مظفر آباد (عکس آن لائن) آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج محاصرے اور تلاشی کے دوران نوجوانوں کو گرفتار کر کے انہیں تشدد سے شہید کر دیتی ہے اور بعد میں انہیں کرونا پازیٹو قرار دے کر بغیر نماز جنازہ ادا کیے ایسے قبرستانوں میں دفن کر دیتی ہے جن کی نگرانی خود قابض فوج کرتی ہے۔ بھارتی فوج کی حراست میں شہید ہونے والے نوجوانوں کے جسد خاکی ورثا کے حوالے اس لیے نہیں کیے جاتے کیونکہ جب انکی نماز جنازہ ادا کی جاتی ہے تو ان میں ہزاروں افراد شریک ہوتے ہیں جو بھارت اور اسی کے ناجائز قبضہ کے خلاف کھل کر اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کی ایک تجزیاتی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ جنوری 1989 سے لیکر اب تک مقبوضہ کشمیر میں پچانوے ہزار چھ سو چیا سی بے گناہ شہریوں کو شہید کیا گیا ہے۔ جن میں سے سات ہزار ایک سو سینتالیس ایسے نوجوان ہیں جنہیں بھارت قابض فوج کی حراست میں شہید کیا گیا ہے۔ بھارتی فوج اور بھارتی حکومت کی منافقت اور جھوٹ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر اپنے اس آپریشن کو”آپریشن خیر سگالی”کا نام دیکر دنیا کو دھوکہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ گزشتہ تیس سال میں بھارتی فوج نے مقبوضہ علاقے میں ایک لاکھ دس ہزار تین سو ستاسٹھ املاک کو تباہ کیا اور گیارہ ہزار دو سو انیس خواتین کی بے حرمتی کی جو اس قابض فوج کے نام نہاد آپریشن ”خیر سگالی”کی قلعی کھولنے کے لیے کافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب کشمیری نوجوانوں کو محاصرے اور گھر گھر تلاشی کے دوران گرفتار کر کے انہیں فوجی چھاونیوں میں لے جا کر شہید کیا جاتا ہے اور کرونا مریض قرار دیکر بغیر نماز جنازہ گمنام قبروں میں دفن کرنے سے اس فوج کا ایک نیا وحشیانہ چہرہ سامنے آیا ہے جس کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنا نہایت ضروری ہے۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا بھارت ایک جانب مقبوضہ کشمیر میں قتل و غارت گری، نسل کشی اور نسلی تطہیر میں مصروف، متنازعہ علاقے کی آبادی کے تناسب میں تبدیلی کے لیے تیزی سے اقدامات کر رہا ہیا ور ریاست کے اندر جغرافیائی تبدیلیاں لا کر مسلمہ بین الاقوامی قوانین کو پاؤں کے نیچے روند رہا ہے.
تو دوسری جانب وہ پاکستان کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات کے اشارے دے رہا ہے جو کسی صورت ممکن نہیں ہیں۔ صدر آزاد کشمیر نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جاری فوجی آپریشن بند کرے، پانچ اگست اور اس کے بعد کیے گئے تمام اقدامات کو واپس لے اور یاسین ملک، آسیہ اندرابی سمیت سیاسی رہنماؤں اور سیاسی کارکنوں کو غیر مشروط طور پر رہا کرے اور مقبوضہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تسلیم کرے۔ صدر آزاد کشمیر نے بھارتی قابض فوج کی طرف سے آزاد کشمیر کے تتہ پانی اور گوئی سیکٹر پر سیز فائر کی خلاف ورزی کرنے، بلا اشتعال اور بلا جواز فائرنگ اور ایک مسجد سمیت شہریوں کی املاک کو نقصان پہنچانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ بھارت کی اشتعال انگیزیوں کا نوٹس لے۔