کارپٹ ایسوسی ایشن

برآمدات کے فروغ ،عالمی منڈیوںتک رسائی کیلئے اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل مشاورتی کونسل بنائی جائے’ کارپٹ ایسوسی ایشن

لاہور( عکس آن لائن) پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین عثمان اشرف نے کہا ہے کہ حکومت کو ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت کو درپیش مسائل کے حل اوربرآمدات کے فروغ کے حوالے سے اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے قلیل اور طویل المدت پالیسیاں تشکیل دینے کی ضرورت ہے ،

مینو فیکچررز اور برآمد کنندگان کے مسائل کے حل کیلئے اسٹیٹ بینک سمیت دیگر متعلقہ اداروں سے رابطوں میں تیزی لائی جائے گی ، ویزوں کے حصول میںدرپیش مشکلات دور کرنے کیلئے غیر ملکی سفارتخانوں سے رابطے کئے جارہے ہیں جس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہارا نہوں نے سالانہ جنرل میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر پرسن اعجاز الرحمان،

سینئر مرکزی رہنما عبد اللطیف ملک، سینئر ممبر ریاض احمد، میجر (ر) اختر نذیر،سعید خان، شاہد حسن شیخ ، فیصل سعید خان سمیت دیگر ممبران بھی شریک ہوئے جبکہ سائوتھ سرکل کے عہدیدار بذریعہ ویڈیو لنک شریک ہوئے ۔ اجلاس میں ایسوسی ایشن کی سال 2023کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا ۔ اجلاس میں شرکاء نے رواں سال کیلئے مختلف تجاویز بھی پیش کیں جن پر پیشرفت کا اعادہ کیا گیا ۔

عثمان اشرف نے برآمدات کے فروغ اور مختلف ممالک کی مارکیٹوںتک رسائی کیلئے حکومتی سرپرستی میں اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل مشاورتی کونسل اور پاکستانی سفارتخانوں کو متحرک کرنے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ معیشت کو سنبھالا دینے کیلئے ہنگامی بنیادوںپر عملی اقدامات نا گزیر ہو چکے ہیں۔انہوںنے کہا کہ برآمدات میں اضافہ کئے بغیر معیشت کسی طور پر بھی مستحکم نہیںہو سکتی ، ایڈ ہاک ازم پر مبنی پالیسیوںکو ترک کر کے طویل المدت اور زمینی حقائق کو مد نظر رکھ کر آگے بڑھنا ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت مینو فیکچررز اور برآمد کنندگان کی سرپرستی کرے ،نگران وزیر تجارت کا برآمدات کے فروغ کیلئے اپنی گہری دلچسپی کااظہار قابل ستائش ہے تاہم نتائج حاصل کرنے کیلئے اعلانات پر بغیر کسی تاخیر کے عملی اقدامات کویقینی بنایا جائے ۔ہر طرح کی عالمی نمائشوں میں شرکت کویقینی بنایا جائے اور شرکت کے خواہشمندوں کی مالی معاونت کیلئے الگ سے بجٹ مختص کیا جائے ،برآمدات کے فروغ کے لئے پاکستانی سفارتخانوں خصوصاً کمرشل اتاشیوں کومتحرک کیا جائے اور ان کیلئے اہداف مقررکئے جائیں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں