میاں زاہد حسین

ساری آبادی کو ویکسین کے لئے رجسٹر کرنے کا فیصلہ انتہائی خوش آئند ہے،عالمی تجارتی تنظیم ویکسین پیٹنٹ قوانین کونرم کرے،میاں زاہد حسین

کراچی(عکس آن لائن)ایف پی سی سی آئی کے نیشنل بزنس گروپ کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے عید کے بعد تمام افراد کو کرونا ویکسین کے لئے رجسٹر کرنے کا فیصلہ خوش آئند اور عوامی مفاد کے مطابق ہے تاہم عید کے بعد کے بجائے فور ی و یکسینیشن کا کام شر وع جائے۔ بزرگوں کے علاوہ نوجوانوں کو بھی دیکسین لگانا ضروری ہے کیونکہ وہی ہمارا مستقبل ہیں۔

اب تک سرکاری اداروںنے صرف گیارہ لاکھ جبکہ نجی شعبہ نے چودہ ہزار افراد کو دیکسین لگائی ہے جو بہت کم ہے جس کی رفتار بڑھانے کی ضرورت ہے کیونکہ ایک دن میں پانج ہزار سے زائد مثبت کیسوں کے ریکارڈ اور بڑ ھتی ہوئی اموات ناقابل قبول ہیں۔میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وزیر منصوبہ بندی نے کہا ہے کہ عید کے بعد روزانہ سوا لاکھ افراد کو ویکسین لگائی جائے گی جو خوش آئند ہے مگر اس رفتار سے بھی ساری ملکی آبادی کی ویکسینیشن میں بھی تقر یبا سات سال کا عرصہ درکار ہو گا جس سے بھاری سماجی اور معاشی نقصانات ہونگے اس لئے ضروری ہے کہ ویکسینیشن کی رفتار میں فوری طور پرخا طر خوا ہ اضا فہ کیا جائے۔کرونا کی تیسری لہر سابقہ دونوں لہروں سے زیادہ نقصان دہ ہے اور اس پر یہ وائرس رکے گا نہیں بلکہ اسکی مذید لہریں بھی آ سکتی ہیں۔ دنیا میں رہنے والے اربوں افراد کو وائرس کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا اور اس سے مقابلہ کے لئے مغربی اور مشرقی ممالک چند کمپنیاںناکافی ہیں اس لئے تمام متاثرہ ممالک کو اپنی ویکسین بنانے کی ضرورت ہے اور جو ممالک اسکے لئے وسائل نہیں رکھتے انکے عوام کو بچانے کے لئے ترقی یافتہ ممالک اورعالمی قرض دہندہ اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔

میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ ہر قسم کی ویکسین کے پیٹنٹ کے قوانین کونرم کیا جائے اور تمام ممالک کو بغیر کسی قسم کی رائلٹی کی ادائیگی کے بغیر ویکسین کی تیاری کی اجازت دی جائے کیونکہ حقوق دانش سے اسکی قیمت میں اضافہ ہو گا۔انھوں نے انتباہ کیا کہ ویکسین کی بڑے پیمانے پر تیاری کے لئے ورلڈ ٹریڈ آرگنائیزیشن کی جانب سے پیٹنٹ قوانین کو نرم نہ کرنا منافع کے لئے عوام کے قتل عام کے مترادف ہو گا کیونکہ بہت سے ممالک یہ ویکسین تیار کر سکتے ہیںمگر بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں کو بھاری ادائیگی نہیں کر سکتے اس لئے با اثر ممالک بلا تاخیر اپنا کردار ادا کریں جبکہ پیٹنٹ ہولڈر کمپنیاں بھی اپنی تحقیق پر سانپ بن کر بیٹھنے کے بجائے اسے شئیر کریں اورمنافع کے ساتھ ساتھ انسانیت کا بھی سوچیں تاکہ کم سے کم وقت میں وباء کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں