وفاقی وزیر

تاریخ میں شریف فیملی اسٹیبلشمنٹ کی سب سے لاڈلی فیملی رہی ،وزارت عظمیٰ کسی لاڈلے یا لاڈلی کی انٹر ن شپ نہیں ہو سکتی’ فواد چوہدری

لاہور( عکس آن لائن)وفاقی وزیر وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں شریف فیملی اسٹیبلشمنٹ کی سب سے لاڈلی فیملی رہی ، جب اسرائیل اور ہندوستان کی لابی نے نواز شریف کو قابو کیا تو نواز شریف سے راہیں جدا کی گئیں ، پاکستان کی وزارت عظمیٰ کسی لاڈلے یا لاڈلی کی انٹر ن شپ نہیں ہو سکتی ، اس کے فیصلے میرٹ پر ہونے چاہئیں، محمد علی درانی نے حکومت کی ایما ء پر شہباز شریف سے ملاقات نہیں کی ، حکومت نے مریم صاحبہ سے رابطہ کیا ہے اور نہ ہم انہیںاس قابل سمجھتے ہیں، اپوزیشن کہتی ہے ہماری جمہوریت کیلئے لڑائی ہے لیکن سوائے پارلیمنٹ کے ہر ادرے سے بات کرنا چاہتی ہے ،ان کی لڑائی بھی فوج سے ہے اور با ت بھی اسٹیبلشمنٹ سے کرنا چاہتے ہیں ، وفاقی حکومت نے سندھ کو دو سالوںمیں1600ارب روپے دئیے ہیں ، بلاول وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ سے پوچھیں ، بلاول سندھ حکومت کے خلاف لانگ مارچ کریں میں سندھ میں اپنی جماعت سے اس میں شامل ہونے کی درخواست کروں گا ، عمران خان کے قدکاپاکستان میں کوئی لیڈرنہیں۔ لاہور میںمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ کسی کے انتقال پر تعزیت کا خط لکھنا عمومی بات ہے لیکن کارگل کی جنگ ہو رہی تھی تب بھی نوازشریف کی بھارت سے بات چیت چل رہی تھی ، ان کی دشمن سے محبتیں ختم ہی نہیںہوتیں ۔ تاریخ میں شریف فیملی اسٹیبلشمنٹ کی سب سے لاڈلی فیملی تھی لیکن جب نواز شریف کو بھارتی اور اسرائیلی لابی نے قابو کیا معاملات ختم اور راہیں جدا ہوئیں ، اجمل قادری نے اسرائیل کے حوالے سے نواز شریف کا کچا چھٹہ کھول دیا ہے ۔نواز شریف اپنے محسنوں کو بھلا کر اسرائیل اور بھارت کی لابی کا حصہ بنے ۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی تحریک عملی طور پر ختم ہو چکی ہے ، لاہور کے عوام نے مریم نواز کو مسترد کردیا ہے ، مسلم لیگ (ن) کی سیاست تو پہلے ہی ختم ہو چکی تھی کیونکہ اس کا کوئی نظریہ ہی نہیں ۔ (ن) لیگ میںکیا بیچا جارہا ہے وہ بھی کسی کو پتہ نہیں اور خریدنے والا کیا خرید رہا ہے اسے بھی پتہ نہیں ۔ پی ڈی ایم میں واضح اختلافات ہیں ، استعفوں کے معاملے پر آصف زرداری اور فضل الرحمان کے درمیان اختلافات ہیں ، نواز شریف نے بھی راہیں الگ کی ہیں ، پی ڈی ا یم کے اندر تقسیم در تقسیم ہے ، جے یو آئی (ف) میں جو سینئر لوگ ہیں انہیں اپنا موقف دینے پر جماعت سے باہر کر دیاگیا ہے ، اسی طرح پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) میں تقسیم نظر آرہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس مرحلے پر بھی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اپوزیشن کو مشکل سے نکلنے کے لئے راستہ دے ۔ وزیر اعظم عمران خان کہہ چکے ہیں کہ ہم مذاکرات کرنے کیلئے تیار ہیںاور اس کا فورم پارلیمنٹ ہے ، اس کا ایجنڈا بھی دیدیا گیا ہے کہ آئیں پہلے انتخابی اصلاحات پر بات کریں ، اب اپوزیشن کو ایک قدم آگے بڑھانا چاہیے ، اپوزیشن کے سنجیدہ لوگوں کو کردار اداکرنا چاہیے ، آج کچھ جماعتوںکو ایک دو بچے لیڈر کر رہے ہیں حالانکہ ان کا مستقبل ہی نہیںاورانہیں سیاست کا بھی پتہ نہیں ۔یہ پہلے دن ہی وزیر اعظم بننا چاہتے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ اگر بلاول بھٹو نے لانگ مارچ کرنا ہے تو سندھ حکومت کے خلاف کریں ہماری جماعت بھی ساتھ دے گی ، وفاقی حکومت نے دو سالوں میں سندھ کو 1600ارب روپے دئیے ہیں ، لیکن وہاں پر صحت اور پانی کی فراہمی کی سہولیات کا کیا حال ہے؟ ،

بلاول بھٹو وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ سے پوچھیں ،پیپلزپارٹی سکڑ کر صرف سندھ تک محدود ہو گئی، یہ جماعت وفاق کے نعروں سے دور ہوتی جا رہی ہے۔ہمارا نعرہ تو پاکستان کو عزت دو ہے ، کیونکہ پاکستان کی عزت ہے تو ہم سب کی عزت ہے ۔ پاکستان کی وزارت عظمیٰ کسی لاڈلے یا لاڈلی کی انٹر ن شپ نہیں ہو سکتی ، میرٹ پر فیصلے ہونے چاہئیں ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اپوزیشن والے کہتے ہیں ہماری جمہوریت کے لئے لڑائی ہے لیکن پارلیمنٹ کے سوا ہر ادارے سے بات کرنے کے لئے تیار ہیں ، لڑائی بھی فوج سے ہے اور بات بھی اسٹیبلشمنٹ سے کرنا چاہتے ہیں ،اپوزیشن کو منتخب لوگوں پرا عتماد نہیں ہے ۔ بہتر ی پارلیمان میں گفتگو کرنے سے آئے گی ۔ مولانا شیرانی ، حافظ حسین احمد کا معاملہ ساب کے سامنے ہے ، حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان اپنی جماعت کی قیادت اپنے بیٹوں اور بھائیوں کو سونپا چاہتے ہیں ، دنیا بادشاہتوں سے آگے نکل رہی ہے اور ہم یہاں بادشاہتیں بحال کر رہے ہیں ، تین خاندان اپنی سیاست اپنی میراث میں منتقل کرنا چاہ رہے ہیں،پاکستان اقتدار کے جھولے جھولنے کا مرکز بنا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ مریم نواز ایک دن کام کیے بغیر وزیراعظم بننا چاہتی ہیں، انہوں نے ایک دن بھی کچن نہیں چلایا کیونکہ ابو کے ساتھ رہتی تھیں، بہتر ہے مریم نواز پنے چچا کی مل میں منیجر بھرتی ہو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ مفتاح اسماعیل بطور باکسر مریم نواز کے پیچھے کھڑے رہے، مریم کے نکلتے وقت شاہد خاقان ہاتھ باندھ کر کھڑے رہے، ابو نے کہا میں تو باہر بیٹھ کر پیزا کھا رہا ہوں، آپ ملک سنبھالیں،مریم نواز نے ابو کی چھینی ہوئی دولت پر عیش کی زندگی گزاری، وزارت عظمی کیا انٹرن شپ ہے جو بچوں کو دے دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ مریم نوازکہہ رہی تھیں پیپلزپارٹی زندہ آباد، ابھی ہمیں سمجھ نہیں آرہاجیالاکون ہے اورپٹواری کون،مریم نے اپنے کارکنان کو کنفیوز کیا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب آپ کسی بات کو آدھا پیش کریں گے تو اس کا مرضی کا مطلب نکلے گا ، وزیر اعظم عمران خان نے بنیادی انسانی حقوق کی بات کی ، عمران خان نے بائیس سال جدوجہد کی ہے ، عمران خان سب سے زیادہ ووٹ لیکراقتدارمیں آئے،ان کے قدکاپاکستان میں کوئی لیڈرنہیں۔انہوںنے کہا کہ جب کورونا کی پہلی لہر آئی تو ہم باہر سے سامان منگوا رہے تھے لیکن آج الحمد اللہ کورونا کی دوسری لہر آئی ہے تو ہم نہ صرف اپنا سامان بنا رہے ہیں بلکہ برآمد بھی کر رہے ہیں۔ کورونا ویکسین سب سے پہلے طبی عملے کو دی جائے گی اور اس کے بعد ترتیب ہو گی ، عوام کو بھی انتہائی مناسب نرخوں پر ویکسین مہیا ہو گی ۔ انہوںنے محمد علی درانی کی شہباز شریف سے ملاقات بارے سوال کے جواب میں کہا کہ انہوں نے حکومت کی ایماء پر یہ ملاقات نہیں کی ۔ حکومت نے مریم صاحب سے کوئی رابطہ کیا ہے اور نہ ہم انہیں اس قابل سمجھتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں