واشنگٹن (عکس آن لائن)محکمہ خارجہ کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ واشنگٹن شام میں جنگ بندی کے لیے سفارتی دباوپر توجہ مرکوز کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جبکہ ترکی نے امریکی پابندیوں کے خطرے کو نظر انداز کرتے ہوئے شمالی شام میں اپنی کارروائی جاری رکھی ہوئی ہے۔اس عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ اس صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے ترکی پر دباو ڈالتی رہے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر بحران حل نہ ہوا تو پابندیوں میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔امریکی عہدے دار نے اعلان کیا کہ امریکی نائب صدر مائک پینس کرد جنگجووں کے خلاف ترکی کی کارروائی روکنے کی کوشش میں ترکی پہنچ گئے۔ ترک ایوان صدر نے اعلان کیا کہ انقرہ شام میں دنیا کے تعاون سے یا بغیر اپنا آپریشن جاری رکھے گا۔ ایک بیان میں ترکی نے شامی حکومت اور کرد فورسز کے مابین معاہدے کی مذمت کی ہے۔
روسی وزارت خارجہ نے جمعہ کے روز شائع ہونے والے ایک بیان میں کہا تھا کہ روس کو شمالی شام کی صورتحال پر گہری تشویش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اور ترکی کی سلامتی دونوں اہم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ خطے کے تمام ممالک دہشت گردی سے متاثر ہیں۔شام میں کریملن کے مندوب، الیگزینڈر لورنیائیف نے شمال مشرقی شام میں ترک حملے کوناقابل قبول قرار دیا ہے۔