صدر مملکت

رمضان المبارک میں مساجد میں عبادات کیلئے 20 نکات پراتفاق، صدر مملکت کا خطاب

اسلام آباد (عکس آن لائن) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ اتفاق رائے سے رمضان المبارک کے لیے احتیاطی تدابیر کا لائحہ عمل طے ہو گیا ہے، اگر حکومت یہ محسوس کرے کہ تدابیر پر عمل نہیں ہو رہا تو دوسرے شعبوں کی طرح مساجد اور امام بارگاہوں کے بارے میں فیصلوں پر نظر ثانی کرے گی۔

ہفتہ کو صدر مملکت نے ویڈیو لنک کے ذریعے ملک بھرسے مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام کے ساتھ اجلاس کی صدارت کی۔اجلاس میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت چاروں صوبوں سے جید علماء مشائخ اور مذہبی جماعتوں کے قائدین کی شرکت کی۔

وفاقی وزیر برائے مذہبی امور پیر نور الحق قادری، چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل قبلہ ایاز، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا اور صوبائی گورنرز نے بھی اجلاس میں شرکت۔

اجلاس میں پیر امین الحسنات، علامہ راجہ ناصر عباس، پیر چراغ الدین شاہ، علامہ عارف واحدی، مفتی گلزار نعیمی، علامہ امین شہیدی، ڈاکٹر ساجد الرحمان اور پیر نقیب الرحمان سمیت دیگر علمائ و مشائخ نے شرکت کی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ حکومت کورونا وائرس سے متعلق روزانہ آگاہی دیتی رہتی ہے، امید کرتا ہوں کہ مساجد میں احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی معاشرے میں نظم و ضبط کا اظہار مساجد سے ہونا چاہیے، قوم منتظر ہے کہ حکومت اور آئمہ مل کر آگے بڑھیں۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ سے مغفرت اور وبا سے نجات مانگتے ہیں، رمضان المبارک میں کورونا کا پھیلاو روکنے کے لیے احتیاطی تدابیر ضروری ہیں اور اجلاس کا مقصد رمضان المبارک کے لیے ہم آہنگی پیدا کرنا ہے۔

صدر عارف علوی نے کہا کہ ضروری تھا ملک بھر سے علماءکے مشورے آ جائیں، اجلاس میں رمضان المبارک کے حوالے سے 20 نکات پر اتفاق رائے ہو گیا ہے، اب یہ ذمہ داری صرف آئمہ یا حکومت کی نہیں بلکہ ہر فرد کی ہے کہ وہ ان احتیاطی تدابیر پر عمل کرے۔

صدر عارف علوی نے بتایا کہ مساجد اور امام بارگاہوں میں دریاں یا قالین نہیں بچھائے جائیں گے، صاف فرش پر نماز پڑھی جائے گی، مسجد کے فرش کو صاف کرنے کے لیے کلورین کا استعمال ہو گا اور نمازیوں کے درمیان چھ فٹ کا فاصلہ رکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ مساجد کے احاطے کے اندر نماز تراویح کا اہتمام کیا جائے، جہاں مسجد میں صحن ہے وہاں صحن میں نماز پڑھی جائے، سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر نماز تراویح پڑھنے سے اجتناب کریں، نماز سے پہلے اور بعد میں مجمع لگانے سے گریز کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ لوگ مساجد اور امام بارگاہوں میں ماسک پہن کر آئیں، مصافحہ نہ کریں اور گلے نہ ملیں، مسجد کے اندر چہرے پر ہاتھ نہ لگائیں، موجودہ صورتحال میں بہتر ہے کہ گھروں میں تراویح پڑھیں۔

ڈاکٹر عارف علوی نے بتایا کہ مسجد میں نماز کے لیے کھڑے ہونے کے لیے نشان لگا لیا جائے، وضو گھر سے ہی کرکے مسجد میں جایا جائے، مسجد میں افطار و سحر میں اجتماعی افطار کا انتظام نہ کیا جائے، مساجد اور امام بارگاہ انتظامیہ کی ان حفاظتی تدابیر کے ساتھ تراویح اور نماز جمعہ و عبادات کا اہتمام کرنے کی اجازت ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ اگر رمضان کے دوران حکومت یہ محسوس کرے کہ ان تدابیر پر عمل نہیں ہو رہا یا متاثرین کی تعداد برھ گئی ہے تو حکومت دوسرے شعبوں کی طرح مساجد اور امام بارگاہوں کے بارے میں فیصلوں پر نظر ثانی کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس بات کا بھی حکومت کو اختیار ہے کہ شدید متاثرہ علاقوں میں وہاں کے احکامات اور پالیسی کو بدل دیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں