خواجہ سراں

خواجہ سراں کو سرکاری نوکریوں میں مخصوص کوٹہ دینے کا فیصلہ

کراچی (عکس آن لائن)خواجہ سراں کو سرکاری نوکریوں میں مخصوص کوٹہ دینے کا فیصلہ کر لیا گیا جبکہ سندھ پولیس کے غازی کو شہید کی طرح ایک پیکیج دیا جائے گا۔ جمعرات کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت محکمہ پولیس کا اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں چیف سیکریٹری ممتاز شاہ، آئی جی پولیس ڈاکٹر کلیم امام، وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، سیکریٹری داخلہ قاضی کبیر، سیکریٹری خزانہ حسن نقوی، ایڈیشنل آئی جی ٹریننگ آفتاب پٹھان، ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن و دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیراعلی نے بڑے فیصلے کئے۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شانے نے خواجہ سراں کو سرکاری نوکریوں میں مخصوص کوٹہ دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے چیف سیکریٹری کو پرپوزل بنانے کی ہدایت کی۔

انہوں نے کہا کہ خواجا سراں کو قومی دھارے میں لانے کے لیے ان کو ملازمتوں میں کوٹہ دینا ضروری ہے۔ خواجا سراں کو تعلیم، بہترین پروفیشن، باعزت زندگی دینا ہمارا فرض ہے۔ انہوں نے کہا خواجا سرا اوپن میرٹ پر بھی کمپیٹ کرسکتے ہیں اور کوٹا پر بھی آسکتے ہیں۔ اجلاس میں سرکاری ملازمت میں 5 فیصد کوٹہ ٹرانس جینڈر کو دینے کی تجویز دی گئی۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ اس کوٹہ کو مزید بڑھایا جائے۔ حکومت ہر محکمہ بشمول پولیس میں ٹرانس جینڈر کو کوٹا اور اوپن میرٹ پر ملازمتیں دی جائیں وزیراعلی سندھ نے ایک اور بڑا فیصلہ لیتے ہوئے سندھ پولیس کے غازی کو شہید کی طرح ایک پیکیج دینے کی ہدایت کی، غازی پولیس اہلکار وہ ہیں جو پولیس مقابلوں، دہشتگردوں اور دیگر واقعات میں معذور ہوجاتے ہیں اور وہ بعد میں کسمپرسی کی زندگی گزارتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کو پیکیج کے ساتھ ایک ملازمت بھی دی جائے جو ہماری حفاظت کے خاطر خود قربانی دیتے ہیں ہم ان کو نظرانداز نہیں کرسکتے۔

غازی پولیس اہلکاروں کی تعداد سندھ میں 200 ہے۔ وزیراعلی سندھ نے آئی جی پولیس ڈاکٹر کلیم امام کو پرپوزل بناکر بھیجنے کی ہدایت کی۔ وزیراعلی سندھ نے ایک اور بہت بڑا فیصلہ کرتے ہوئے جامشورو رینج جو 34 ہزار 477 اسکوائر کلومیڑ پر پھیلا ہوا ہے اس کی جامشورو، دادو، ٹھٹہ اور سجاول پر ایک رینج بنائی جائے جس کے لئیوزیراعلی سندھ نے آئی جی پولیس کو پرپوزل بناکر کابینہ میں لانے کی ہدایت کردی۔ آئی جی نے کہا کہ رینج بنانے سے جرائم پر بہتر طریقے سے ضابطہ لایا جاسکے گا۔ وزیراعلی سندھ نے ہائی وے پیٹرولنگ فورس بنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ سندھ میں 10 ہائی ویز ہیں، ان سڑکوں پر کرائم کنٹرول، ٹریفک مینجمنٹ و حادثات کی صورت میں عوام کی مدد کرنا شامل ہوں گے ۔وزیراعلی سندھ نے آئی جی پولیس کو اس حوالے سے بھی پرپوزل بناکر بھیجنے کی ہدایت کردی۔ وزیراعلی سندھ نے ایک اور بہت بڑا ماڈل پولیس اسٹیشن بنانے کا فیصلہ کیا۔ ماڈل پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ اوز کو مالی انیشیٹو دیے جائیں، ایس ایچ اوز کو ڈی ڈی او پاور دینے کی ہدایت کی۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن نے بتایا کہ 20 پی ایس کی اپنی بلڈنگ ہے، 35 پولیس اسٹیشن عارضی بلڈنگز میں بنے ہوئے ہیں۔ وزیراعلی نے ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ان کو باقاعدہ بجٹ، بہترین نفری، اچھی گاڑیاں و شعبے کو ڈرل کرنا ہوگا۔ اجلاس میں 2 پولیس اسٹیشن کو ضم کرکے انکو ماڈل پولیس اسٹیشن بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعلی نے کہا کہ بوٹ بیسن اور کلفٹن تھانے کو ضم کرکے ایک پولیس اسٹیشن بنایا جائے یہ مجھے پرپوزل بناکر بھیجیں تاکہ منظوری دی جائے،جب ایس ایچ او کو ڈی ڈی او پاور دیں تو انہیں اکانٹنٹ بھی دیں۔ انھوں نے ہدایت کی کہ وہ پولیس اسٹیشن ضم کریں جن کی اپنی عمارتیں ہیں ،پولیس اسٹیشن کے لیے بلڈنگز کا بندوبست کریں۔ یہ ماڈل کے طور پر کراچی سے شروع کریں۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ تحقیقات کے دوران ہمیشہ انگلیاں اٹھتی ہیں، تحقیقات کو بہترین بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔ انھوں نے کہا کہ پولیس اسٹیشن کو فیول، اسٹیشنری اور ہر ضرورت کے بجٹ دیں، یہ پولیس اسٹیشن پر خرچے سیلف جنریٹینگ والا طریقہ بند ہو۔

