اسلام آباد(عکس آن لائن) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں میں ملوث ہے، اس خطہ جنت نظیر کے سنگین حالات سے دنیا کے تمام ممالک اور متعلقہ اداروں کو روشناس کرانے کی ضرورت ہے۔وزارت خارجہ میں جموں وکشمیر کی صورتِ حال پر مشاورتی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمر میں لاک ڈاؤن کو 214 دن گزرچکے ہیں، کئی ممالک کی پارلیمان مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پراہم قراردادیں منظورکرچکی ہیں۔وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ علم وتحقیق کے شعبے کو بھی مقبوضہ کشمیر کے حالات سے روشناس کرانے کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ بھارت کا عدم برداشت پرمبنی رویہ خطے کے امن واستحکام کے لیے خطرناک ہے۔چیئرمین کشمیر کمیٹی سید فخر امام، سینیٹرمشاہد حسین سید اور وزارتِ خارجہ کے اعلی حکام بھی اجلاس میں شریک ہوئے، جموں وکشمیر کے لیے خصوصی نمائندگان پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔اس موقع پر چیئرمین کشمیر کمیٹی سید فخر امام نے کہا کہ کئی ممالک کی پارلیمان مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اہم قراردادیں منظور کر چکی ہیں۔ مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ ہندوستان کا عدم برداشت پر مبنی رویہ خطے کے امن واستحکام کیلئے خطرناک ہے۔
دوسری جانب ڈائریکٹر جنرل فارن سروس اکیڈمی، ندیم ریاض نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی ہے۔ ندیم ریاض حال ہی میں فارن سروس اکیڈمی کے ڈائریکٹر جنرل تعینات ہوئے ہیں۔ وزیر خارجہ نے زیر تربیت افسران کی بہتر اور جدید تقاضوں سے ہم آہنگ تربیت کے حوالے سے اہم ہدایات دیں۔ڈائریکٹر جنرل نے وزیر خارجہ کو یقین دلایا کہ وہ اپنی تمام صلاحیتیوں کو بروئے کار لاتے ہوئے خدمات سر انجام دیں گے۔ فارن سروس اکیڈمی، جلد ہی چینی سفارت خانے کی پہلے والی عمارت میں منتقل ہو رہی ہے۔ یہ عمارت چینی حکومت کی جانب سے وزارت خارجہ کو تحفے میں دی گئی ہے۔دریں اثنا وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن ملتان کے وفد سے ملاقات ہوئی۔ وفد کی قیادت صدر بار ایسوسی ایشن محمد عمران رشید سلہری اور سیکرٹری جنرل غلام نبی طاہر نے کی۔ وکلا کے وفد نے ملتان میں کچہری کی توسیع اور وکلا کو درپیش مسائل سے وزیر خارجہ کو آگاہ کیا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا اس موقع پر کہنا تھا کہ وکلا اس ملک کی تعمیر و آبیاری میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ قانون کی بالا دستی اور انصاف کی فراہمی کیلئے وکلا اپنا مثبت کردار ادا کرتے رہیں گے۔دریں اثناء ایک سیمینار سے خطاب کے دوران وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دیں گے اور نہ ہی پاکستان کسی تنازعے کا حصہ بنے گا۔ انہوں نے کہاکہ سفارت کاری کو پہلی دفاعی لائن کی حیثیت حاصل ہوتی ہے۔ پاکستان دنیا میں قیام امن کے لیے پرعزم ہے لیکن ہم ایسے دور سے گزر رہے ہیں جہاں امن اور تنازعات کے چیلنجز درپیش ہیں۔ خطے کے امن کو فاشسٹ نظریات سے خطرات لاحق ہیں۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ خطے میں امن کے لیے پاکستان کے اقدامات کی دنیا معترف ہے۔ امریکا طالبان امن معاہدے میں پاکستان نے اہم کردار ادا کیا۔ افغانستان میں امن واستحکام کے لیے دوحہ معاہدہ اہم سنگ میل ہے۔
افغان قیادت پر اب مسئلے کے سیاسی حل کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آر ایس ایس نظریات پر عمل پیرا بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر میں ظلم ڈھا رہی ہے۔ مودی حکومت کے اقدامات سے خطے کے امن کو خطرات لاحق ہیں۔ گزشتہ سال فروری میں پاکستان نے بھارتی جارحیت کا ذمہ داری سے جواب دیا۔وزیر خارجہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت میں مسلمانوں سمیت اقلیتوں کے خلاف انتقامی پالیسیاں بنائی جا رہی ہیں جبکہ دوسری جانب کرتارپور راہداری امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کا اظہار ہے۔ اس کے علاوہ ہم نے مسلم امہ میں ہم آہنگی کے فروغ کے لیے عملی اقدامات کیے۔ پاکستان گزشتہ 40 سال سے افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے۔ بھاری جانی اور مالی نقصان اٹھاتے ہوئے پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتی،،