وزیراعظم عمران خان

خاندانی سیاست جمہوریت کی نفی ہے، وزیراعظم

اسلام آباد (عکس آن لائن ) وزیراعظم عمران خان نے کہا بڑے مقصد کیلئے کشتیاں جلانا پڑتی ہیں، جنون ٹیلنٹ کو ہرا دیتا ہے، انسان کا وژن جتنا بڑا ہوگا اتنی ہی کامیابی حاصل کرے گا، کچھ دن پہلے بھی ایک پلان ہوا تھا، پھر بی اور سی ہوا، پھر زیڈ پر چلا گیا، مسلمانوں کے پیچھے رہ جانے کی ایک وجہ جمہوریت کا نہ ہونا اور بادشاہت کا قائم ہونا تھا جس میں احتساب نہیں ہوتا، فواد چودھری کو سائنس و ٹیکنالوجی کا وزیر بنا دیا ، اچھے کپتان کو پتہ ہوتا ہے کس کھلاڑی کو کس نمبر پر کھیلانا ہے، سائنس و ٹیکنالوجی کیلئے فواد چودھری کی کوشش کو سراہتا ہوں، ماضی میں میرٹ نہ ہونے کی وجہ سے ملکی ترقی رک گئی، کچھ لوگ برے وقت میں دلبرداشتہ ہو جاتے ہیں،جب کرکٹ کھیلتا تھا تو میرے بھی رول ماڈلز تھے، جمعہ کی نماز کیلئے والد زبردستی لے کر جاتے تھے، دنیا کے رول ماڈل نبی کریم ہیں۔

پیر کو نیشنل یونیورسٹی فار سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ ) میں ایک تقریب میں طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ جب وفاقی حکومت نے فواد چوہدری کو وزیرسائنس و ٹیکنالوجی بنایا تو بہت سی باتیں ہوئیں اور کہا گیا کہ فواد چوہدری وزارت کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں اور مجھے کہا گیا کہ آپ فواد چوہدری کو وزیرسائنس و ٹیکنالوجی بنادیا ہے لیکن ایک اچھا کپتان وہی ہوتا ہے جسے معلوم ہو کہ کس کھلاڑی کو کس وقت کھیلنا ہے لیکن آج فواد چوہدری داد کے مستحق ہیں اور وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کی وزارت کو کوئی توجہ نہیں دیتا تھا لیکن آپ نے جنون کے ساتھ کام کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج پہلی پرنیشنل ڈیفنس یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی میں آیا ہوں اور خود پر شرمندہ ہوں کہ مجھے معلوم نہیں تھا کہ یہ یونیورسٹی کتنے زبردست انداز میں کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسان اگر کسی چیز کو تصور کر سکتا ہے تو اللہ نے ہر انسان کو طاقت دی ہے کہ وہ اس کو حاصل بھی کر سکے، اگر کوئی قوم کسی دوسرے پر انحصار کرنے لگے تو وہ قوم محتاج ہو جاتی ہے، وہ اپنے نظریے اور ضابطوں کے بجائے دوسرے قوموں کے نظریے اور آئیڈیاز پر چلنے کی عادت بنالیتی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ1960میں پاکستانیوں میں خود اعتمادی تھی اور اس دور میں بھارت میں خود اعتمادی پر کمپلیکس تھا، اس دور میں ملک میں ادارے مضبوط تھے اور میرٹ کا بہترین نظام تھا لیکن جب آہستہ آہستہ میرٹ سٹم نیچے گیا تو ملک بھی آہستہ آہستہ نیچے چلا گیا، آج کے نوجوانوں پر بڑی ذمہ داری ہے اور ان کےلئے جو ہائر ایجوکیشن میں پڑھنے والے طلباءہی اس ملک کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ اللہ نے انسان کو تصور کو پورا کرنے کی طاقت دی ے اور فرشتوں کو کہا تھا کہ انسان کو سجدہ کرے اور جب شیطان نے انسان کو سجدے سے انکار کیا تو اللہ نے فرمایا کہ تمہیں نہیں معلوم کہ انسان کو میں نے کیا طاقت دی ہے، علم یک طاقت دی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ انسان دنیا سے گزر جاتا ہے لیکن اسے معلوم نہیں ہوتا کہ وہ کیا کیاکر سکتا تھا، مولانا رومی کی حکایت ہے کہ جب انسان تو پرملا ہے تو کیونکہ چیونٹیوں کی طرح زمین پر رینگتا ہے، اللہ نے انسان کو بہت طاقت دی ہے اور طاقت کو حاصل کرنے کےلئے بڑے خوا کاہونا ضروری ہے اور بڑی وژن وہی ہوتا ہے جو اپنی ذات سے بڑھ کر ہو اور دنیا میں جو بھی آج بڑا انسان بنا ہے وہ ہمیشہ اپنی ذات س نکل کر بڑا بنا ہے، دنیا کی تاریخ کسی امیر آدمی کو نہیں جانتی ہے لیکن جس نے انسانوں کےلئے کام کیا دنیا انسان کو جانتی ہے، آج بل گیٹس دنیا میں بڑا آدمی ہے کیونکہ وہ انسانوں کےلئے کام کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیشہ جنون دل میں ہوتا ہے اور دل کی سننی چاہیے، دل انسان کے ڈرائیونگ فورس ہوتی ہے اور کامیابی کا راز ہی یہ ہے کہ آپ کشتیاں جلا کر جاتے ہیں، کوئی پلان بی نہیں ہوتا لیکن ابھی پلان ہوا تھا اور پھر سی ہو گا اور زیڈ تک چلا جائے گا،

انسانی طاقت تب کامیاب ہوتی ہے جب وہ پیچھے واپس جانے کا سوچنا چھوڑ دیتے ہیں۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ کبھی ہار آپ کوہار انہیں سکتی جب تک آپ ہار نہ مانتے ہیں اور جب وقت انسان اپنے آپ کو چیلنج کرنا چھوڑ دیتا ہے تو وہ نیچے کی طرف جانا شروع ہوجاتی ہے اور انسان کی زندگی میں ایک سنگ میل کے بعد دوسری سنگ میل ہے، ہمیں ہمیشہ اپنی طاقت کو جاری رکھنا چاہیے، ہمیں اپنے رول ماڈل بنانے کی ضرورت ہے اور دنیا میں سب سے بڑے رول ماڈل حضرت محمد ہیں، حضرت محمد کی زندگی سے سیکھنے کا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے، جب ہم حضرت محمد کی زندگی کو پڑھتے ہیں معلوم ہوجاتا ہے کہ وہ کیوں رحمت العالمین ہیں ، ساری زندگی اپنی زندگی مشکلات برداشت کیں لیکن کمپرومائز نہیں کیا، حضور کے دنیا سے وصال کرنے کے بعد ان کے تمام ساتھی دنیا کے بڑے انسان بنے، حضور نے معاشرے میں میرٹ لائے تھے لیکن جب معاشرے سے میرٹ ختم ہو جائے تو معاشرے تباہ ہونے لگتے ہیں،

وزیراعظم نے بلاول بھٹو پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ جب بارش آتا ہے تو زیادہ پانی آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بار بار کہا جاتا ہے کہ آپ کیوں کہتے ہیں معیش تکوت باہ کر کے لوگ گئے ہیں میں کہتا ہوں کہ چار سال تک یہ بتاتا رہوں گا کیوں کہ اس حکومت کا موازنہ ہوتا ہے جو پچھلی حکومت چھوڑ گئی اس ملک کو جس حال میں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں