وزیر پیٹرولیم

توانائی بحران کے حل کے لیے مقامی وسائل کا استعمال کلیدی اہمیت کا حامل ہے، وزیر پیٹرولیم

اسلام آباد (نمائندہ عکس)ہمیں توانائی کے ان تمام وسائل پر توجہ دینی چاہیے جو ہماری زمین پر پیدا کیے جاسکتے ہیں۔ وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق مسعود ملک نے گوادر پرو کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے توانائی کے بحران کو طویل عرصے تک حل کرنے میں مقامی وسائل کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔پاکستان کا توانائی کا شعبہ ایک بار پھر ناکارہیوں، بڑھتے ہوئے گردشی قرضوں، درآمدی فوسل فیول پر بڑے پیمانے پر انحصار اور ایندھن کی عالمی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ایک بار پھر توازن کا شکار ہے۔ یہ پہلی بار نہیں کہ پاکستان توانائی کے بحران میں پھنسا ہو۔

اس سے بدتر بات یہ ہے کہ بجلی کی کل پیداوار کے مقابلے میں گرمیوں کے مہینوں کی وجہ سے مطالبات میں تیزی سے اضافہ ہونے کے بعد اسے بجلی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔گوادر پرو کے مطا بق توانائی کی حفاظت ضروری ہے کیونکہ ہم نے جس قسم کی رکاوٹ دیکھی ہے وہ ہماری اقتصادی بہبود کے لیے ممکنہ خطرہ ہے۔ مزید مقامی اور قابل تجدید وسائل کی تلاش توانائی کی حفاظت کی کلید ہے،اس بات کی نشاندہی پاکستان اقتصادی سروے 2021-22 نے کی۔اس کا جواب دیتے ہوئے وزیر نے کہاپاکستان میں اس وقت ہمیں جس مسئلے کا سامنا ہے وہ یہ ہے کہ ہمیں ایندھن درآمد کرنا پڑتا ہے جس پر ہمارے زیادہ تر پاور پلانٹس چلتے ہیں۔ یہ درآمد ہمارے خزانے پر، ہمارے بیرونی شعبے پر، اور روپے کی قدر پر بھی بھاری بوجھ ڈالتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت پائیدار ترقی کے حصول کے لیے توانائی کے نظام میں بنیادی تبدیلی پر غور کر رہی ہے۔اس کا تجربہ ہونا باقی ہے۔سروے کے مطابق تاریخی طور پر پاکستان کی اقتصادی ترقی توانائی کے شعبے میں رکاوٹوں کی وجہ سے محدود ہے۔

پاکستان کی توانائی کی ضروریات میں اضافہ ہو رہا ہے اور آنے والی دہائیوں میں توانائی کی طلب میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا۔ اس پیمانے پر توانائی کی طلب توانائی کے وسائل اور تقسیم کے نیٹ ورکس پر دبا ڈالے گی۔ توانائی کے نظام کی بنیادی تبدیلی کے بغیر یہ غیر پائیدار ہے۔ فوسل توانائی کے غالب وسائل پر انحصار، خاص طور پر تیل خطرناک ہے۔وزیر نے کہاکہ حکومت ملک میں توانائی کے متبادل ذرائع تلاش کرکے بجلی کے نظام میں تبدیلی لانے کی کوشش کر رہی ہے۔ حکومت توانائی کے قابل تجدید ذرائع پر بھی توجہ دے رہی ہے تاکہ توانائی تک رسائی کو سستی بنایا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ توانائی کے متبادل اور قابل تجدید ذرائع کی تلاش سے توانائی کے تحفظ اور پائیداری کو یقینی بنانے میں بھی مدد ملے گی۔مثال کے طور پر صارفین حکومت کے تعاون کے بغیر چھوٹے پیمانے پر سولر پینلز کا استعمال کر رہے ہیں، جس کے لیے بجٹ میں دی گئی سبسڈی میں سے فنڈز مختص کیے ۔

گوادر پرو کے مطا بق مصدق مسعود ملک نے وضاحت کی وزیراعظم نے پائیدار اور سبز توانائی کو فروغ دینے کے وژن کے ساتھ شمسی توانائی کے اقدامات پر ایک ٹاسک فورس تشکیل دی۔ ٹاسک فورس کے ارکان میں مختلف وزارتوں اور محکموں کے افسران شامل ہیں۔اس اقدام کے تحت حکومت ایک جامع شمسی توانائی پیکج پر کام کر رہی ہے جس میں ٹیکس میں چھوٹ اور صارفین کے لیے رعایتی قرضے شامل ہیں تاکہ ملک میں بجلی کی طویل بندش پر قابو پایا جا سکے۔ سولر پیکج میں سرکاری دفاتر کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا ایک مختصر مدتی منصوبہ بھی شامل ہوگا۔

اس میں سبسڈی یا رعایتی قرضوں کی مدد سے چھوٹے صارفین کو شمسی توانائی کی طرف جانے میں مدد کے لیے ایک منصوبہ تیار کرنا شامل ہے۔گوادر پرو کے مطا بق مصدق ملک نے مزید کہا کہ اگر ہر چھت پر سولر لگا دیا جائے تو گرمی اور لوڈ شیڈنگ کا شکار لوگ کم از کم پورے دن کے لیے اپنی بجلی خود پیدا کر سکتے ہیں اور اگر کچھ اضافی بجلی پیدا ہو جائے تو وہ اسے گرڈ کو فروخت کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاجیسے جہاں ہمارے پاس ونڈ کوریڈورز ہیں، وہاں ہم ونڈ ملز بھی لگا سکتے ہیں۔ ہمیں درآمدی ایندھن کی بجائے مقامی وسائل پر انحصار کرنا چاہیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں