بشارالاسد

بشارالاسد 95 فیصد ووٹ لے کر چوتھی مرتبہ شام کے صدر منتخب ،ہزاروں لوگ خوشی سے متعدد شہروں کی سڑکوں پر نکل آئے

نیو یارک (عکس آن لائن)شام میں ہونے والے انتخابات کے سرکاری نتائج کے مطابق بشارالاسد چوتھی مرتبہ جنگ زدہ ملک کے صدر منتخب ہوگئے ہیں تاہم مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ انتخابات آزادانہ اور شفاف نہیں تھے۔فرانسیسی میڈیا کے مطابق متنازع ووٹ نے ایک دہائی سے جاری خانہ جنگی کے دوران دوسری مرتبہ بشارالاسد کی اقتدار پر گرفت مضبوط کردی ہے، خانہ جنگی کے نتیجے میں 3 لاکھ 88 ہزار سے زائد ہلاک، لاکھوں بے گھر اور ملک کا انفرا اسٹرکچر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔پارلیمانی اسپیکر نے نتائج کا اعلان کیا جس کے مطابق بشارالاسد نے 95.1 فیصد ووٹس لے کر کامیابی حاصل کی۔ان کے مقابلے سابق وزیر مملکت عبداللہ سلوم عبداللہ اور اپوزیشن کے رکن محمود میرھی نے انتخاب میں حصہ لیا تھا۔انتخابات کی شام برطانیہ، امریکا، فرانس، جرمنی اور اٹلی نے کہا تھا کہ انتخابات شفاف اور آزادانہ نہیں ہیں اور شام کی منقسم اپوزیشن نے اسے ‘مذاق’ قرار دیا تھا۔تاہم کچھ کو شبہ تھا کہ 55 سالہ بشارالاسد، جنہوں نے ماہر امراض چشم کی تربیت حاصل کررکھی ہے، کا دوبارہ انتخاب ہوگا۔

انتخابی نتیجہ سنائے جانے سے قبل ہزاروں شامی شہری متعدد شہروں کی سڑکوں پر نکل آئے، جو شام کا پرچم لہرارہے تھے اور بشارالاسد کی تصاویر اٹھائے ہوئے تھے۔مقامی میڈیا کے مطابق جب الیکشن کمیٹی نے اعلان کیا کہ شام کے زیادہ تر صوبوں میں بیلٹ گننے کا عمل مکمل ہوچکا ہے تو جشن شروع ہوگیا۔ایک شہری نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بشارالاسد کی کامیابی کے 2 پیغامات ہیں، پہلا یہ کہ ایک لیڈر نے جنگ جیتی اور اب تعمیر نو کی سربراہی کریں گے، دوسرا غیر ملکیوں کو یہ دکھانا کہ جب لڑائی ختم ہوگی تو سیاسی بات چیت کی سربراہی کون کرے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں