روزہ رکھنے

روزہ رکھنے اور کم کھانے کے باعث جسم کا مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے، امریکی تحقیق

اسلام آباد(عکس آن لائن) امریکہ میں کی گئی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق روزہ رکھنے اور کم کھانے (کم کیلوریز) کے باعث جسم کا مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے۔ مدافعتی نظام کی مضبوطی سے انسانی جسم کو مختلف بیماریوں سے نمٹنے میں مدد ملتی ہے۔

ماہرین کے مطابق کورونا وائرس سمیت دیگر امراض اس وقت جان لیوا ثابت ہوتے ہیں جب انسان کا مدافعتی نظام اپنے ہی اعضاء پر حملہ آور ہو جاتا ہے کیونکہ مدافعتی نظام جسمانی اعضاء کے خلیوں کا جینیاتی فنگر پرنٹ نہیں پڑھ پاتا اور دشمن سمجھ کر خلیوں کو تباہ کرنا شروع کر دیتا ہے۔ امریکی ماہرین کی تحقیق کے مطابق خاص وقت کے لیے کم کھانا مدافعتی نظام کو مضبوط بناتا ہے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ کیلیفورنیا کی ٹیم کے سربراہ پروفیسر والٹر لونگو کی قیادت میں تحقیق کی گئی۔ واضح رہے کہ والٹر لونگو کو ٹائم میگزین نے صحت کے شعبے کی 50 نمایاں شخصیات کی فہرست میں بھی شامل کیا تھا۔ کورونو وائرس کووڈ-19 کی وبا پھیلنے کے بعد پروفسیر لونگو نے اپنی تحقیق میں روزہ رکھنے سے مدافعتی نظام کی مضبوطی اور اس کے ذریعے کورونا وائرس کے خلاف مدافعت میں اضافہ پر ریسرچ کی ہے. تحقیق کے مطابق روزہ رکھنا یا روزے جیسی خوراک (ایف ایم ڈی) استعمال کرنے سے مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے اور جسم سے متاثرہ اور غلط شناخت کرنے والے خلیے ختم ہو جاتے ہیں اور ان کی جگہ نئے اور صحت مند خلیے لے لیتے ہیں۔

ابتدا میں چوہوں پر تحقیق کی گئی جس سے معلوم ہوا کہ کم خوراک کھانے سے چوہوں میں آنتوں کی سوزش کم ہوئی اور بعد میں یہ تجربہ انسانوں پر بھی کیا گیا. دوران تحقیق ہفتے کے تین دن خوراک کم کر دی گئی اور اس کے بعد عمومی خوراک بحال کی گئی۔ جس سے معلوم ہوا کہ روزہ رکھنے اور کم خوراک کھانے سے مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے جس سے انسانی جسم کو بیماریوں پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے. اس حوالے سے پروفسیر لونگو نے کہا ہے کہ نئی تحقیق اس بات پر توجہ مرکوز کی جائے گی کہ کیا روزہ رکھنے سے کورونا وائرس یا انفلوئنزا کا حملہ روکا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسداد کورونا ویکسین کی تیاری کے بعد یہ تحقیق بھی کی جائے گی کہ کیا کم خوراک کھانا ویکسین کے زیادہ موثر ہونے میں مدد کر سکتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں