لاہور(عکس آن لائن )پنجاب کے نئے انسپکٹر جنرل پولیس شعیب دستگیر نے اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیا۔ پولیس کے ہیڈ کوارٹر آمد پر چاک و چوبند دستے نے نئے آئی جی پنجاب کو سلامی پیش کی ۔
اس موقع پر پولیس کے اعلیٰ افسران بھی موجود تھے ۔بعد ازاں نئے تعینات ہونے والے آئی جی کو مختلف امور کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ بھی گی گئی ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی پنجاب شعیب دستگیر نے کہا کہ اللہ تعالی کا شکر گزار ہوں جس نے عزت بخشی ،پولیس کا کام ریاست کی اہم ذمہ داریوں میں سے ایک ہے ،پولیس کا کام قانون کی برابری اور قانون کا اجرا ء اور عملداری ہے ،پروفیشنلزم میں احتساب بھی شامل ہے اورقانون کی کتاب نے واضح کیا ہے کہ کیا صحیح اور کیا غلط ہے ،جو قانون کی کتاب کو تسلیم نہیں کرتا اسے ہمارے ساتھ رہنے کا کوئی حق نہیں ،جو یہ سمجھتا ہے کہ وردی کے زور پر میں سب کچھ کرسکتا ہوں اس کا احتساب ہونا ضروری ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کا احتساب میڈیا بھی کرتا ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ پولیس احتساب کے موجودہ نظام کو مزید بہتر بنایا جائے ۔انہوں نے کہا کہ صوبے کے 11کروڑ لوگوں کی حفاظت کوئی معمولی کام نہیں ،مجھے یقین ہے کہ جیسا بھی کام ہورہا ہے اسے مزید بہتر کیا جاسکتا ہے ،پالیسی ڈائریکشن وقت کے ساتھ جاری کی جائیں گی جو پالیسیاں موجود ہیں ان پر عمل کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ترقیاتی ممالک میں بھی ایک خاص حد تک جرائم کی نشاندہی ہوتی ہے ،ایسا نہیں ہوتا کہ سکیورٹی کے خدشات بڑھا دیئے جاتے ہیں،ہمارے وسائل کے ساتھ ہمارا موازنہ کیاجائے ،یہ نہ ہو کہ امریکہ اور دیگر ترقی یافتہ ممالک سے ہمارا موازنہ شروع کردیا جائے ،وسائل میں صرف بندوقیں اور گاڑیاں نہیں بلکہ تعلیم بھی شامل ہے ،کوشش کریں تنقید اصلاح پر مبنی ہو، ہرزہ سرائی سے شہریوں کی سکیورٹی خطرے میں پڑتی ہے ،تھانوں کی انسپکشن بڑا ٹیکنیکل کام ہے ،غیر قانونی حراست کی روک تھام کے لئے سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہیں ،میڈیا جہاں مثبت چیز دیکھے اسے بھی نشر کرے ،ریاست مدینہ کا سفر ایک دن یا دو ماہ میں طے نہیں ہوسکتا ،یہ دیکھ لیں کہ مدینہ کا یہاں سے فاصلہ کتنا ہے ،ہم ریاست مدینہ کی طرف کام کریں گے ،ریاست مدینہ ویلفیئر اسٹیٹ کی مثال ہے،ہمارا کام جرائم کو کم کرنا ہے اگر جرائم بڑھا ہے تو اسے ٹھیک کریں گے اور بہتری لائیں گے ۔