لاہور(عکس آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کے تحائف کی خفیہ نیلامی کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے تحائف فروخت کرنے کیلئے حکومت کو نئے رولز بنانے کی ہدایت کر دی۔لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے فیصلہ درخواست گزار اور حکومتی موقف سننے کے بعد دیا گیا۔ لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں وکیل درخواستگزار نے عدالت کو بتایا کہ توشہ خانہ کی چیزیں پبلک پراپرٹی ہیں، ایک سربراہ مملکت ایک ملین دے کر 34ملین کی چیزیں لے گئے، ٹیکس فراڈ بھی ہو رہا ہے،ود ہولڈنگ ٹیکس نہیں لیا گیا۔
جس پر چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ اس پروسیجر کوکیا آئین سپورٹ کرتا ہے؟کیا اس میں پیپرا رولز پر عمل ہو جاتا ہے؟کیا پالیسی بنیادی حقوق اور پیپرا رولز کے خلاف جا سکتی ہے؟، جس پر کمرہ عدالت میں موجود ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں پالیسی بتا سکتا ہوں۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نے اپنے دلائل میں کہا کہ دو ریاستوں کے اہم شخصیات کے مابین تحائف دیئے جاتے ہیں، جس پر چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ نے ریمارکس دئیے کہ شخصیات کو نہیں بلکہ ریاست کا ریاست کو تحفہ ہوتا ہے،شخصیات ریاست پاکستان کے لیے گفٹ لیتی ہیں، اگر یہ عہدوں پر نہ ہوں تو کیا تحفہ لے سکتے ہیں؟۔بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کے سرکاری تحائف کی خفیہ نیلامی غیر آئینی قرار دے دی۔
عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ حکومت اس پر قانون سازی کرے، ہمارے لیے وہ تمام قابل عزت ہیں جنہیں ریاست کے لیے تحائف ملتے ہیں، تشویش اس پرہے کہ کروڑوں کی چیز کوڑیوں کے بھا کیوں بیچتے ہیں؟چیف جسٹس قاسم خان نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ عوام کو بولی میں شامل نہ کرنا دھتکارنے کے مترادف ہے،پنجابی میں کہتے ہیں تہاڈی اوقات نہیں ہے،ان چیزوں کا عجائب گھر بنا دیں۔یاد رہے کہ گذشتہ سال نومبر میں بھی لاہور ہائی کورٹ نے توشہ خانے میں جمع ہونے والے سرکاری تحائف کی نیلامی روکنے کا حکم دیا تھا۔