سپریم کورٹ

بلدیاتی نظام کو فعال کیوں نہیں کر رہے،وزیراعلی سندھ سے دستخط کروا کر رپورٹ جمع کرائیں، سپریم کورٹ

کراچی(عکس آن لائن) چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے سماجی کارکنان کی درخواستوں پر سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ کراچی کو تباہ کردیا قبرستان تک غائب کر دیے گئے،کراچی کوئی گاوں نہیں پاکستان کا نگینہ ہوتا تھا، یہ ظلم کراچی کے ساتھ کیوں کیا گیا، وزیراعلی سندھ سے دستخط کروا کر رپورٹ جمع کرائیں، وزیراعلی سندھ تحریری طور پر بتائیں کہ بلدیاتی نظام کو فعال کیوں نہیں کر رہے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کراچی رجسٹری میں شہر میں پارکوں پر قبضوں، رہائشی پلاٹس کے تجارتی استعمال اور تجاوزات کے خلاف سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان سمیت مختلف سماجی کارکنان کی درخواستوں کی سماعت کی۔چیف جسٹس گلزار احمد نے ایڈووکیٹ جنرل اور چیف سیکریٹری سے کہا کہ کیا شہر میں غیر قانونی تعمیرات ختم ہوگئیں، بتائیں، پارکوں، کھیل کے میدانوں کی کیا صورتحال ہے، کیا آرٹیکل 140اے سندھ میں لاگو نہیں ہوتا، بتائیں، بلدیات کو فعال کیوں نہیں کر رہے؟۔ بلدیاتی نظام کے ساتھ کیا سلوک کر رہے ہیں۔چیف سیکرٹری نے کہا کہ سندھ حکومت نے بیشتر اختیارات میئر کراچی کو ہی دے رکھے ہیں، میئر کراچی کا کہنا غلط ہے کہ ان کے پاس اختیارات نہیں۔

چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری سے کہا کہ آپ ملین ڈالر لگاتے ہیں، سارا پیسہ تو آپ لوگوں کی جیبوں میں جاتا ہے، یہ بتائیں آخری بار کون سی سڑک کا دورہ کیا، لیاری، پاک کالونی، لالو کھیت کبھی گئے، میئر کراچی کی کہانی بھی نہیں سنیں گے، وہ گیت سناتے ہیں مگر نہیں سنیں گے۔چیف جسٹس نے حکم دیا کہ وزیراعلی سندھ سے دستخط کروا کر رپورٹ جمع کرائیں، وزیراعلی سندھ تحریری طور پر بتائیں کہ بلدیاتی نظام کو فعال کیوں نہیں کر رہے۔جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ ہمیشہ سے وسائل سندھ حکومت نے اپنے پاس رکھے، کار پارکنگ فیس میئر کراچی پر چھوڑ دی، لیکن جہاں ایک دن میں کروڑوں بنتے ہیں وہ ادارے سندھ حکومت کے پاس ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کراچی میں ایک فیصد پروفیشنل کام نہیں ہو رہا، کراچی کوئی گاں نہیں پاکستان کا نگینہ ہوتا تھا، یہ ظلم کراچی کے ساتھ کیوں کیا گیا، صرف مفاد پرستی کی خاطر، سارے پارک ختم کردیے، تباہ کر دیا شہر کو ، عمارتوں کا بے ہنگم جنگل بنا دیا، پارک ہی نہیں قبرستان تک غائب کر دیے گئے، میئر صاحب آپ بتائیں، آپ نے کیا کیا۔وسیم اختر نے کہا کہ میں نے سڑکیں بنائی ہیں۔چیف جسٹس نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا کہ کہاں بنا دیں سڑکیں؟۔ میئر کراچی نے جواب دیا کہ میں نے ناظم آباد میں چھوٹی سڑکیں بنائیں ہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ناظم آباد میں تو کوئی چھوٹی سڑک ہی نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں