اسلام آبا د(این این آئی)سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی اپیلوں پر سماعت کیلئے فل کورٹ تشکیل دے دیا،چیف جسٹس قاضی فائز عیسی 13 رکنی فل کورٹ کی سربراہی کریں گے۔عدالت عظمٰی کا فل کورٹ 3 جون کو اپیلوں پر سماعت کرے گا، سنی اتحاد کونسل پر فل کورٹ تشکیل دینے کا فیصلہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے کیا ہے۔
واضح رہے کہ 6 مئی سپریم کورٹ نے 14 مارچ کے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے ساتھ ساتھ یکم مارچ کا الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سنی اتحاد کونسل کو خواتین اور اقلیتوں کیلئے مخصوص نشستوں سے محروم کرنے کے فیصلے کو معطل کر دیا تھا۔3 مئی کوپاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں نہ ملنے کا مقدمہ سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر ہوگیا تھا۔یاد رہے کہ 4 مارچ کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کی درخواستیں مسترد کردیں تھی۔چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے 28 فروری کو درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔الیکشن کمیشن آف پاکستان نے آئین کے آرٹیکل 53 کی شق 6، الیکشن ایکٹ کیسیکشن 104 کیتحت فیصلہ سناتے ہوئے مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کی سنی اتحاد کونسل کی درخواست کو مسترد کیا ہے۔چار ایک کی اکثریت سے جاری 22 صفحات پر مشتمل فیصلے میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ نہیں کی جا سکتی، قانون کی خلاف ورزی اور پارٹی فہرست کی ابتدا میں فراہمی میں ناکامی کے باعث سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں، سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کے لیے لسٹ جمع نہیں کرائی۔فیصلے میں کہا گیا کہ یہ مخصوص نشستیں خالی نہیں رہیں گی، یہ مخصوص متناسب نمائندگی کے طریقے سے سیاسی جماعتوں میں تقسیم کی جائیں گی۔الیکشن کمیشن نے تمام خالی مخصوص نشستیں دیگر جماعتوں کو الاٹ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) ، پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم پاکستان اور جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمن (جو یو آئی ف) کو دینے کی درخواست منظور کی تھی۔چیف الیکشن کمشنر، ممبر سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان نے اکثریتی فیصلے کی حمایت کی جب کہ ممبر پنجاب بابر بھروانہ نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا تھا۔بعد ازاں پاکستان تحریک انصاف نے مخصوص نشستیں الاٹ نہ کرنے کے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے فیصلے کوغیر آئینی قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کردی تھا۔سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سینیٹر اور ماہر قانون علی ظفر نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ آئین کے خلاف قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کے تمام اراکین سے استعفے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص سیٹیں نہ دینے کا فیصلہ مسترد کرتے ہیں، آئین کے مطابق مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کو ملنی چاہئیں۔