جماعت اسلامی

جماعت اسلامی نے میئر کے انتخاب سے قبل بلدیاتی قانون میں ترمیم کو چیلنج کردیا

کراچی(عکس آن لائن)جماعت اسلامی نے جماعت اسلامی نے میئر کے انتخاب سے قبل بلدیاتی قانون میں ترمیم کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ بلدیاتی قانون کے روح کے مطابق مئیر منتخب نمائندوں میں سے ہونا چاہئے، حالیہ ترمیم کے تحت جاری کردہ 24 مئی کا نوٹیفکیشن غیر قانونی قرار دیا جائے۔درخواست کے متن کے مطابق حالیہ بلدیاتی الیکشن ابتدائی بلدیاتی ایکٹ 2013 کے تحت مکمل ہوئے اور اسی قانون کے تحت منتخب چیئرمین اور میئر کے امیدواروں نے حلف لیا تاہم اب ترمیمی ایکٹ کے تحت غیر منتخب افراد کو چیئرمین،میئر بنانے کی منظوری دی گئی ہے۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ بلدیاتی قانون میں حالیہ ترمیم کے تحت جاری کردہ نوٹیفکیشن غیر قانونی قرار دیا جائے۔بعدازاں میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی آئین کو پامال کر رہی ہے، پیپلز پارٹی نے سندھ اسمبلی سے مرضی کا قانون پاس کروایا۔انہوں نے کہاکہ انتخابات کے بعد غیرمنتخب شخص کو مئیر بنانے کا قانون بنایا گیا، پیپلزپارٹی کا یہ عمل شفافیت کے خلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے جماعت اسلامی نے میئر کیلئے نامزد کیا، میں نے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لیا اور الیکشن لڑا، پیپلز پارٹی غیرمنتخب شخص کو اوپر سے لاکر بٹھانا چاہتی ہے۔امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہاکہ الیکشن کے بعد قانون سازی بدنیتی ہے، قانون سازی 2023 میں ہوئی اور عملدرآمد 2021 سے کروایا۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ جس کے نمبرز زیادہ ہیں اس کو جیتنا چاہئے، جماعت اسلامی کے نمبرز پیپلز پارٹی سے زیادہ ہیں، پیپلز پارٹی قبضہ اور ڈاکا ڈالنا چاہتی ہے، پیپلز پارٹی جمہوریت کو پامال کررہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں