فیصل آباد(عکس آن لائن)محکمہ زراعت نے کہاہے کہ جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرکے آم کی 10ٹن فی ہیکٹر پیداوار کو 25ٹن فی ہیکٹر تک بڑھایاجاسکتاہے تاہم اس کیلئے ضروری ہے کہ باغبان ماہرین زراعت کی مشاور ت سے پیداواری ٹیکنالوجی پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔
محکمہ کے ترجمان نے کہاکہ رواں سال بہتر موسمی حالات کے باعث آم کے باغات میں بھر پور بور آنے اور زیادہ تعداد میں پھل حاصل ہونے کا امکان ہے جس سے پیداوار میں بھی گزشتہ سال کی نسبت کئی گنا اضافہ ہو گا۔انہوں نے بتایاکہ جس پودے پر 0.01 فیصد پھل ہو اسے نارمل جبکہ 0.02 فیصد پھل کو اچھی فصل اور 0.03 فیصد پھل والی فصل کو بمپر کراپ کہاجاتاہے۔
انہوں نے بتایاکہ رواں ماہ مئی اور اگلے ماہ جون کے دوران پھل کی تیزی سے نشوونماہوتی ہے مگر درجہ حرارت میں غیر معمولی حدتک اضافہ، پانی کی کمی، تیز آندھیاں چلنے اور مختلف بیماریوں سمیت تیلے کے حملے سے پھل گرنا شروع ہو جاتاہے۔ انہوں نے کہاکہ موسم گرما کی شدت کے دوران پانی و غذائی عناصر کی کمی سے پھل کے کیرے کا عمل شروع ہوجاتاہے اسی طرح فروٹ فلائی بھی بھرپور حملہ کرسکتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ اگرپھل پر کسی قسم کا کوئی حملہ دیکھنے میں آئے تو تمام گرے ہوئے پھل اکٹھے کرکے باغات سے باہر گڑھا کھود کر دبادینے چاہیں۔ انہوں نے کہاکہ فروٹ فلائی کو کنٹرول کرنے کیلئے باغات میں جنسی پھندے لگانے سمیت متوازن کھادوں کااستعمال اور گروتھ ہارمونز کا سپرے بھی کیاجا سکتاہے۔