مومنہ وحید

رکن پنجاب اسمبلی مومنہ وحید نے تحریک التوائے کار پنجاب اسمبلی میں جمع کروا دی

لاہور(عکس آن لائن)چیئر پرسن سٹیڈنگ کمیٹی فار چیف منسٹر انسپیکشن ٹیم و رکن پنجاب اسمبلی مومنہ وحید نے ایک تحریک التوائے کار پنجاب اسمبلی میں جمع کروا دی ہے جس کے مطابق کراچی کے بعد پنجاب میں پانی کی قلت کا خطرہ ہے تاہم پنجاب نے زیر زمین پانی کی کمی کے خطرات سے نمٹنے ، پانی کے ضیائع کی روک تھام،شہری اداروں کو پانی کی تقسیم ،نرخنامہ،جرمانوں کے لئے پنجاب واٹر ریسورس کمیشن اور پنجاب واٹر سروسز ریگولیٹری اتھارٹی کی تشکیل کے لئے حتمی پلان تیار کرلیا ،پنجاب واٹر ریسوس کمیشن کے چیئر مین وزیر اعلی پنجاب جبکہ پنجاب واٹر سروسز ریگولیٹری اتھارٹی کے چیئر مین چیف سیکرٹری پنجاب ہونگے۔

کمیشن کے اراکین کی تعداد22اور اتھارٹی کے اراکین کی تعداد10ہوگی، کمیشن اور اتھارٹی کو چلانے کے لئے دو ڈائریکٹر جنرل تعینات کئے جائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب میں زیرمین پانی میں تشویشناک حد تک کمی ہورہی ہے ،جتنا پانی زمین سے استعمال کے لئے نکالا جارہا ہے اس کے مقابلے میں اتناپانی واپس زیر مین نہیں جارہا جس کی وجہ سے زمین سے نکالے جانے والے پانی کے مقابلے میں ایک محتاط اندازے کے مطابق تین سے چار ملین ایکڑ فٹ پانی کم زیر زمین جارہا ہے خاص طور پر جن علاقوں میں میٹھا پانی ہے ان میں لاہور اور صادق آباد سرفہرست ہیں یہاں بہت تیزی سے پانی کی کمی ہورہی ہے ،

پنجاب حکومت نے پانی کے وسائل کا انتظام کرنے کے لئے دو باڈیزی بنانے کا فیصلہ کیا جس کے تحت پنجاب واٹر ریسورس کمیشن اور پنجاب واٹر سروسز ریگولیٹری اتھارٹی کی تشکیل دی جارہی ہے ان کے الگ الگ سربراہ ڈائریکٹر جنرل ہونگے۔پنجاب واٹر ریسورس کمیشن کے چیئرمین وزیر اعلی پنجاب اور وائس چیئر مین چیف سیکرٹری ہونگے ان کے اراکین میں وزیر آبپاشی،وزیرتحفظ ماحولیات،وزیر ہاﺅسنگ اربن ڈویلپمنٹ اینڈپبلک ہیلتھ انجینئر نگ،وزیر زراعت،وزیر صنعت و تجارت،وزیر بلدیات،وزیر جنگلات،چیف سیکرٹری پنجاب،سیکرٹری آبپاشی،سیکرٹری ہاﺅسنگ اربن ڈویلپمنٹ اینڈ پبلک ہیلتھ انجینئر نگ ڈیپارٹمنٹ،سیکرٹری بلدیات،سیکرٹری تحفظ ماحولیات،سیکرٹری زراعت،سیکرٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈیپارٹمنٹ،سیکرٹری جنگلات،سیکرٹری صنعت و تجارت،سیکرٹری خزانہ،دو آبی ماہرین،ایک ماہر ماحولیات ،ایک ماہرپبلک ہیلتھ اور کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل ہونگے۔

پنجاب واٹر ریسورس کمیشن کے ذمہ پانی کی زیرزمین بتدریج کمی کے حوالے سے اقدامات ،زراعت ،صنعت ،کمرشل اور گھریلو صارفین کے لئے پانی کے وسائل کے مطابق فیصلے کرنا ہونگے ، ایک اتھارٹی بنائی جائے گی جس کا نام پنجاب واٹر سروسز ریگولیٹری اتھارٹی ہے اس کے ضمن پانی کے حوالے سے لائسنس جاری کرنے اور پانی کی فراہمی کے حوالے سے قواعد ضوابط،پانی کے ٹیرف میں کمی بیشی اور جرمانوں کے لئے اقدامات اٹھانا ہوگا۔پنجاب واٹر سروسز ریگولیٹری اتھارٹی کے سربراہ چیف سیکرٹری پنجاب ہونگے ،

اتھارٹی کے اراکین میں سیکرٹری آبپاشی،سیکرٹری ہاﺅسنگ اربن ڈویلپمنٹ اینڈ پبلک ہیلتھ انجینئر نگ ڈیپارٹمنٹ،سیکرٹری بلدیات،سیکرٹری تحفظ ماحولیات،سیکرٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈیپارٹمنٹ،سیکرٹری صنعت و تجارت،سیکرٹری خزانہ،ایک آبی ماہر،ایک ماہرپبلک ہیلتھ اور اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل شامل ہوںگے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں