میانوالی (عکس آن لائن) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہہماری حکومت بڑے بڑے ڈاکوﺅں پر ہاتھ ڈال رہی ہے،کبھی بھی چھوٹے چوروں کو پکڑ کر چوری ختم نہیں ہوتی ،بڑے ڈاکوﺅں کو جب پکڑتے ہیں چھوٹے چور ویسے ہی ڈر جاتے ہیں لیکن جس طرح ہمارے ملک میں ہوتا آیا ہے کہ چھوٹے کرپٹ لوگوں کو پکڑتے رہے اور بڑے ڈاکوﺅں کو چھوڑتے رہے اس کے نتیجے میں چوری اور کرپشن بڑھتی گئی، جنہوں نے جنگلات کی زمینوں پر قبضہ کیا ہوا ہے ان کو جیلوں میں ڈالیں، میرا مشن پاکستان کو فلاحی ریاست بنانا ہے، کفالت کارڈ غریب ترین لوگوں کو دیا جائے گا ہم سود کے بغیر قرضے دیں گے، ہر مہینے اسی ہزار لوگوں کو قرضے دیئے جائیں گے تاکہ وہ سود کے بغیر کاروبار شروع کریں۔
نوجوانوں کو سکالر شپس دیئے جائیں گے،خواتین کو بھینس ‘ گائے اور مرغیاں دیں گے تاکہ وہ آمدن بڑھا سکیں۔اتوار کو میانوالی میں شجر کاری مہم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہمارے بچوں میں ابھی تک اس چیز کا احساس نہیں ہے کہ شجر کاری پاکستان کے لئے کتنی اہمیت رکھتی ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ سکولوں میں ایک مضمون رکھا جائے کہ اس ملک کے مستقبل کے لئے کتنا ضروری ہے کہ ہم شجر کاری کریں۔ عمران خان نے کہا کہ جو جنگل انگریز چھوڑ کر گیا تھا افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ وہ جنگل ہم تباہ کرچکے ہیں۔ عوام کو اس کی اہمیت ہی نہیں پتا کہ جنگل کیوں اتنے ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بارہ موسم ہیں ، دریاﺅں کے پانی کا صحیح استعمال کریں تو پاکستان دنیا کو اناج دے سکتا ہے۔ یہاں تو کبھی کسی چیز کی کمی نہیں ہونی چاہئے۔
سپین میں مسلمانوں نے جنگلات اور باغات اگائے تھے ۔ عمران خان نے کہا کہ تقریباً میری اتنی عمر ہے جتنی پاکستان کی ہے میں پاکستان سے پانچ سال چھوٹا ہوں۔میں نے اپنی زندگی میں دیکھا پاکستان میں لوگوں کو اپنے جنگلات تباہ کرتے ہوئے،۔ چھانگا مانگا میں کتنے درخت رہ گئے ہیں۔ انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے کہا کہ جو مجرم ہیں اور جنہوں نے جنگلات کی زمینوں پر قبضہ کیا ہوا ہے ان کو جیلوں میں ڈالیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم کندیاں کا جنگل آباد کرنے لگے ہیں۔ ڈی آئی خان میں جنگل اگائے گئے ہیں بیری مقامی درخت ہے بیری کے شہد کی دنیا میں سب سے زیادہ مانگ ہے لوگ بیری کے شہد پر سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں اس سے خوشحالی آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم یہاں ہسپتال بنا رہے ہیں۔ آئی جی پنجاب سے کہا ہے کہ جو بھی علاقے کے بڑے ڈاکو غنڈے ہیں ان کو پکڑیں چھوٹوں پر ہاتھ نہ ڈالیں بڑوں پر ہاتھ ڈالیں۔ کبھی بھی چھوٹے چوروں کو پکڑ کر چوری ختم نہیں ہوتی بڑے ڈاکوﺅں کو جب پکڑتے ہیں چھوٹے چور ویسے ہی ڈر جاتے ہیں لیکن جس طرح ہمارے ملک میں ہوتا آیا ہے کہ چھوٹے کرپٹ لوگوں کو پکڑتے رہے اور بڑے ڈاکوﺅں کو چھوڑتے رہے اس کے نتیجے میں چوری اور کرپشن بڑھتی گئی۔ ہماری حکومت بڑے بڑے ڈاکوﺅں پر ہاتھ ڈال رہی ہے اور یہ پہلی بار ہوا ہے اس سے کرپشن نیچے جانا شروع ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ باہر سے لوگ نمل یونیورسٹی میں پڑھنے آیا کریں گے میرا مشن پاکستان کو فلاحی ریاست بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ملک کنگال اور مقروض کرکے دیا گیا ہے۔ پچاس لاکھ خاندانوں کو ہیلتھ کارڈ دے چکے ہیں۔
کفالت کارڈ غریب ترین لوگوں کو دیا جائے گا ہم سود کے بغیر قرضے دیں گے۔ ہر مہینے اسی ہزار لوگوں کو قرضے دیئے جائیں گے تاکہ وہ سود کے بغیر کاروبار شروع کریں۔ نوجوانوں کو سکالر شپس دیئے جائیں گے۔ خواتین کو بھینس ‘ گائے اور مرغیاں دیں گے تاکہ وہ آمدن بڑھا سکیں۔