مکوآنہ (عکس آن لائن)رائس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے ماہرین نے بتایا کہ دنیا بھر میں اس وقت چاول کی مجموعی پیداوار 438ملین ٹن تک پہنچ گئی ہے جبکہ پاکستان 6.16ملین ٹن چاول پیدا کررہاہے جس میں سے چاول کی برآمد 3.75 ملین ٹن ہے نیز گزشتہ سال پنجاب میں 41 لاکھ 98ہزار 456 ایکڑسے زائد رقبہ پر دھان کی فصل کاشت کی گئی جہاں سے 34 لاکھ 60ہزار 123ٹن سے زائد چاول کی پیداوار حاصل ہوئی۔
انہوں نے بتایاکہ حکومتی ہدایات کی روشنی میں رائس ریسرچ انسٹیٹیوٹ اور بعض دیگر تحقیقی اداروں کے اشتراک سے دھان کی ایسی اقسام تیار کی جارہی ہیں جو بیکٹیریل لیف بلائیٹ کی بیماری کے خلاف بھرپور قوت مدافعت رکھتی ہیں۔انہوں نے بتایاکہ عالمی ادارہ سے ایسی اقسام کے جینز بھی منگوائے جا رہے ہیں جو سیلاب کی صورت میں 15دنوں تک پانی کی زیادتی کو برداشت کر نے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے بتایاکہ زیادہ پیداوار کی حامل نئی اقسام کی دریافت، کم لاگت پیداواری ٹیکنالوجی پیکیج کی تیاری،دھان کے ضرر رساں کیڑوں، بیماریوں اور جڑی بوٹیوں کے غیر کیمیائی کنٹر ول اور پبلک و پرائیویٹ سیکٹر کیلئے پری بیسک سیڈ کی تیاری پر تحقیق کا عمل جاری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ رائس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے چاول کی بذریعہ بیج براہ راست کاشت کی جدید پیداواری ٹیکنالوجی تیار کی ہے جس کے ذریعے دھان کی بیج سے براہ راست کاشت سے کھیت میں پودوں کی مطلوبہ تعداد80 ہزار پودے فی ایکڑ حاصل کر کے پیداوار میں عام کاشت کی نسبت 6 سے8 من فی ایکڑ اضافہ اور اخراجات میں تقریباََ14ہزار روپے فی ایکڑبچت ہوتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ ٹیکنالوجی مشینی اور روایتی کاشت کی نسبت کافی سستی ہونے کیساتھ ساتھ کم وقت میں بہترین نتائج دیتی ہے اور اس سے 30سے35فیصد پانی کی بچت بھی ہوتی ہے