ذخیرہ اندوزی کا توڑ

ذخیرہ اندوزی کا توڑ: ایک سینیٹائزر کی قیمت 5 اور دو کی 100 ڈالر مقرر

کوپن ہیگن (عکس آن لائن ) چین سے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لینے والے خطرناک کورونا وائرس نے ہزاروں انسانوں کی جان لے لی ہے جب کہ اس وائرس سے بچنے کے لیے عالمی ادارہ صحت کی جانب سے سماجی دوری اختیار کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

وائرس کے پھیلتے ہی سب پہلے میڈیکل اسٹورز میں ماسک کی قلت ہوئی بعد ازاں دنیا بھر میں سپر مارکیٹوں میں ٹوئلٹ پیپرز اور سینیٹائزرز کی قلت ہوگئی ہے۔

جہاں لوگوں نے وائرس کے خوف کی وجہ سے راشن اور سینیٹائزرز ذخیرہ کرنا شروع کردیا ہے وہیں متعدد منافع خور سینیٹائزرز ذخیرہ کر کے اسے مہنگے داموں فروخت کر رہے ہیں۔

اس تمام تر صورتحال کے پیشِ نظر ڈین مارک کی سپر مارکیٹ کی جانب سے ایک چالاک حربہ استعمال کیا گیا ہے جو کہ سوشل میڈیا پر بھی خوب وائرل ہورہا ہے۔

سپرمارکیٹ نے چالاکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک سینیٹائزر ‘5 ڈالر’ جب کہ اگر کوئی دو سینیٹائزر خریدنا چاہتا ہے تو اس کی قیمت ‘100 ڈالرز’ رکھی ہے۔ اس طرح کرنے سے اب صارفین خود ایک ہی سینیٹائزر خریدیں گے کیونکہ 2 سینیٹائزرز خریدنے کے لیے انہیں 100 ڈالرز کی رقم ادا کرنی پڑے گی.

جو کہ بہت زیادہ ہے۔ خیال رہے کہ کورونا وائرس سے دنیا بھر میں ہلاکتوں کی تعداد 11 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے جب کہ وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 2 لاکھ 76 ہزار 113 ہوگئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں