لاہور(زاہد انجم سے)کسی بھی صحت مند معاشرے کی تشکیل اور توانا نسل کے لئے ضروری ہے کہ اُس سوسائٹی میں خواتین تندرست اور مکمل صحت مندہوں، بد قسمتی سے پاکستان میں لاکھوں خواتین خون کی کمی اور غذائی قلت کا شکار ہیں جس کی باعث اُن کی ساری عمر بیماری سے لڑتے گزر جاتی ہے۔اسی طرح ہمارے معاشرے کی پسماندہ روائیت یہ ہے کہ خاندان نورینہ اولاد کو بیٹیوں پر فوقیت دیتے ہیں اور لڑکیوں کو نظر انداز کر کے محض بیٹوں کو اچھی خوراک،لباس،غذااور اعلیٰ تعلیم کا حقدار سمجھتے ہیں جس کی وجہ سے صنف نازک کے حقوق پامال ہوتے ہیں اور اُن کی صحت نظر انداز ہوجاتی ہے جس سے بہتر خاندان کی تشکیل نہیں ہو پاتی جبکہ دین اسلام میں مرد و خواتین انسانی حقوق کے اعتبار سے برابر ہیں۔
ان خیالات کااظہار پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ و امیر الدین میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر سردار محمد الفرید ظفر نے لاہور جنرل ہسپتال میں “خواتین کے حقوق اور معاشرے کی ذمہ داریاں “کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔پروفیسرزہرہ خانم، پروفیسر نازلی حمید، ڈاکٹر مصباح جاوید، ڈاکٹر شبنم طارق، ڈاکٹر لیلیٰ شفیق اور نرسنگ سپرنٹنڈنٹ مسز میمونہ ستار نے بھی اس موقع پر اظہار خیال کیاجہاں خواتین ڈاکٹرز کی بڑی تعداد موجود تھی۔
پروفیسر الفرید ظفر کا کہنا تھا کہ ہمیں اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اپنے گردوپیش کی سوچ کو بدلنے کے لئے آگاہی مہم اور عملی کوششیں کرنا ہوں گی تاکہ معاشرے میں خواتین کو اُن کا جائز مقام حاصل ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ ماں کی گود بچے کی پہلی درسگاہ ہوتی ہے اور بچوں کی تربیت میں ماں ہی کلیدی کردار ادا کرتی ہے،اس حقیقت کو مد نظر رکھتے ہوئے خواتین کو اُن کے حقوق دلوانا ہوں گے تاکہ وہ خاندان میں برابر کا فرد بن کر اپنا مثبت کردار ادا کر سکیں۔پروفیسر الفرید ظفر نے کہا کہ ادارے میں ڈے کئیر سینٹرز کو مزید سہولتیں فراہم کی جائیں گی اور بریسٹ فیڈنگ کے لئے کاؤنٹر بنائے جائیں گے تاکہ یہاں کام کرنے والی خواتین کو عملی سہولتیں حاصل ہو سکیں۔
میڈیا سے گفتگو میں پرنسپل پی جی ایم آئی کا کہنا تھا کہ خواتین کے حقوق کا سب سے بڑاعلمبردار دین اسلام ہے جس نے زندہ دفن ہونے والی بچیوں کو ماں بہن اور بیٹی کا معزز ترین رتبہ دیا اور ماؤں کے قدموں تلے جنت رکھی۔انہوں نے کہا کہ قبل از اسلام خواتین کو جنسی تسکین کا ذریعہ سمجھا جاتا تھا لیکن پیغمبر اسلام نے اپنی تعلیمات کے لئے خواتین کو عروج ثریا تک پہنچا دیا،اب یہ معاشرے کی ذمہ داری ہے کہ وہ خواتین کو اُن کے حقوق جو انہیں خالق حقیقی نے عطا کیے ہیں واپس دلوائیں اور اُن کا تحفظ یقینی بنائیں جس میں سر فہرست عزت نفس کی بحالی اور صحت کی سہولیات تک خواتین کی رسائی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں پروفیسر الفرید ظفرنے کہا کہ بد قسمتی سے موجودہ صورتحال اس کے برعکس ہے اور معاشرے میں خواتین کو صحت کی مکمل سہولیات تک رسائی حاصل نہیں جس کی وجہ سے ہر سال دنیا بھر میں لاکھوں خواتین محض حمل اور زچگی کے دوران اپنی قیمتی جانیں گنوا بیٹھتی ہیں اور ان بدقسمت خواتین کی بڑی تعداد کا تعلق ترقی پذیر ممالک جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔ پروفیسرالفرید ظفر نے کہا کہ خواتین کی دوران حمل دیکھ بھال اور صحت پر زیادہ توجہ دی جائے بالخصوص رورل علاقوں میں بسنے والی خواتین کو علاج معالجہ کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کی غرض سے آگاہی مہم وقت کا تقاضا ہے تاکہ دوران زچگی ماں اور بچے کی صحت کو محفوظ بنایا جا سکے۔