وزیراعلی نے ہدایت کی کہ مجھے تھانہ کلچر تبدیل کرکے دیں۔ وزیراعلی سندھ نے بڑا فیصلہ لیا کہ گارڈز/گن مین دینے کی تھریٹ اسیسمنٹ کمیٹی ہے، یہ کمیٹی طئے کرے کہ کس کو گارڈ دینا چاہیے، جو اپنی مرضی سے گارڈ لیتے ہیں ان سے پولیس مین کی پوری تنخواہ لیں۔ اسکی 3 کیٹیگری ہونی چاہیں۔ () جو گارڈ رکھنے کے لیے کرتے ہیں () جو پیمنٹ پر پولیس گارڈ لینا چاہتے ہیں () جو ڈزرو نہیں کرتے اور گارڈ رکھ کے بیٹھے ہیں ان سے گارڈ واپس لیں ۔ وزیراعلی سندھ نے ایک اور بڑا فیصلہ لیتے ہوئے کہا کہ سندھ پولیس میں ایک باقائدہ سلیکشن سینٹر بنائیں، پولیس میں 28 ہزار کانسٹیبل کی سیٹیں ہیں، ہر سال صرف 8 ہزار کے قریب ملازمین رٹائر ہوتے ہیں۔ پولیس ریگیولر بنیادوں پر ریکیورٹمنٹ کرتی رہے۔وزیراعلی سندھ نے ایک اور بڑا فیصلہ لیتے ہوئے سندھ کے کانسٹیبل، ہیڈ کانسٹیبل اور اے ایس آئی کے گریڈز پنجاب پولیس کے برابر کرنے کا فیصلہ کیا سندھ میں اے ایس آئی گریڈ بی۔ 9 میں ہوتا ہے اور پنجاب میں گریڈ بی ایس -11 میں ہوتا ہے سندھ میں ہیڈ کانسٹیبل گریڈ بی ایس-7 میں ہوتا ہے اور پنجاب میں گریڈ بی ایس -9 میں ہے سندھ میں پی سی گریڈ بی ایس 5 کا ہوتا ہے اور پنجاب میں گریڈ 7 کا ہوتا ہے۔ وزیراعلی سندھ نے تمام پولیس کانسٹیبل ، ہیڈ کانسٹیبل اور اے ایس آئی کے گریڈز پنجاب کے برابر کرنے کی منظوری دے دی۔ وزیراعلی سندھ نے تمام مستفیض ہونے والے پولیس اہلکاروں اور انکے خاندان کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ مجھے یقین ہے آپ ایمانداری، محنت اور لگن اور جذبے سے عوام کی حفاظت کے لیے کام کریں گے۔

میں خود سی پی او جاکر اپگریڈ ہونے والے پولیس اہلکاروں کو مبارکباد دونگا۔ اجلاس میں ایک اور فیصلہ لیا گیا ہر پولیس اسٹیشن کو 50 ہزار پیٹی کیش دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعلی نے کہا کہ یہ ریواولنگ ہونا چاہیے یہ پیسے جیسے ہی خرچ ہوں ان کے اکانٹ میں مزید پیسے ڈال کر 50 ہزار دیئے جائیں۔ وزیراعلی سندھ نے پولیس اسپتال کو پی پی پی موڈ پر چلانے کی ہدایت دے دی۔وزیراعلی نے کہا کہ پولیس والوں کو صحت کارڈ جاری کریں ، پولیس کی ہاسنگ اسکیمیں بنائیں تاکہ پولیس والے اپنے گھر میں رہنے کے قابل ہوں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں