بجٹ

ریگولیٹری ڈیوٹیز سمیت اکثر تجاویز تسلیم کرلی گئی ہیں’ لاہور چیمبر نے بجٹ کو متوازن اور خوش آئند قرار دیدیا

لاہور( عکس آن لائن)لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے وفاقی بجٹ کو موجودہ حالات میں متوازن اور خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریگولیٹری ڈیوٹیز سمیت لاہور چیمبر کی اکثر تجاویز تسلیم کرلی گئی ہیں، پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ کچھ ایسے مطالبات ہیں جن پر بجٹ منظور ی سے قبل نظر ثانی کر کے انہیں بجٹ دستاویز کا حصہ بنانا چاہیے، آل پاکستان انجمن تاجران نے کہا ہے کہ تاجر برادری آئندہ ایک سے دو روز میں وفاقی بجٹ کا تفصیل سے جائزہ لے کر متفقہ لائحہ عمل کا اعلان کر یگی ۔ وفاقی بجٹ تقریر کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لاہور چیمبر کے صدر میاں طارق مصباح، سینئر نائب صدر ناصر حمید خان اورنائب صدرطاہر منظور چودھری نے کہا کہ خام مال پر ڈیوٹیز کم کرنا اچھی بات ہے۔ اس سے پیداواری لاگت میں کمی آئے گی ۔ ملک میں مینوفیکچرننگ بڑھے گی اور صنعتوں میں مقابلہ کرنے کی صلاحیت بڑھے گی۔ مصنوعات مہنگی ہونے کی وجہ سے عالمی سطح پر مقابلہ نہیں کر پاتی تھیں مگر اب صورتحال بہتر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر کے مطالبے پر فارماسیوٹیکل انڈسٹری کے خام مال پر کسٹمز اور ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹیز کم کی گئی ہیں جس سے ادویات کی قیمتیں کم کرنے میں مد دملے گی۔

انہوں نے کہا کہ کسانوں کے لیے پیکیج اچھی بات ہے ، ان کے مسائل حل ہونے سے زرعی شعبہ ترقی کرے گا ، فصلوں کی پیداوار بڑھے گی اور ملک خود کفیل ہوگا۔ اس وقت ستر فیصد آبادی زرعی شعبے سے منسلک ہے۔ ترقیاتی بجٹ میں پچھلے سال کی نسبت چالیس فیصد اضافہ کیا گیا ہے جو خوش آئند ہے۔ اس سے ملک میں معاشی سرگرمیوں میں تیزی آئے گی۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں یہ انجن آف گروتھ ہے۔ لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے کہا کہ کنسٹرکشن اور ہائوسنگ سیکٹر کو بھی ریلیف دیا گیا ہے جس سے نہ صرف یہ بلکہ اس سے وابستہ صنعتوں کو بھی فائدہ ہوگا۔ سپیشل ٹیکنالوجی زون میں پلانٹس لگانے کے لیے مشینری کو سیلز ٹیکس سے استثنیٰ قرار دینا بہت اچھا قدم ہے، اس سے انجینئرنگ اور آئی ٹی سیکٹر کی ترقی میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ 118ارب روپے ایکسپورٹرز کو ریفنڈ دینے کے لیے رکھے گئے ہیں جس سے ان کے مالی مسائل حل ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ کم از کم اجرت بیس ہزار روپے کرنا بہت اچھی بات ہے اس سے غریب طبقے کو ریلیف ملے گا، سیلف اسیسمنٹ سکیم کی بحالی قابل تعریف ہے۔ انہوں نے کہا کہ گاڑیوں پر ٹیکس کم کرنے سے آٹوموبیل انڈسٹری کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے چھوٹے تاجروں کے لیے سکیم کا مطالبہ بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈیمز کی تعمیر کے لیے 91ارب روپے رکھے گئے ہیں جو بہت کم ہیں۔ پاکستان کو پہلے ہی پانی کی قلت کا سامنا ہے جس کے پیش نظر ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بڑھانا ضروری ہے اس کے لیے فنڈز کو بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ ڈیمز کی جلد تعمیر یقینی بنائی جاسکے۔ کرونا کی وجہ سے چیلنجز پیدا ہوئے مگر ٹیکس ٹارگٹ بڑھا دیا گیا یہ کیسا پورا ہوگا، ٹارگٹ نہیں بڑھانا چاہیے تھا۔ پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے گروپ لیڈر عبد اللطیف ملک، سینئر وائس چیئرمین ریاض احمد ، کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر پرسن پرویز حنیف نے کہا کہ مجموعی طو رپر متوازن بجٹ پیش کیا گیا ہے تاہم کچھ ایسے مطالبات ہیں جن پر بجٹ منظور ی سے قبل نظر ثانی کی جائے اور انہیں بجٹ دستاویز کا حصہ بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایکسپورٹرز کو ریفنڈز کے لئے118ارب روپے رکھے گئے ہیں جس سے مارکیٹ میں سرمائے کی قلت ختم ہو گی تاہم اسے مزید بڑھانے کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مشکلات کا شکار کارپٹ انڈسٹر ی اور کارپٹ مینو فیکچررز کو ریلیف کے لئے طورخم بارڈر کے راستے افغانستان سے خام مال کی درآمد پر ڈیوٹیز کو مکمل ختم کرنے کا مطالبہ پیش کیا گیا تھا ۔ آل پاکستان انجمن تاجران کے مرکزی صدر اشرف بھٹی نے وفاقی بجٹ پر اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ تاجرو ں کے ساتھ مذاکرات میں جو وعدے کئے گئے تھے ان میں سے بہت سے اب بھی وفا نہیں ہوئے ۔ تاجر برادری آئندہ ایک سے دو روز میں وفاقی بجٹ کا تفصیل سے جائزہ لے گی اور اس حوالے سے متفقہ حکمت عملی کا اعلان کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں لاکھوں تاجر نہ صرف اربوں روپے کے ٹیکسز کی ادائیگی کر رہے ہیں بلکہ لاکھوں افراد کو روزگار کی فراہمی کا ذریعہ بھی ہیں اس لئے ان کی رائے کا احترام کرنا ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں