارشل ارشدملک کو بطور سی ای اوپی آئی اے ایک ماہ تک کام جاری رکھنے کی اجازت دیتے ہوئے ان کے دیے گئے ٹھیکوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں