سینیٹر سراج الحق

حکومت خطابات سے نہیں ، اقدامات سے چلتی ہے،سینیٹر سراج الحق

لاہور (عکس آن لائن) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ حکومت خطابات سے نہیں ، اقدامات سے چلتی ہے۔ دعوؤں کے باوجود حکومت معیشت کو ٹھیک نہیں کر سکی ۔ جو احتساب ہورہاہے ، عام شہری اس کو شفاف نہیں سمجھتے ۔

نیب لوگوں کو پہلے بدنام اور ذلیل اور بعدمیں تحقیقات کرتاہے ۔ معاشی، تعلیمی ، داخلہ اور خارجہ پالیسیاں بیرونی طاقتوں کے تابع بنادی گئی ہیں ۔ ہمارے فیصلے اسلام آباد میں نہیں ،واشنگٹن میں ہورہے ہیں ۔ملک میں جاری 27 قسم کے نظام تعلیم قوم کو تقسیم کر رہے ہیں ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے منصورہ میں مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس اور نیشنل ایسویسی ایشن فار ایجوکیشن (نافع) کے زیراہتمام اساتذہ کے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم ، نائب امیر لیاقت بلوچ بھی اس موقع پر موجودتھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ریاست کے اسٹیک ہولڈرز کے درمیان عدم اعتماد اور چپقلش سے عام آدمی متاثر ہو رہاہے ۔ عام آدمی انصاف اور بڑے طاقت کا حصول چاہتے ہیں ۔ ملک پر استحصالی نظام مسلط ہے ۔ دولت کی غیر منصفانہ تقسیم اور لوٹ کھسوٹ کے کلچر نے غربت میں اضافہ کیاہے ۔ صنعت کار مزدوروں اور جاگیردار کسانوں کا استحصال کررہے ہیں ۔ ملک میں مہنگائی ، بے روزگاری اور بدامنی نے لوگوں کی زندگی اجیرن کردی ہے لیکن حکمرانوں نے جادوئی چشمہ لگا رکھاہے جس میں سب اچھا دکھائی دیتاہے ۔

انہوں نے کہاکہ حکومت کا یہ دعویٰ سراسر غلط اور گمراہ کن ہے کہ درآمدات میں کمی ہوگئی ہے ۔ درآمدات میں کمی اس لیے ہوئی ہے کہ ملک میں تمام کاروبار ٹھپ ہے ۔ ترقاتی منصوبے بند پڑے ہیں جس کی وجہ سے خا م مال نہیں آرہا۔ انہوں نے کہاکہ مہنگائی کے مارے عوام حکمرانوں کا ماتم کر رہے ہیں مگر حکمران اتنے بے حس ہیں کہ ان پر عوام کی چیخ و پکار کا کوئی اثر نہیں ہورہا۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ آئی ایم ایف او ورلڈ بنک نے ملک کا معاشی نظام اپنے قبضہ میں لے لیاہے ۔ گورنر سٹیٹ بنک اور ایف بی آر کے چیئرمین سمیت اعلیٰ مناصب پر آئی ایم ایف اور نیشنل سیکورٹی کونسل میں امریکہ کے ملازم کو بٹھا دیا گیاہے ۔

انہوں نے کہاکہ 74 ء سے پہلے قوم برطانیہ کی غلام تھی اور اب حکمرانوں نے اسے امریکی غلامی میں دیدیا ۔ انہوں نے کہاکہ درجنوں قسم کے نصاب اور نظام تعلیم نے قومی وحدت اور یکجہتی کا شیرازہ بکھیر دیاہے ۔ قوم کو دوبارہ منظم کرنے اور اتحاد کی لڑی میں پرونے کے لیے ضروری ہے کہ ملک میں یکساں نصاب اور نظام تعلیم رائج کیا جائے

اپنا تبصرہ بھیجیں