ایف بی آر

رو اں مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں کل 98 ارب کے ریفنڈز جاری کئے جا چکے ہیں، ایف بی آر

اسلام آ باد(عکس آن لائن) فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ترجمان نے کہا ہے کہ رو اں مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں کل 98 ارب کے ریفنڈز جاری کئے جا چکے ہیں جو کہ پچھلے سال 31 ارب کے تھے ،ایف بی آر نے فاسٹر نظام کے تحت 15 ارب کے دائر ریفنڈ کلیمز میں سے 11 ارب کے ریفنڈز جاری کر دیئے ہیں،

حکومت جہاں برآمدی سیکٹرز کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لائی ہے تو ساتھ ہی ایسے تمام سیکٹرز کو بجلی اور گیس کی مد میں کئی گنا سبسڈی بھی دی ہے اور وہ بھی ایسے حالات میں جبکہ حکومت کے مالی وسائل بھی ناکافی ہوں،حکومت اور ایف بی آر کاروباری افراد کے ساتھ تعاون کو جاری رکھے گا۔جمعرات کوفیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آ ر ) نے 26 دسمبر کو اپنے حوالے سے شائع ہونے والی خبر پر وضاحتی اعلامیہ میں کہا ہے کہ تمام برآمدی سیکڑز جو کہ پہلے زیرو ریٹڈ سیکٹرز تھے ان پر سیلز ٹیکس کی ادائیگی کی وجہ سے پیدا ہونے والا لیکویڈیٹی مسئلہ سٹینڈنگ کمیٹی میں زیر بحث آیا۔ ایف بی آر نے ایسے تمام سیکٹرز کو درپیش اس مسئلہ کو تسلیم کیا اور سٹینڈنگ کمیٹی میں مزید وضاحت کی کہ رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں کل 98 ارب کے ریفنڈز جاری کئے جا چکے ہیں جو کہ پچھلے سال 31 ارب کے تھے۔

ان میں سے بہت سے ریفنڈز بشمول پچھلے سال کے جاری کردہ ریفنڈ بانڈز برآمدکنندگان کو اداکر دیئے گئے ہیں۔ایف بی آر نے فاسٹر نظام کے تحت 15 ارب کے دائر ریفنڈ کلیمز میں سے 11 ارب کے ریفنڈز جاری کر دیئے ہیں۔وضاحتی بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت جہاں برآمدی سیکٹرز کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لائی ہے تو ساتھ ہی ایسے تمام سیکٹرز کو بجلی اور گیس کی مد میں کئی گنا سبسڈی بھی دی ہے اور وہ بھی ایسے حالات میں جبکہ حکومت کے مالی وسائل بھی ناکافی ہوں۔ شائع ہونے والی خبر کسی حد تک گمراہ کن ہے۔ حکومت اور ایف بی آر کاروباری افراد کے ساتھ تعاون کو جاری رکھے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں