اسدعمر

سندھ میں وہ حکومت مسلط ہے جو کچھ بھی نہیں کرتی،اسدعمر

کراچی (عکس آن لائن)وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ سندھ میں وہ حکومت مسلط ہے جو کچھ بھی نہیں کرتی۔ کراچی میں زیادہ تر منصوبے تو وفاق کے ہیں۔پیپلز پارٹی کے پاس جلد نہ مقامی اور نہ ہی صوبائی حکومت بچے گی۔ مردم شماری کراچی کا دیرینہ مسئلہ ہے جس پر سیاست کی گئی لیکن مردم شماری کا مسئلہ آج تک کسی نے حل نہیں کیا۔2022میں مردم شماری کی حتمی تاریخ کا اعلان کریںگے۔کراچی کو بااختیار بلدیاتی نظام چاہیے۔شہر کو بے اختیار کرنے اور سمجھنے والوں سے نمٹنا ہے۔ کراچی کو خیبرپختونخوا کی طرح بااختیار بنائیں گے۔یہاں کے لوگ اپنے حقوق کیلئے نکلیں گے۔وہ ہفتہ کو کراچی میں آتشزدگی کی نذر ہونے والی کوآپریٹو مارکیٹ کی بحالی کا کام مکمل ہونے پر منعقدہ تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔اس موقع پر گورنر سندھ عمران اسماعیل ،سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ ،رکن قومی اسمبلی آفتاب صدیقی ،سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر خرم شیرزمان اور رکن سندھ اسمبلی بلا ل غفار نے بھی خطاب کیا ۔

اسد عمر نے کہا کہ ہمیں فخر ہے وزیراعظم سیاست میں صرف ووٹ کیلئے کام نہیں کرتے۔پاکستان کے نوجوانوں کو نمل یونیورسٹی میں ہنر اور بہترین تعلیم دی جارہی ہے۔ مجھے فخر ہے خرم شیر زمان اور آفتاب صدیقی پر انہیں اپنے حلقے کا درد ہے۔کوپریٹو مارکیٹ کے تاجروں کو بحالی پر مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔انہوںنے کہا کہ کراچی ٹرانسپورٹ کے بہترین نظام کیلئے ترستا تھا الحمدللہ ٹرانسپورٹ کا آغاز ہوگیا ہے۔ وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ اسد اب منصوبہ نہیں بناسکیں گے۔کراچی سرکلر ریلوے ایک جدید طرز کا منصوبہ ہے۔منصوبہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں شروع ہونے جارہا ہے۔کے سی آر کیلئے سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل کررہا ہوں۔ میں جنرل مشرف کے دور کا مخالف تھالیکن یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ مشرف کے دور میں کراچی میں ترقیاتی کام ہوئے۔انہوںنے کہا کہ کراچی بوند بوند پانی کیلئے ترس رہا ہے۔ کراچی کے لوگ ٹینکر سے پانی لینے پر مجبور ہیں۔ ٹرانسفار میشن پلان کے تحت 26 کروڑ گیلن پانی کا منصوبہ کے فور مکمل کیا جارہا ہے۔یہ منصوبہ 120ارب روپے کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا ۔اسد عمر نے کہا کہ مردم شماری کراچی کا دیرینہ مسئلہ ہے جس پر سیاست کی گئی۔ مردم شماری کا مسئلہ آج تک کسی نے حل نہیں کیا صرف سیاست ہوئی۔پی ٹی آئی کی حکومت میں جدید طرز پر ڈیجیٹل مردم شماری کرائی جارہی ہے۔ مئی میں پہلے پائلٹ پروجیکٹ کرایا جائیگا، پھر مردم شماری پھر آڈٹ کرایا جائیگا۔

2022 میں مردم شماری کا حتمی اعلان کیا جائیگا۔گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا کہ کوآپریٹو مارکیٹ کے تاجروں کو مارکیٹ کی بحالی پر مبارکباد دیتا ہوں۔ خرم شیر زمان اور آفتاب صدیقی نے دن رات محنت کرکے کوپریٹو مارکیٹ کی بحالی کیلئے جدوجہد کی۔تبدیلی کا ترانہ سن کر خون گرم ہوجاتا ہے۔جب مارکٹ میں آگ لگی تو خرم شیر زمان آئے اورچلنے کا کہا۔میں نے ان کو کہا کہ جب کر نہیں سکتے کچھ تو کیوں چلیں ۔جب واپس یہ آئے اور وعدے کیے میں ان کے ساتھ آیا آج یہاں پہنچا ۔آج شکر گذار ہوں اپنی ٹیم کا جس نے خدمت میں کوی کسر نہیں چھوڑی۔ پی ٹی آئی نے تاجروں کو اس مشکل وقت میں اکیلا نہیں چھوڑا، تاجروں کو دکانیں چلانے کیلئے فنڈز کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے کامیاب جوان پروگرام کا آغاز کیا ہے۔ دکانوں کو چلانے کیلئے قرضہ لیے جاسکتے ہیں۔ قرضے کیلئے نوجوان درخواست جمع کرائیں۔ انہوںنے کہاکہ مجھے سمجھ نہیں آتا ہم کب تک حق کے لیے روتے رہیں گے۔جو باہر نہیں آتا اسے باہر لے آو ہم چور بلڈر کو چھوڑیں گے نہیں۔آپ اس بلڈر کو گلے سے پکڑ کر باہر نکال لا ئیںہم آپ کے ساتھ ہیں۔عمران اسماعیل نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کراچی سے الفت اور پیار کارشتہ رکھتے ہیں۔فائر ٹینڈرز کا منصوبہ پی ٹی آئی کی حکومت نے کراچی کو دیا۔گرین لائن پر ہم نے کام کیا اور منصوبہ مکمل کیا۔ہم کراچی کے لیے کام کرتے ہیں اس میں کوئی کمی ہو تو ہمیں گائیڈ کیا جائے ۔اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے کہا کہ اب کراچی بدل کر رہے گا ۔ایک روز وہ تھا جب مارکیٹ جل گئی تھی اور ایک آج کا دن ہے جب ہم نے اس مارکیٹ کو بحال کردیاہے ۔انہوںنے کہا کہ 70 فیصد کراچی کی بزنس کمیونٹی ٹیکس دیتی ہے تو ملک چلتا ہے ۔

جب آگ لگی تھی تو یہاں فائر ٹینڈر ہونے کے باوجود ان میں پانی نہیں تھا ۔عمران خان نے نمائندے یہاں آئے اور ساتھ کھڑے رہے۔جوہم نے کہا اسے کردکھایا ۔انہوںنے کہا کہ کرونا کے آغاز پر ایک نعرہ تھا سب بند کردو ۔ وزیراعظم کے وژن کو اسد عمر نے عملی جامہ پہنایا ۔کرونا میں اسمارٹ لاک ڈائون کی حکمت عملی اپنائی۔وزیراعظم کے فیصلوں کو دنیا نے سراہا ہے ۔حلیم عادل شیخ نے کہا کہ 12 سال سے ایک بوند پانی کراچی کو نہیں ملا ہے ۔13 سال میں ایک بس کراچی کو نہیں دی گئی اب گرین بس چل رہی ہے ۔سندھ کے شہری بھٹو کے زندہ ہونے کے باعث صحت کارڈسے محروم ہیں ۔ہم سندھ اور کراچی کے عوام کے ساتھ کھڑے رہیںگے۔

رکن قومی اسمبلی آفتاب صدیقی نے کہا کہ گورنر عمران اسماعیل اور وفاقی وزیر اسد عمر سمیت تاجر برادری کو سلام پیش کرتا ہوں، اللہ تعالی کا مشکور ہوں کے پی ٹی آئی کا حصہ ہوں۔انہوںنے کہا کہ 14 نومبر کو کوآپریٹو مارکیٹ میں آگ لگی، وزیراعظم کے دیئے گئے فائر ٹینڈرز متاثرہ جگہ پر تاخیر سے پہنچے ۔فائر ٹینڈرز میں تیل اور پانی نہیں تھا ۔اٹھارویں ترمیم کے بعد ریسکیو آپریشن ٹیم بنانا سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے۔میں نے یہاں تاجروں کی آنکھوں میں آنسو دیکھے۔وزیراعظم اور گورنر سندھ نے ہمیں ہمت دلائی۔یہ ہمارا حلقہ ہے اور ہم نے دو ماہ کے مختصر وقت میں 5 کروڑ کی لاگت سے اسے تیار کیا۔500 دکانوں کے جلنے سے 2 ہزار لوگ متاثر ہوئے۔انہوںنے کہا کہ 14 سال سے سندھ حکومت نے صوبے اور بلدیاتی نظام پر قبضہ کیا ہوا تھا۔پی ٹی آئی بلدیاتی آرڈیننس کے خلاف نکلی اور مسترد کیا۔

14 سالوں میں صوبے میں قبضہ مافیا کے سوا کسی کو فائدہ نہیں ہواہے۔پارلیمانی لیڈر سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے کہا کہ سانحہ کوآپریٹو مارکیٹ کی ازسر نو بحالی کا جو ذمہ پی ٹی آئی نے اٹھایا تھا آج پورا ہونے جارہا ہے۔ہم یہاں جب آئے تھے تو حالات مختلف تھے ۔گورنر سندھ نے احکامات دیئے کہ مارکیٹ کو بحال کرنا ہے۔ تاجر ہمارے سر کا تاج ہیں ۔ وزیراعظم کو تاجر برادری کی فکر ہے۔ تاجر برادری ملک کا سرمایہ ہیں۔صدر پی ٹی آئی کراچی بلال غفارنے کہا کہ کوآپریٹو مارکیٹ کی بحالی پر خرم شیر زمان اور آفتاب صدیقی کا کردار کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔جو وعدہ تاجر برادری کیساتھ کیاگیا اسے پی ٹی آئی نے پورا کیا۔پی ٹی آئی کراچی کی نمائندہ جماعت ہے جس کا ثبوت کوآپریٹو مارکیٹ ہے۔2023 تک کراچی میں تاریخی ترقیاتی کام ہوچکا ہوگا۔ ہم اختیارات کا رونا نہیں روتے۔پی ٹی آئی کے ارادے بلند ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں