وزیراعظم شہباز شریف

تمام شرائط پوری،آئی ایم ایف کے پاس قرض نہ دینے کا کوئی بہانہ نہیں بچا، وزیراعظم

لاہور(عکس آن لائن) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان نے تمام شرائط پوری کردی ہیں، اب آئی ایم ایف کے پاس قرض نہ دینے کا کوئی بہانہ نہیں بچا،ہمیں آئی ایم ایف کا ٹوٹا پھوٹا معاہدہ ملا ، ان کی شرائط ماننے کے سوا کوئی راستہ نہیں تھا،جس دن آئی ایم ایف سے جان چھوٹے گی، وہ خوشی کا دن ہوگا، فری آٹا اسکیم میری زندگی کا سب سے بڑا رسکی منصوبہ ہے، اس پر 65ارب روپے لاگت آئی، جانتا ہوں کہ عام آدمی کی زندگی تنگ ہے، اس لیے فری آٹااسکیم کا آغاز کیا۔

صوبائی دارالحکومت میں امامیہ کالونی ریلوے کراسنگ فلائی اوور اور شاہدرہ کے دورے کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ 2018 میں ایک جھرلو الیکشن ہوا، انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی، لوگ شیر کو ووٹ دینا چاہتے تھے لیکن مہر کہاں لگی یہ سب جانتے ہیں۔ تحریک انصاف کے دور حکومت سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ دور میں ترقیاتی منصوبوں کو بریک لگ گئی۔ عدم توجہ کی وجہ سے کئی منصوبے دم توڑ گئے۔

فری آٹا اسکیم میں رسک تھا،لیکن عوام کو ریلیف دیا۔ پنجاب میں 8 سے 10 کروڑ لوگ فری آٹا اسکیم سے مستفید ہو رہے ہیں۔ ملکی حالات کے پیش نظر ہمیں سادگی اپنانے کی ضرورت ہے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے مزید کہا کہ فری آٹا اسکیم میری زندگی کا سب سے بڑا رسکی منصوبہ ہے۔ اس پر 65ارب روپے لاگت آئی۔ جانتا ہوں کہ عام آدمی کی زندگی تنگ ہے، اس لیے فری آٹااسکیم کا آغاز کیا۔ عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے قرض کے معاملے پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں آئی ایم ایف کا ٹوٹا پھوٹا معاہدہ ملا ۔ ان کی شرائط ماننے کے سوا کوئی راستہ نہیں تھا۔

جس دن آئی ایم ایف سے جان چھوٹے گی، وہ خوشی کا دن ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کردی ہیں، اب اس کے پاس قرض نہ دینے کا کوئی بہانہ نہیں بچا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا اورنج لائن دہلی اورنج لائن سے بہتر ہے۔ عدالت نے اورنج لائن منصوبے کو کلین چٹ دی۔ 4 برس میں سڑکیں تباہ ہوئیں ،صفائی کا نظام تباہ ہوا ۔

گزشتہ دور حکومت میں ریکارڈ کرپشن ہوئی، جس کے خاتمے کے لیے کوشش کررہے ہیں۔پی ٹی آئی حکومت کو ان منصوبوں سے چڑ تھی، ترقی کو نظر لگ گئی اور ہر طرف ویرانی پھیل گئی۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 2018 کے بعد کرپشن کی انتہا ہوئی ، تھانے بکتے تھے۔ نواز شریف کی قیادت میں 2018 میں 20 ، 20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ختم ہوئی۔ سابق حکومت نے معاملات کو جان بوجھ کر سبکی میں ڈالا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں