حافظ نعیم الرحمن

بجلی وپٹرول کے نرخ بڑھتے رہے تو بات دھرنوں پر نہیں رکے گی, حافظ نعیم الرحمن

کراچی (عکس آن لائن) جماعتِ اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ بجلی اور پٹرول کے نرخوں میں اضافیکا سلسلہ جاری رہا تو تاجروں اور رائے عامہ کے مختلف نمائندہ طبقات سے مشاورت کر کے گورنر ہاس پر دھرنا دیا جائے گا پھر ضروری نہیں کہ بات دھرنے تک محدود رہے ہر گذرتے دن کے ساتھ عوام کی پریشانیوں میں اضافہ ہورہا ہیسرنگ کے آگے روشنی نظر نہیں آ رہی یہ صورت حال ملکی سلامتی کے حوالے سے انتہائی نامناسب ہے،ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی ایڈیٹرز کلب کے زیر اہتمام “میٹ دی ایڈیٹرز” کے عنوان سے مقامی ریسٹورنٹ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئیکہا۔

اس موقعے پر ایڈیٹرز کلب کے صدر مبشر میر، جنرل سیکریٹری اور ایڈیٹرز کلب کے اراکین بھی موجود تھے ۔میٹ دی ایڈیٹر کی صدارت مختار احمد بٹ نے کی ۔ قبل ازیں حافظ نعیم الرحمن کی آمد پر کلب کے صدر مبشر میر اور بانی رکن نعیم طاہر نے ان کا خیر مقدم کیا حافظ نعیم الرحمن نے صوبہ سندھ کے قومی عوامی دانشوروں کے روبرو سوال اٹھایاکہ رانی پور میں ظلم کا شکار ہونے والی کمسن فاطمہ فرڑو کے حق میں انکی آواز کیوں بلند نہیں ہورہی؟ آخر وہ کون سی طاقت یا دبا ہے کہ انسانی تاریخ کے اتنے بڑے ظلم پر انکی زبان گنگ ہوکر رہ گئی ہے۔

امر جلیل کہاں ہیں؟ سندھ کی عورتوں کے حق کے لیے پھریرے لہرانے والی نور الہدی شاہ کہاں ہیں؟ کیوں خاموش ہیں؟حافظ نعیم الرحمن نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جماعت اسلامی ملک میں نئے صوبے بنانے کی حامی ہیں مولانا ظفر احمد انصاری کی رپورٹ کی روشنی میں 21 صوبوں کے مطالبے کی حمایت بھی کی جاتی رہی ہے لیکن صوبہ سندھ میں صوبے کے مطالبے کو نیا ملک بنانے سے بھی مشکل اور خونریزی کا مطالبہ بنا دیا گیا ہے۔

اس لیے کسی بھی قسم کے فساد انارکی اور عوامی جانوں کے ضیاع سے بچا کے لیے جماعت اسلامی صوبہ سندھ میں کسی نئے صوبے کے حق میں نہیں البتہ کراچی کے بلدیاتی اختیارات میں اضافہ کردیا جائے تو ہم مستقبل میں بھی سندھ میں کسی صوبے کا نعرہ نہیں لگائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ جو لوگ سیاسی مخالفت میں ہم پر وڈیروں کے خلاف بات کرنے کا الزام لگاتے ہیں وہ سندھ کے مزاحمتی ادب کو کہاں لے کر جائیں گے ؟ جو وڈیروں کے خلاف شاعری اور نثر سے بھرا پڑا ہے۔

وڈیروں میں اچھے لوگ بھی ہوتے ہیں لیکن یہاں عجیب منطق استعمال کی جا رہی ہے کہ سندھی بولنے والا وڈیروں کے خلاف بات کرے تو اعتراض کی بات نہیں، کوئی غیر سندھی اگر وڈیروں کے خلاف بات کرے تو سندھیوں کا دشمن ہے یہ منجن پیپلز پارٹی نے 15 برس حکمرانی کے دوران بیچا ہے۔ وڈیروں کے حقوق سندھ کے نام پر سندھیوں کو بے وقوف بنانے کی کوشش کرنے والوں کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اصل میں اسی نظام کو بدلنے کی ضرورت ہے جس میں ظالم طاقتور تو ہوتا جا رہا ہے اور مظلوم پر ظلم بڑھتا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ گزشتہ عشروں کے دوران ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی نے کراچی شہر کا بیڑا غرق کر دیا ہے۔ پیپلز پارٹی کراچی سے سب کچھ لینے کا عزم رکھتی ہے لیکن یہاں کوئی ایک ملازمت تو کیا ایک تنکا بھی دینے کو تیار نہیں، یہاں کے شہریوں کو کوئی سہولت دینے کو تیار نہیں البتہ اس کے وڈیرے یہاں عیش و عشرت ضرور لینا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ایک عشرے سے زائد اس صوبے پر بلاشرکت غیرے حکومت کرتی رہی اور اس کی جانب سے پھیلائی گئی قوم پرستی نے کراچی کیسماجی ومعاشرتی حالات کو زیادہ دگرگوں کردیا اس جماعت نے اپنی “سیاسی طاقت” کے ذریعے کراچی والوں پر میئر بھی مسلط کردیا ہے جس میں کام کرنے کی اہلیت ہے نہ صلاحیت اس سوال کے جواب میں کہ حالات کے پیشِ نظر کیا ملک کسی خونی انقلاب کی طرف بڑھ رہا ہے.

ان کا کہنا تھا کہ حالات تو ایسے ہی ہیں مگر جماعت اسلامی تشدد کی راہ سے بچتے ہوئے پرامن احتجاج کے ذریعے مسائل کے حل کے لیے دبا بڑھاتی رہیگی کیونکہ تشدد سے مسائل حل نہیں ہوں گے انہوں نے کہا کہ کراچی میں عوام کے لیے پینے کا پانی بھی میسر نہیں اب یہ ایک سنگین مسئلہ بنتا جا رہا ہے عوام کو یہ کہہ کر دھوکا دیا جا رہا ہے شہر میں پانی کی کمی ہیلیکن دوسری طرف یہی پانی ٹینکروں کے ذریعے بیچا جاتا ہیاور اربوں روپے کھرے کیے جاتے ہیں اسی کھلے تضاد نے شہریوں میں شدید غم وغصہ پیدا کردیا ہے.

کراچی میں عوام اور حکومت کے مابین بیگانگی دیدنی ہے گزشتہ پندرہ برسوں کے دوران کراچی کا انفرااسٹرکچر تباہ ہوگیا ہے پیپلز پارٹی اس تباہی کی ذمے دار ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام چاہے وہ دیہی علاقوں سے ہو یا شہری، دونوں ہی اپنی اصل سیاسی قیادت کو پہچانیں، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم لوگوں کو بیوقوف بناتی رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کو بلدیاتی انتخابات میں مینڈیٹ دیا ہے، ہم حزبِ اختلاف میں ہونے کے باوجود عوام کی توقعات سے بڑھ کر کام کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ نگراں صوبائی کابینہ پر جماعت اسلامی کو باضابطہ طور پر اعتماد میں نہیں لیا گیا لیکن اس کے باوجود ہم کہتے ہیں کہ وقت پر منصفانہ الیکشن کرائے جائیں۔ صدارتی خطبے میں مختار احمد کا کہنا تھا کہ دوسری جنگ عظیم کی تباہی کے بعد برطانوی وزیر اعظم چرچل نے کہاتھا اگر ہماری عدالتیں انصاف کررہی ہیں تو ہماری سالمیت اور بقا کوکوئی خطرہ نہیں ہے.

لیکن ہمارے ملک میں تو کوئی ایسا بھی نہیں کہہ سکتا ملک کے استحکام کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے ۔۔ کراچی ایڈیٹرز کلب کے صدر مبشر میر نے کہا کہ زرائع ابلاغ کا انقلابی دور ہے جو بیانیہ حقائق پر مبنی نہیں ہوگا عوام اسے مسترد کر دیں گے سیکریٹری ایڈیٹرز کلب منظر نقوی نے شرکا سے اظہار تشکر کیا ۔۔

اپنا تبصرہ بھیجیں